ذوالفقار نقوی
محفلین
راستہ چاہیے راستہ چاہیے
عشق ِ خیرالوریٰ کا پتہ چاہیے
حرف و نُطق و بیاں بھی عطا ہو مجھے
بہر ِ توصیفِ آقا وِلا چاہیے
غم کی بارش برستی ہے چاروں طرف
رحمت ِ حق کی سر پر ردا چاہیے
میرا ملبوس تو خُسروی ہے مگر
جسم کے ڈھانپنے کو حیا چاہیے
زرد پتوں سے پیڑوں کا سر ہے جُھکا
آپ کے شہر کی اب ہوا چاہیے
راستہ میرا تکتی ہے خُلد ِ بریں
یا نبی آپ کی بس رضا چاہیے
دل کی تاریکیاں دور ہو جائیں گی
حُسن ِ محبوب ِ رب کی ضیا چاہیے
میرا کشکول خالی ہے یا مصطفی
بہر ِ حسنین تھوڑی گدا چاہیے
اُن کے در کی غلامی میسر جو ہو
ذوالفقار حزیں اور کیا چاہیے
ذوالفقار نقوی
عشق ِ خیرالوریٰ کا پتہ چاہیے
حرف و نُطق و بیاں بھی عطا ہو مجھے
بہر ِ توصیفِ آقا وِلا چاہیے
غم کی بارش برستی ہے چاروں طرف
رحمت ِ حق کی سر پر ردا چاہیے
میرا ملبوس تو خُسروی ہے مگر
جسم کے ڈھانپنے کو حیا چاہیے
زرد پتوں سے پیڑوں کا سر ہے جُھکا
آپ کے شہر کی اب ہوا چاہیے
راستہ میرا تکتی ہے خُلد ِ بریں
یا نبی آپ کی بس رضا چاہیے
دل کی تاریکیاں دور ہو جائیں گی
حُسن ِ محبوب ِ رب کی ضیا چاہیے
میرا کشکول خالی ہے یا مصطفی
بہر ِ حسنین تھوڑی گدا چاہیے
اُن کے در کی غلامی میسر جو ہو
ذوالفقار حزیں اور کیا چاہیے
ذوالفقار نقوی