ملک عدنان احمد
محفلین
فقط ایک "نغمہءِ بے صدا"
فقط ایک جذبہءِ بے ریاء
کسی کان نے جو سنا نہیں
کسی آنکھ کو جو دِکھا نہیں
وہ تجھے سنائی بھی دے تو کیوں؟
وہ تجھے دکھائی بھی دے تو کیوں؟
مرے ہم نشیں، مرے ہم نوا!
مری ذات سے تری ذات تک
یہ جو ہاتھ بھر کا ہے فاصلہ
یہ ہے دلدلوں سے بھرا پڑا
کئی راہزن بھی ہیں گھات میں
مرے رہنما مرے راہبر!
کسی راستے کی تو دے خبر
کسی راستے کا تو دے پتہ
مجھے اتنی بات کبھی بتا
کہ ہوئی وہ زہر تو کیوں ہوئی؟
جو مٹھاس تھی تری بات میں
وہ تری وفا کا ثبوت تھی
وہ جو باس تھی ترے ہات میں
کہیں کھو گئی وہ مٹھاس بھی
کہیں گم ہوئی ہے وہ باس بھی
نہیں آیا لب پہ مرے گِلہ
میں تو چاہ کر بھی نہ کہہ سکا
مری آنکھ سے ہے ٹپک پڑا
ہے مرے گلے میں ہی رِندھ گیا
فقط ایک جذبہءِ بے ریاء
فقط ایک" نغمہءِ بے صدا"
(ملک عدنان احمد)
فقط ایک جذبہءِ بے ریاء
کسی کان نے جو سنا نہیں
کسی آنکھ کو جو دِکھا نہیں
وہ تجھے سنائی بھی دے تو کیوں؟
وہ تجھے دکھائی بھی دے تو کیوں؟
مرے ہم نشیں، مرے ہم نوا!
مری ذات سے تری ذات تک
یہ جو ہاتھ بھر کا ہے فاصلہ
یہ ہے دلدلوں سے بھرا پڑا
کئی راہزن بھی ہیں گھات میں
مرے رہنما مرے راہبر!
کسی راستے کی تو دے خبر
کسی راستے کا تو دے پتہ
مجھے اتنی بات کبھی بتا
کہ ہوئی وہ زہر تو کیوں ہوئی؟
جو مٹھاس تھی تری بات میں
وہ تری وفا کا ثبوت تھی
وہ جو باس تھی ترے ہات میں
کہیں کھو گئی وہ مٹھاس بھی
کہیں گم ہوئی ہے وہ باس بھی
نہیں آیا لب پہ مرے گِلہ
میں تو چاہ کر بھی نہ کہہ سکا
مری آنکھ سے ہے ٹپک پڑا
ہے مرے گلے میں ہی رِندھ گیا
فقط ایک جذبہءِ بے ریاء
فقط ایک" نغمہءِ بے صدا"
(ملک عدنان احمد)