فرحان محمد خان
محفلین
نفرت
پوری انسانی تاریخ اس بات کی گواہ ہے نفرت ہمیشہ جیت جاتی ہے ۔ کیا ایسا نہیں ؟ ہاں ایسا ہی ہے مگر میں یہ کیسے کہہ رہا ہوں کے نفرت ہمیشہ جیت جاتی ہے بی بی محبت بات سُنو تم بہت خوش فہم ہو اور بہت ہی کمزور بھی تمہاری پوری ایک صدی کو نفرت کو ایک پل کافی ہے کیا تم اس حقیقت سے منہ پھیر لو گئی کیا تمہیں اس کا علم نہیں تمہاری پوری کی پوری صدیاں نفرت کا ایک پل لے ڈوبتا ہے اور تم یہ تماشا اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہوتی ایک بے بس لاش کی طرح اور پھر خود فریبی کے لیے اپنے آپ کو دلاسا دے رہی ہوتی ہو میں بہت طاقتور ہوں میں بہت کام کی چیز ہوں ارے کمبخت ایسا نہیں ایسا تو ہرگز نہیں تم کبھی بھی کام کی چیز نہیں رہی ہاں تم نے تاریخ کے لونڈوں کو جیت لیا ۔ بی بی محبت تم نے تاریخ کے لونڈوں کو جیت لیا کیا کانوں میں درد ہو رہا ہے کیا میری بات تمہیں سمجھ نہیں آ رہی ۔چلو میں بتاتا ہوں تم نے تاریخ میں ہمیشہ لونڈوں کو جیتا ہے ابھی کل کی بات ہے وہ مجنون ہاں تم تو جانتی ہو گئی اسے جانتی ہو یا نہیں کیا جانتی ہو تم نے اُسے جیتا ہے لیکن لیکن دیکھو نفرت نے چنگیز خان کو جیتا ہے کیا تم یہ نہیں دیکھتی ہے ۔میں نے رانجھا کو جیتا ہے میں نے لیلٰی کو جیتا ہے میں نے فرہاد کو جیتا ہے کمبخت کمینی تو پھر سے جذباتی ہو گئی یہی بات تو میں کہا رہا تھا تم نے تاریخ میں صرف فقط لونڈوں کو جیتا ہے ہاں لیلٰی وہ تو لونڈی تھی کیا ایسا نہیں اب اپنے کانوں کو اچھی طرح صاف کرو اور سُنو نفرت نے کیا کیا جیتا ہے وہ تاریخ میں ہمیشہ تم سے جیتی آئی ہے سن رہی ہو سُنو نفرت نے ہلاکو خان کو جیتا ہے نفرت نے امیر تیمور کو جیتا ہے بی بی محبت تم بہت خوش فہم ہو اور تم خود فریبی میں پڑھی کیسی طوائف کی طرح ہو جو ہر وقت یہ سوچ رہی ہوتی ہے میں ان بےہودہ بدبودار مردوں کو استعمال کر رہی ہو کیا ایسا نہیں
بی بی محبت ! لیکن کیا تم یہ نہیں دیکھتے میں نے سقراط کو جیتا ہے وہ میرے دامن میں تھا ہاہاہاہاہاہا کمبخت تیرے دامن میں تھا اسی لیے مارا گیا اگر نفرت کے دامن میں ہوتا تو مار کر جاتا۔ کیا ایسا نہیں ابھی مجھے منصور کا قیصہ مت سننا کے وہ دیکھو وہ میرے دامن میں ہے اگر ہو سکے تو اس کا انجام مجھے بتانا لوگوں کو صرف بےوقوف بنایا ہے کمینی دیکھو ایسا نہیں کیا تم تاریخ سے بالکل نابلد ہو یا جان کر انجان بن رہے ہو آج تاریخ کو دیکھو اُسے اہلِ محبت کس شان سے یاد ہیں بلکہ یوں کہو حفظ ہیں کیا تم یہ نہیں دیکھتے کے تاریخ اس بات کی گواہ ہے انسانیت کی خوراک صرف محبت ہے کیا تم یہ نہیں دیکھتے کے انسانوں کے معاشرے میں محبت کا وہ مقام ہے جیسے نفرت صرف ترستی ہے کیا تمہیں یہ معلوم نہیں کے انسانوں نے دنیا میں صرف اور صرف محبت کی پوجا کی ہے کیا تم اس ساری حقیقت سے آنکھیں پھیر لو گے
ہاہاہاہاہاہا اچھے اب تو تم پاگل بھی ہو گئی کہاں کے انسان اور کون سی انسانوں کی دنیا جہاں تک تاریخ پہ میری نظر جاتی ہے وہاں تو صرف ایک دو پایہ کھڑا ہے جیسے ارسطو نے حیوانِ ناطق کہا تھا ہاں کبھی کبھی تاریخ میں چند انسان بھی آئے ہیں لیکن بیجارے ہم آدمیوں کی بستی میں کرتے بھی تو کیا کرتے اپنے دور میں اپنا اپنا سبق دے کر چلے گئے کچھ عرصہ اس پر عمل بھی ہوا لیکن لیکن لیکن پھر تم بھی اس بات کی گواہ ہو اور تمہیں بھی قسم سے یہ کہنا پڑے گا کے پھر ان انسانوں کے اپنوں نے ان کے سبق میں نفرت کو لازم قرار دیا کیا ایسا نہیں اگر ایسا نہ ہوتا تو آج دنیا کچھ اور ہوتی آج شاید دنیا میں مجھے اور تمہیں چند ایک یہ نایاب شے جیسے انسان کہتے ہیں مل جاتی ہاں افسوس صد افسوس حیف صد حیف تُو اور میں اس نایاب شے کو کبھی دیکھ نہیں سکتے افسوس!
دیکھو بی بی محبت تیرا پہلا لفظ "میم " اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے کے تمہارے دامن میں تمہارے آنگن میں آتے ہی موت ہے جو آدمی کے استقبال کو کھڑی ہے آؤ آؤ میں تمہارا انتظار کر رہی ہوں کیوں ایسا ہی ہے نا تم چپ کیوں ہو گی دیکھو سچ کی سب سے گندی بات یہ ہے کمبخت کڑوا ہوتا ہے ۔ شاید اس کی کڑوہٹ کو تم برداشت نہیں کر سکی ارے تم تو چیخنا شروع ہو گی کیا کہہ رہی میں چپ ہو جاؤں اچھا اگر میں ترے حق میں بول نہیں سکتا تو مجھے چپ ہی رہنا پڑے گا کیا چپ چپ چپ چلو میں چپ بالکل چپ