محمد تابش صدیقی
منتظم
ہے چہرہ چاند، ساری شخصیت ہے چاندنی، آ ہا
گواہی دی نگاہوں نے، تمھی یٰسیں ، تمھی طاہا
بہ صد پیرایہ ہر سُو انعکاسِ حسنِ گل دیکھا
تکلّم ہا، تبسّم ہا، تجلّی ہا، تماشا ہا!
یہ صبر و حِلم و وَقر و نظم کے داعی کا مکتب ہے
صدا اونچی نہ یاں اٹھے! خدا کے واسطے! ”ہاہا“
بچارے آدمی کی آزمائش کتنی مشکل ہے
مسلسل کشمکش ما بینِ طغواھا وَ تقوٰھا
انوکھا ہے سفر بھی، راه بھی، اے جادہ پیماؤ!
کہیں ہے کوئی دوراہا! کہیں آتا ہے چوراہا
حضورِ پاکؐ شاہی کو مٹانے کے لیے آئے
ملے اذنِ تخاطب تو کہوں میں کس طرح، ”شاہا“!
خرد بھٹکی نہ پھر اپنی، تمھیںؐ جس روز سے سمجھا
نظر بہکی نے پھر اپنی، تمھیںؐ جس روز سے چاہا
پریشاں بھیڑیوں کے درمیاں اقوام کا ریوڑ
تحفظ ان کا ہو کیسے، نہیں ہے کوئی چرواہا
مرے اعمال نامے سے بس اک نیکی یہی نکلی
کہ میں نے اُنؐ کو پورے دل سے، پوری جان سے چاہا
٭٭٭
نعیم صدیقیؒ
گواہی دی نگاہوں نے، تمھی یٰسیں ، تمھی طاہا
بہ صد پیرایہ ہر سُو انعکاسِ حسنِ گل دیکھا
تکلّم ہا، تبسّم ہا، تجلّی ہا، تماشا ہا!
یہ صبر و حِلم و وَقر و نظم کے داعی کا مکتب ہے
صدا اونچی نہ یاں اٹھے! خدا کے واسطے! ”ہاہا“
بچارے آدمی کی آزمائش کتنی مشکل ہے
مسلسل کشمکش ما بینِ طغواھا وَ تقوٰھا
انوکھا ہے سفر بھی، راه بھی، اے جادہ پیماؤ!
کہیں ہے کوئی دوراہا! کہیں آتا ہے چوراہا
حضورِ پاکؐ شاہی کو مٹانے کے لیے آئے
ملے اذنِ تخاطب تو کہوں میں کس طرح، ”شاہا“!
خرد بھٹکی نہ پھر اپنی، تمھیںؐ جس روز سے سمجھا
نظر بہکی نے پھر اپنی، تمھیںؐ جس روز سے چاہا
پریشاں بھیڑیوں کے درمیاں اقوام کا ریوڑ
تحفظ ان کا ہو کیسے، نہیں ہے کوئی چرواہا
مرے اعمال نامے سے بس اک نیکی یہی نکلی
کہ میں نے اُنؐ کو پورے دل سے، پوری جان سے چاہا
٭٭٭
نعیم صدیقیؒ