محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: نعت کی اصلاح فرمائیں
قربان کیوں نہ جاؤں میں اپنے رسول پر
کیا پھول ہیں کھلا دیئے جس نے ببول پر
دشمن کو زیر کر کے بھی بخشے جو عزتیں
تیرے سوا کوئی کہاں ارضِ ملول پر
سارا جہاں فقط اُسے پاؤں کی دھول ہے
گردن کٹا دے جو ترے پاؤں کی دھول پر
لیل و نہار نے کیا، جو ہر راز آشکار
یا
سب راز فاش جب کیے لیل و نہار نے
سر خم کریں گے سب ترے ہر اک اصول پر
ہر چند راستے میں ہے دریا بھی خون کا
پرچم ترا بلند ہو گا عرض و طول پر
(آخری مصرع میں مجھے تو تین خامیاں دکھائی دی ہیں پھر بھی اصلاح کے لیے پیش کر دیا کیونکہ میرے ذہن کوئی مناسب متبادل نہیں آ رہا تھا
نمبر ایک خامی ۔ مصرع میں " ترا ہی" کا مطلب آنا چاہیے
دوسری خامی ۔ "طول و عرض" کو "عرض و طول" کر دیا
تیسری خامی ۔ طول و عرض کے ساتھ میرے خیال میں "میں" آنا چاہیے "پر" نہیں
قربان کیوں نہ جاؤں میں اپنے رسول پر
کیا پھول ہیں کھلا دیئے جس نے ببول پر
دشمن کو زیر کر کے بھی بخشے جو عزتیں
تیرے سوا کوئی کہاں ارضِ ملول پر
سارا جہاں فقط اُسے پاؤں کی دھول ہے
گردن کٹا دے جو ترے پاؤں کی دھول پر
لیل و نہار نے کیا، جو ہر راز آشکار
یا
سب راز فاش جب کیے لیل و نہار نے
سر خم کریں گے سب ترے ہر اک اصول پر
ہر چند راستے میں ہے دریا بھی خون کا
پرچم ترا بلند ہو گا عرض و طول پر
(آخری مصرع میں مجھے تو تین خامیاں دکھائی دی ہیں پھر بھی اصلاح کے لیے پیش کر دیا کیونکہ میرے ذہن کوئی مناسب متبادل نہیں آ رہا تھا
نمبر ایک خامی ۔ مصرع میں " ترا ہی" کا مطلب آنا چاہیے
دوسری خامی ۔ "طول و عرض" کو "عرض و طول" کر دیا
تیسری خامی ۔ طول و عرض کے ساتھ میرے خیال میں "میں" آنا چاہیے "پر" نہیں
آخری تدوین: