نغمات تمہیں کوئی

رشید حسرت

محفلین
آنکھوں میں نہ پڑ جائے برسات تُمہیں کوئی
بخشے ہے نئی وحشت ہر رات تُمہیں کوئی

بس اِتنا سمجھ لیجے وابستہ نہِیں تُم سے
بتلا تو نہِیں سکتا ہر بات تُمہیں کوئی

آ جاؤ گھڑی بھر کو ماضی میں پلٹ جائیں
کل مُجھ سے جھپٹ لے گی بارات تُمہیں کوئی

ہو شِیرِیں سُخن ایسے، لب لعلِ یمنؔ جیسے
دِل تُم کو کہے کوئی، جذبات تُمہیں کوئی

ہے وقت کڑا، دیکھیں کیا فیصلہ آتا ہے
دُھتکارے تُمہیں، رکھ لے یا سات تُمہیں کوئی

ہر گام دُعا یہ ہے آرام قدم چُومے
پیش آئے کِسی صُورت نا مات تُمہیں کوئی

اِک حُسن کرِشمہ ہو، شہکار مُصوّر کا
بس دان کرے ہر پل نغمات تُمہیں کوئی

تفرِیق کرو خُود ہی ہے کون کھرا اِن میں
اسباب فقط سونپے یا ذات تُمہیں کوئی

مُسکان رہی لب پر ہر زخم رکھا مخفی
حسرتؔ نہ جُھکا پائے، حالات تُمہیں کوئی


رشِید حسرتؔ
 
Top