محمد تابش صدیقی
منتظم
وہ ایک پھول کھلا تھا جو ریگ زاروں میں
اسی کے حسن سے سب رنگ ہیں بہاروں میں
وہ ایک شمع کہ روشن ہوئی تھی غاروں میں
وہ چاند بن کے ہوئی منعکس ستاروں میں
کہوں ببانگِ دُہل بے جھجھک ہزاروں میں
حبیبِ رب ہے محمدؐ خدا کے پیاروں میں
کلام آپ کا جامع، فصیح و پُر تاثیر
ادب شناس گنیں اس کو شاہ پاروں میں
اس آفتابِ ہدیٰ سے اگر نہ ہوں ضو گیر
نہ چاند میں ہو کوئی روشنی نہ تاروں میں
زہے نصیب کہ وہ سب ہیں زندہ و جاوید
شمار جن کا ہوا اس کے جاں نثاروں میں
جمال و حسن کے پہلو سے ہے وہ گل اندام
دمِ جہاد مگر وہ ہے شہ سواروں میں
مرے نصیب میں لکھا ہے ساغرِ کوثر
بفضلِ رب ہوں میں اس کے ثنا نگاروں میں
نظرؔ جو دل متلاطم ہے اس کی یادوں میں
سرشکِ اشک ہیں کچھ آنکھ کے کناروں میں
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
اسی کے حسن سے سب رنگ ہیں بہاروں میں
وہ ایک شمع کہ روشن ہوئی تھی غاروں میں
وہ چاند بن کے ہوئی منعکس ستاروں میں
کہوں ببانگِ دُہل بے جھجھک ہزاروں میں
حبیبِ رب ہے محمدؐ خدا کے پیاروں میں
کلام آپ کا جامع، فصیح و پُر تاثیر
ادب شناس گنیں اس کو شاہ پاروں میں
اس آفتابِ ہدیٰ سے اگر نہ ہوں ضو گیر
نہ چاند میں ہو کوئی روشنی نہ تاروں میں
زہے نصیب کہ وہ سب ہیں زندہ و جاوید
شمار جن کا ہوا اس کے جاں نثاروں میں
جمال و حسن کے پہلو سے ہے وہ گل اندام
دمِ جہاد مگر وہ ہے شہ سواروں میں
مرے نصیب میں لکھا ہے ساغرِ کوثر
بفضلِ رب ہوں میں اس کے ثنا نگاروں میں
نظرؔ جو دل متلاطم ہے اس کی یادوں میں
سرشکِ اشک ہیں کچھ آنکھ کے کناروں میں
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
مدیر کی آخری تدوین: