فرخ منظور
لائبریرین
نقش ہائے گزشتگاں ہیں ہم
محوِ حیرت ہیں اب جہاں ہیں ہم
ضعف سے کیا کہیں کہاں ہیں ہم
اپنی نظروں سے خود نہاں ہیں ہم
صبر و تاب و تواں کے جانے سے
ہائے گُم کردہ کارواں ہیں ہم
دل کی لے کر خبر بھی دل کی نہ لی
پھر کہو گے کہ دل ستاں ہیں ہم
آ کے جلدی کرو مسیحائی
اب کوئی دم کے میہماں ہیں ہم
آئینہ دیکھنے نہ دیویں گے
جانتے ہو کہ بدگماں ہیں ہم
کم کوئی ہو گا موردِ آفات
جس قدر زیرِ آسماں ہیں ہم
(میر بہادر علی، وحشت)