کچھ بھی ہے عمار بھائی لیکن دونوں باتیں الگ ہیں، طاہر شاہ کے گانے پر شاید سب سے بڑی پوسٹس بھی یہاں میں نے ہی شروع کی تھیں مذاق اور تفریح کے لیے، لیکن میں کہیں بھی سب سے بڑا مسلمان ہونے کا پرچار نہیں کر رہا ہوتا، میں سینکڑوں لوگوں کو فون پر اعلیٰ اخلاقیات کے لیکچر نہیں دے رہا ہوتا، میں سینکڑوں لوگوں کے مسائل سن کر انہیں اسلامی حل نہیں بتا رہا ہوتا، میں عالم بننے کی کہیں بھی کوشش نہیں کر رہا ہوتا، تو جو شخص اب ہر طرف اسلامی موضوعات پر اَتھینٹیسیٹی ہونے کا ڈرامہ بھی کر رہا ہو اور وہ اس طرح سب کے سامنے بلا کر آن لائن کسی کی اتنی ہتک کرے اور پھر کل دوبارہ وہ عالموں کے بیچ بیٹھا اخلاقیات کے اعلیٰ درس دے رہا ہو گا۔ ایسے انسان کا تو ایک اور علاج ہے پر یہاں بیان نہیں کر سکتا۔امجد میانداد ! شاید آپ کو زبان کے معاملے میں تھوڑا محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔
اور آپ طاہر شاہ کے حوصلے کی داد تو دے رہے ہیں، عوام کے حوصلے کی داد نہیں دے رہے جنھوں نے طاہر شاہ جیسے شخص کے آئی ٹو آئی جیسے بے ہودہ گانے کو برداشت کیا ہے؟ میرے خیال میں عامر لیاقت نے عوامی جذبات کی بھرپور ترجمانی کی ہے۔ طاہر شاہ اور ان جیسے دوسرے گلوکاروں کو بھی احساس ہوا ہوگا کہ بے سر و پا چیزیں گانے کے نتیجے میں انھیں ایسی سبکی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔