محمد شکیل خورشید
محفلین
بار ہا آپ نے بلایا ہے
ہم نے کیسا نصیب پایا ہے
بوئے طیبہ میں تھا نشہ کیسا
دل پر اب بھی سرور چھایا ہے
روح و جاں رہ گئے مدینے میں
یہ بتِ خاک لوٹ آیا ہے
یہ سعادت کہاں نصیب میں تھی
ان کی رحمت کا خاص سایا ہے
حاضری کی سبیل پھر ہو شکیل
سر میں سودا یہی سمایا ہے
ہم نے کیسا نصیب پایا ہے
بوئے طیبہ میں تھا نشہ کیسا
دل پر اب بھی سرور چھایا ہے
روح و جاں رہ گئے مدینے میں
یہ بتِ خاک لوٹ آیا ہے
یہ سعادت کہاں نصیب میں تھی
ان کی رحمت کا خاص سایا ہے
حاضری کی سبیل پھر ہو شکیل
سر میں سودا یہی سمایا ہے