یونس
محفلین
!اے میرے نبیٔ صدق و صفا
اے میرے نبیٔ صدق و صفا، جب دل پہ شب غم چھاتی ہے
اور دل کی شب غم میں کوئی جب برق بلا لہراتی ہے
اور برق بلا جب بن کے گھٹا باران شرر برساتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل، ایسے میں تیری یاد آتی ہے
!اے میرے نبیٔ صدق و صفا
جب چاندی کے بت خانوں میں انساں کے لہو کی بھینٹ چڑھے
نشہ ہو مہنتوں پر طاری، ہر بت کا قد کچھ اور بڑھے
ان بت خانوں میں چیخ کوئی جب گونج کے دل دہلاتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل، ایسے میں تیری یاد آتی ہے
!اے میرے نبیٔ صدق و صفا
بن باپ کے عاجز بچے جب افلاس کے گھر میں پلتے ہیں
اور ان کے افسردہ چہرے جب پیٹ کی آگ میں جلتے ہیں
کچھ جھوٹی امیدوں سے ان کو جب بیوہ ماں بہلاتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل، ایسے میں تیری یاد آتی ہے
!اے میرے نبیٔ صدق و صفا
جب تخت بچھاتے ہیں اپنا، نمرود نئے ،شداد نئے
شمشیریں جب لہراتے ہیں، مقتل میں کھڑے جلاد نئے
نازک سے ضمیر انساں پر سل جبر کی جب لد جاتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل، ایسے میں تیری یاد آتی ہے
!اے میرے نبیٔ صدق و صفا
ماحول کی چکی میں پڑ کر جذبات میرے جب پستے ہیں
ایمان کو چوٹیں لگتی ہیں، جب زخم تمنا رستے ہیں
صد ہا فتنوں کے گھیرے میں جب طبع حزیں گھبراتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل، ایسے میں تیری یاد آتی ہے
!اے میرے نبیٔ صدق و صفا
جب ساتھی سب کھو جاتے ہیں، جب میں تنہا رہ جاتا ہوں
انجانے دکھ کی لہروں میں بے بس ہو کر بہہ جاتا ہوں
جب سہمی سہمی میری خودی لہروں میں غوطے کھاتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل، ایسے میں تیری یاد آتی ہےایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل، ایسے میں تیری یاد آتی ہے
اے میرے نبیٔ صدق و صفا، جب دل پہ شب غم چھاتی ہے
اور دل کی شب غم میں کوئی جب برق بلا لہراتی ہے
اور برق بلا جب بن کے گھٹا باران شرر برساتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل، ایسے میں تیری یاد آتی ہے
!اے میرے نبیٔ صدق و صفا
جب چاندی کے بت خانوں میں انساں کے لہو کی بھینٹ چڑھے
نشہ ہو مہنتوں پر طاری، ہر بت کا قد کچھ اور بڑھے
ان بت خانوں میں چیخ کوئی جب گونج کے دل دہلاتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل، ایسے میں تیری یاد آتی ہے
!اے میرے نبیٔ صدق و صفا
بن باپ کے عاجز بچے جب افلاس کے گھر میں پلتے ہیں
اور ان کے افسردہ چہرے جب پیٹ کی آگ میں جلتے ہیں
کچھ جھوٹی امیدوں سے ان کو جب بیوہ ماں بہلاتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل، ایسے میں تیری یاد آتی ہے
!اے میرے نبیٔ صدق و صفا
جب تخت بچھاتے ہیں اپنا، نمرود نئے ،شداد نئے
شمشیریں جب لہراتے ہیں، مقتل میں کھڑے جلاد نئے
نازک سے ضمیر انساں پر سل جبر کی جب لد جاتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل، ایسے میں تیری یاد آتی ہے
!اے میرے نبیٔ صدق و صفا
ماحول کی چکی میں پڑ کر جذبات میرے جب پستے ہیں
ایمان کو چوٹیں لگتی ہیں، جب زخم تمنا رستے ہیں
صد ہا فتنوں کے گھیرے میں جب طبع حزیں گھبراتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل، ایسے میں تیری یاد آتی ہے
!اے میرے نبیٔ صدق و صفا
جب ساتھی سب کھو جاتے ہیں، جب میں تنہا رہ جاتا ہوں
انجانے دکھ کی لہروں میں بے بس ہو کر بہہ جاتا ہوں
جب سہمی سہمی میری خودی لہروں میں غوطے کھاتی ہے
ایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل، ایسے میں تیری یاد آتی ہےایسے میں تڑپ اٹھتا ہے یہ دل، ایسے میں تیری یاد آتی ہے