محمد تابش صدیقی
منتظم
نبیؐ کی ذات پہ یہ بحث و گفتگو کیا ہے
یہی سمجھ لے ذرا پہلے تو کہ تو کیا ہے
ہے ان کی یاد سے دل کا وہ عالمِ رنگیں
کہ جس کے سامنے دنیائے رنگ و بو کیا ہے
نبیؐ کا چہرۂ پُر نور ہے خوشا گل گوں
مقابلہ میں یہ مہتابِ زرد رو کیا ہے
ہے کائنات یہ ساری اسی کے صدقہ میں
فقط یہ ایک ہی دنیائے چار سو کیا ہے
شرابِ عشقِ نبیؐ خم کے خم بھی پی جاؤں
مری طرح کے پیاسے کو اک سبو کیا ہے
جو اس پہ جاں کو تصدق کرے ملے جنت
معاملہ ہے کھرا اس میں گومگو کیا ہے
اسی کا نقشِ قدم ڈھونڈتا رہوں ہر دم
درایں حیات مجھے اور جستجو کیا ہے
بخاکِ شہرِ مدینہ ملے مری مٹی
نہ پوچھو ہم نفسو میری آرزو کیا ہے
زلالِ اشکِ محبت سے آنکھ تر تو کریں
درود پڑھنا نبیؐ پر بلا وضو کیا ہے
ثنا نگارِ نبیؐ ہوں تو قدر ہے میری
نہیں تو خاک کے پتلے کی آبرو کیا ہے
علاجِ دل کے لئے اے نظرؔ چلو طیبہ
ادھر اُدھر سے یہ بیکار چارہ جو کیا ہے
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
یہی سمجھ لے ذرا پہلے تو کہ تو کیا ہے
ہے ان کی یاد سے دل کا وہ عالمِ رنگیں
کہ جس کے سامنے دنیائے رنگ و بو کیا ہے
نبیؐ کا چہرۂ پُر نور ہے خوشا گل گوں
مقابلہ میں یہ مہتابِ زرد رو کیا ہے
ہے کائنات یہ ساری اسی کے صدقہ میں
فقط یہ ایک ہی دنیائے چار سو کیا ہے
شرابِ عشقِ نبیؐ خم کے خم بھی پی جاؤں
مری طرح کے پیاسے کو اک سبو کیا ہے
جو اس پہ جاں کو تصدق کرے ملے جنت
معاملہ ہے کھرا اس میں گومگو کیا ہے
اسی کا نقشِ قدم ڈھونڈتا رہوں ہر دم
درایں حیات مجھے اور جستجو کیا ہے
بخاکِ شہرِ مدینہ ملے مری مٹی
نہ پوچھو ہم نفسو میری آرزو کیا ہے
زلالِ اشکِ محبت سے آنکھ تر تو کریں
درود پڑھنا نبیؐ پر بلا وضو کیا ہے
ثنا نگارِ نبیؐ ہوں تو قدر ہے میری
نہیں تو خاک کے پتلے کی آبرو کیا ہے
علاجِ دل کے لئے اے نظرؔ چلو طیبہ
ادھر اُدھر سے یہ بیکار چارہ جو کیا ہے
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی