نظر لکھنوی نعت: لے کے نامِ خدا گرم گفتار کر توسنِ فکر اے شاعرِ خوش نوا

دادا مرحوم کے گلہائے عقیدت بحضور سرورِ کونینﷺ

لے کے نامِ خدا گرم گفتار کر توسنِ فکر اے شاعرِ خوش نوا
جذبۂ شوق و جوشِ عقیدت سے لکھ نعتِ سرکارِ طیبہ شہِ دوسرا

سارے عالم میں تھی جہل کی تیرگی روحِ انساں سکوں سے تھی ناآشنا
پھیلی صلِّ علیٰ ہر طرف روشنی بدرِ کامل وہ جب جلوہ گستر ہوا

نورِ ایماں سے معمور دل ہو گئے اور اللہ اکبر کی گونجی صدا
پتھروں کے صنم گر گئے منہ کے بل اور بندوں کو ان کا خدا مل گیا

فرشِ خاکی سے تا گنبدِ آسماں گنبدِ آسماں تا بہ عرشِ عُلا
نقشِ پائے مبارک کے مجھ کو قسم نقشِ پائے مبارک ہیں جلوہ نما

اللہ اللہ یہ رتبہ و منزلت مالکِ عرش کے لب پہ ان کی ثنا
بارگاہِ جلالت میں اک شب انہیں عزتِ باریابی بھی کر دی عطا

ان کی محفل میں صدیق
ؓ و فاروقؓ ہیں ان کی خدمت میں عثمانؓ و کرارؓ ہیں
سیکڑوں جانثاروں میں ان چار پر بے نہایت ہے فیضانِ خیر الوریٰ

تاجِ کیخسروی ان کی ٹھوکر میں ہے وہ ہیں مستغنیِ دولتِ دوجہاں
رشکِ سلطان و خاقاں ہیں سب برملا جو گدا ہیں گدایانِ دولت سرا

بے کسوں غم کے ماروں کو پیغام دو بے سہاروں یتیموں کو آواز دو
راحتِ دل کی ہے گر انہیں جستجو تھام لیں ہاتھ میں دامنِ مصطفیٰؐ

بارگاہِ خداوند میں ہر گھڑی بھیجتے ہیں درود ان پہ کرّ و بیاں
کر وظیفہ نظرؔ تو بھی وردِ زباں ربِّ سلِم علیٰ ربِّ سلِم علیٰ


محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
 
آخری تدوین:

عباد اللہ

محفلین
جواب نہیں صاحب

دادا مرحوم کے گلہائے عقیدت بحضور سرورِ کونینﷺ

لے کے نامِ خدا گرم گفتار کر توسنِ فکر اے شاعرِ خوش نوا
جذبۂ شوق و جوشِ عقیدت سے لکھ نعتِ سرکارِ طیبہ شہِ دوسرا

سارے عالم میں تھی جہل کی تیرگی روحِ انساں سکوں سے تھی ناآشنا
پھیلی صلِّ علیٰ ہر طرف روشنی بدرِ کامل وہ جب جلوہ گستر ہوا

نورِ ایماں سے معمور دل ہو گئے اور اللہ اکبر کی گونجی صدا
پتھروں کے صنم گر گئے منہ کے بل اور بندوں کو ان کا خدا مل گیا

فرشِ خاکی سے تا گنبدِ آسماں گنبدِ آسماں تا بہ عرشِ عُلا
نقشِ پائے مبارک کے مجھ کو قسم نقشِ پائے مبارک ہیں جلوہ نما

اللہ اللہ یہ رتبہ و منزلت مالکِ عرش کے لب پہ ان کی ثنا
بارگاہِ جلالت میں اک شب انہیں عزتِ باریابی بھی کر دی عطا

ان کی محفل میں صدیق و فاروق ہیں ان کی خدمت میں عثمان و کرار ہیں
سیکڑوں جانثاروں میں ان چار پر بے نہایت ہے فیضانِ خیر الوریٰ

تاجِ کیخسروی ان کی ٹھوکر میں ہے وہ ہیں مستغنی دولتِ دوجہاں
رشکِ سلطان و خاقاں ہیں سب برملا جو گدا ہیں گدایانِ دولت سرا

بے کسوں غم کے ماروں کو پیغام دو بے سہاروں یتیموں کو آواز دو
راحتِ دل کی ہے گر انہیں جستجو تھام لیں ہاتھ میں دامنِ مصطفیٰؐ

بارگاہِ خداوند میں ہر گھڑی بھیجتے ہیں درود ان پہ کرّ و بیاں
کر وظیفہ نظرؔ تو بھی وردِ زباں ربِّ سلِم علیٰ ربِّ سلِم علیٰ


محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
کس کس شعر پر داد دی جائے
 
سبحان اللہ
بہت خوبصورت کلام ہے تابش بھائی
IMG_20160526_001840_zpsrjt8auj6.png

یہ پرابلم میرے پاس ہے یاں کسی اور کے پاس بھی ہے
 
بہت شاندار جناب۔ بہترین نعت ہے۔
شکریہ یاز بھائی.
سبحان اللہ
بہت خوبصورت کلام ہے تابش بھائی
IMG_20160526_001840_zpsrjt8auj6.png

یہ پرابلم میرے پاس ہے یاں کسی اور کے پاس بھی ہے
جزاک اللہ حمیرا بہن.
اب چیک کریں. درست کر دیا ہے.
دراصل جمیل نوری نستعلیق میں کوئی چائنیز کیریکٹر اس علامت پر میپ ہے. تو کمپیوٹر پر اس غلطی کا پتہ نہیں چلتا.
 
Top