توصیف امین
محفلین
نعت خواں: مہدی حسن و ہمنوا
شاعر: ظفر علی خان
وہ شمع اُجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں
اِک روز جھلکنے والی تھی سب دنیا کے درباروں میں
رحمت کی گھٹائیں پھیل گئیں افلاک کے گنبد گنبد پر
وحدت کی تجلّی کوند گئی آفاق کے سینا زاروں میں
گر ارض و سما کی محفل میں لولاک لما کا شور نہ ہو
یہ رنگ نہ ہو گلزاروں میں یہ نوُر نہ ہو سیّاروں میں
وہ جنس نہیں ایمان جسے لے آئیں دکانِ فلسفہ سے
ڈھونڈے سے ملے گی عاقل کو یہ قرآں کے سیپاروں میں
جس میکدے کی ایک بوند سے بھی لب کج کلہوں کے تر نہ ہوئے
ہیں آج بھی ہم بے مایہ گدا اس میکدے کے سرشاروں میں
جو فلسفیوں سے کھل نہ سکا اور نکتہ وروں سے حل نہ ہوا
وہ راز اِک کملی والے نے بتلادیا چند اشاروں میں
ہیں کرنیں ایک ہی مشعل کی بوبکرؓ و عمرؓ عثمانؓ و علیؓ
ہم مرتبہ ہیں یارانؓ نبی کچھ فرق نہیں ان چاروںؓ میں