نفرتوں کی بات سے انکار ہونا چاہئے

الف عین
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
نفرتوں کی بات سے انکار ہونا چاہئے
اب تو دل میں ہر کسی کے پیار ہونا چاہئے
-----------
دندناتے گھومتے ہیں آج دشمن پیار کے
چاہتوں کا ہر طرف اظہار ہونا چاہئے
-----------
علم حاصل کر رہے ہو تب ہے اچھا دوستو
مومنوں کو صاحبِ اسرار ہونا چاہئے
--------------
مل گئی ہے ہر خوشی جب پیار تیرا مل گیا
اب تمہارے واسطے گھر بار ہونا چاہئے
------------
مٹ گئے سب فاصلے جب دل ہمارے مل گئے
اب ہمیں اس پیار میں سرشار ہونا چاہئے
-----------
گر ہو صورت واجبی سی وہ گوارا ہے ہمیں
ہاں مگر دلدار کو غمخوار ہونا چاہئے
------------
جس کو ارشد چاہتے تھے وہ تجھے ہے مل گیا
دوستی کا راستہ ہموار ہونا چاہئے
------------یا
اب تو دونوں کے دلوں میں پیار ہونا چاہئے
----------
 

الف عین

لائبریرین
نفرتوں کی بات سے انکار ہونا چاہئے
اب تو دل میں ہر کسی کے پیار ہونا چاہئے
-----------. نفرتوں کی بات یا نفرت کی باتوں؟ باتوں کا انکار سے کیا مراد ہے؟ اب تو، یعنی پہلے نہیں تھا تو گوارا تھا؟ دیکھیے بھائی تین سوال اٹھ گئے ایک شعر میں!

دندناتے گھومتے ہیں آج دشمن پیار کے
چاہتوں کا ہر طرف اظہار ہونا چاہئے
----------- ربط پیدا نہیں ہو سکا

علم حاصل کر رہے ہو تب ہے اچھا دوستو
مومنوں کو صاحبِ اسرار ہونا چاہئے
-------------- علم. اور اسرار میں کءا ربط ہے ؟

مل گئی ہے ہر خوشی جب پیار تیرا مل گیا
اب تمہارے واسطے گھر بار ہونا چاہئے
------------ شتر گربہ

مٹ گئے سب فاصلے جب دل ہمارے مل گئے
اب ہمیں اس پیار میں سرشار ہونا چاہئے
----------- یہ ٹھیک ہے

گر ہو صورت واجبی سی وہ گوارا ہے ہمیں
ہاں مگر دلدار کو غمخوار ہونا چاہئے
------------ یہ بھی درست

جس کو ارشد چاہتے تھے وہ تجھے ہے مل گیا
دوستی کا راستہ ہموار ہونا چاہئے
------------یا
اب تو دونوں کے دلوں میں پیار ہونا چاہئے
------ دونوں متبادل کا پہلے سے ربط محسوس نہیں ہوتا
 
الف عین
(اصلاح )
نفرتوں سے اب ہمیں انکار ہونا چاہئے
زندگی میں پیار کا پرچار ہونا چاہئے
-----------یا
نفرتوں سے اب ہمیں بیزار ہونا چاہئے
چاہتوں کا گرم اک بازار ہونا چاہئے
------------
جاگتے ہیں آج جیسے جو ہیں دشمن پیار کے
عاشقوں کو اس طرح بیدار ہونا چاہئے
-----------
مل گئی ہے ہر خوشی جب پیار تیرا مل گیا
اب تو تیرے واسطے گھر بار ہونا چاہئے
-----------
جس کو ارشد چاہتے تھے وہ تمہیں ہے مل گیا
اب تمہارے پیار کا اظہار ہونا چاہئے
------------یا
اُٹھ نہ پائے انگلی ارشد تمہاری ذات پر
آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہئے
 

الف عین

لائبریرین
نفرتوں سے اب ہمیں انکار ہونا چاہئے
زندگی میں پیار کا پرچار ہونا چاہئے
-----------یا
نفرتوں سے اب ہمیں بیزار ہونا چاہئے
چاہتوں کا گرم اک بازار ہونا چاہئے
------------ دوسرا متبادل مطلع بہتر ہے، دوسرے مصرعے میں اک کی جگہ 'پھر' بہتر ہو گا

جاگتے ہیں آج جیسے جو ہیں دشمن پیار کے
عاشقوں کو اس طرح بیدار ہونا چاہئے
----------- کیا کہنا چاہتے ہیں، سمجھ میں نہیں آیا

مل گئی ہے ہر خوشی جب پیار تیرا مل گیا
اب تو تیرے واسطے گھر بار ہونا چاہئے
----------- دونوں مصرعوں میں ربط نہیں لگتا

جس کو ارشد چاہتے تھے وہ تمہیں ہے مل گیا
اب تمہارے پیار کا اظہار ہونا چاہئے
------------یا
اُٹھ نہ پائے انگلی ارشد تمہاری ذات پر
آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہئے
.. پہلا مقطع بے معنی لگتا ہے، جسے چاہا، اسے حاصل بھی کر لیا مگر اظہارِ عشق نہیں کءا؟ یہ حقیقت سے دور لگتا ہے. دوسرا مقطع۔ انگلی کا فصیح. تلفظ گ ساکن ہے
اٹھ نہ پائیں انگلیاں... بہتر ہو گا
 
الف عین
---------
نفرتوں سے اب ہمیں بیزار ہونا چاہئے
چاہتوں کا گرم پھر بازار ہونا چاہئے
------------
جاگتے ہیں جس طرح سے جو ہیں دشمن پیار کے
عاشقوں کو اس طرح بیدار ہونا چاہئے
----------- یا
جب رقابت جاگتی ہو دشمنوں کی آنکھ میں
عاشقوں کو ہر طرح تیّار ہونا چاہئے
--------------
پیار تیرا مل گیا جنّت بنی ہے زندگی
چاہتوں کا اس طرح اقرار ہونا چاہئے
---------
اُٹھ نہ پائیں انگلیاں ارشد تمہاری ذات پر
آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہئے
.
 
Top