محمد تابش صدیقی
منتظم
سرکشی، ترکِ ادب، فرطِ غلو - اپنا قصور
آپؐ میں، ہم میں حجابات ہیں حائل کیا کیا
توڑ دیں آپؐ نے اوہام کی ساری کڑیاں
آدمیّت نے لپیٹے تھے سلاسل کیا کیا
ہم مدینے کے مسافر تھے کہیں دم نہ لیا
ہر قدم سامنے آئی ہیں منازل کیا کیا
آپؐ ہی کے رخِ تاباں پہ رہی اپنی نظر
ورنہ بت ہم پہ بھی ہوتے رہے مائل کیا کیا
ہم نے لٹوائے ہیں جذبوں کے گھروندے کتنے
ہم نے جلوائے تمناؤں کے حاصل کیا کیا
آپؐ کے شوق میں کیا اچھلی ہیں خوں کی موجیں
آپ کی یاد میں تڑپا ہے مرا دل کیا کیا
٭٭٭
نعیم صدیقیؒ
آپؐ میں، ہم میں حجابات ہیں حائل کیا کیا
توڑ دیں آپؐ نے اوہام کی ساری کڑیاں
آدمیّت نے لپیٹے تھے سلاسل کیا کیا
ہم مدینے کے مسافر تھے کہیں دم نہ لیا
ہر قدم سامنے آئی ہیں منازل کیا کیا
آپؐ ہی کے رخِ تاباں پہ رہی اپنی نظر
ورنہ بت ہم پہ بھی ہوتے رہے مائل کیا کیا
ہم نے لٹوائے ہیں جذبوں کے گھروندے کتنے
ہم نے جلوائے تمناؤں کے حاصل کیا کیا
آپؐ کے شوق میں کیا اچھلی ہیں خوں کی موجیں
آپ کی یاد میں تڑپا ہے مرا دل کیا کیا
٭٭٭
نعیم صدیقیؒ