محمد تابش صدیقی
منتظم
لاہور: ٹیسٹ کرکٹ میں نمبر ون پوزیشن حاصل کرنے پر پاکستان کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے ٹیسٹ چیمپئن شپ میس دے دی گئی۔
چیمپئن شپ میس دینے کی تقریب لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہوئی، جہاں آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے کپتان مصباح الحق کو میس دی۔
چیمپئن میس وصول کرنے کے بعد آئی سی سی اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کپتان مصباح الحق کا کہنا تھا کہ یہ ان کے کیریئر کا سب سے بڑا دن ہے اور ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کے لیے فخر کرنے کا وقت ہے۔
مصباح کا کہنا تھا کہ ٹیم ورک نے ہمیشہ ہماری مدد کی اور یہ کامیابی ٹیم ورک کا ہی نتیجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نمبر ون پوزیشن پر رہنا بڑا چیلنج ہوگا، ویسٹ انڈیز سے سیریز مشکل ہوگی جبکہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے دورے بھی بڑے چیلنج ثابت ہوں گے۔
مصباح الحق کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے 2010 کے بعد سے تمام میچز ملک سے باہر کھیلے ہیں، لہذا ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بھی انٹرنیشنل کرکٹ جلد از جلد بحال ہو۔
اس موقع پر آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی پاکستان میں کرکٹ بحالی کی کوشش کی گئی، کسی واقعے نے مشکلات پیدا کردیں، اصل چیلنج دنیا کی ٹیموں کو پاکستان میں سیکیورٹی کی گارنٹی دینا ہے، لیکن پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لیے آئی سی سی اپنا کردار ادا کرے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی ٹیم پہلی بار اس میس کو اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
انگلینڈ کے خلاف اُسی کی سرزمین پر سیریز 2-2 سے ڈرا کرتے ہوئے پاکستان نے 2003 میں متعارف کرائے جانے والے رینکنگ سسٹم میں پہلی مرتبہ عالمی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
اس طرح پاکستان آئی سی سی 'ٹیسٹ میس‘ حاصل کرنے والا پانچواں ملک بن گیا، اس سے پہلے آسٹریلیا، جنوبی افریقا، ہندوستان اور انگلینڈ 'ٹیسٹ میس' وصول کرچکے ہیں۔
پاکستان کو اس منصب تک رسائی میں سری لنکا نے بڑی مدد فراہم کی جس نے سابقہ عالمی نمبر ایک آسٹریلیا کو 3-0 سے کلین سوئپ کیا جبکہ ہندوستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان آخری ٹیسٹ ڈرا ہونے سے ہندوستان ورلڈ نمبر 1 کا منصب برقرار نہ رکھ سکا۔
پاکستان اس وقت 111 پوائنٹس کے ساتھ پہلے، ہندوستان 110 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے، آسٹریلیا اور انگلینڈ 108 پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب تیسرے اور چوتھے نمبر پر موجود ہے جہاں ابتدائی سات ٹیسٹ ٹیموں کے درمیان صرف 16 پوائنٹس کا فرق ہے۔
چیمپئن شپ میس دینے کی تقریب لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہوئی، جہاں آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے کپتان مصباح الحق کو میس دی۔
چیمپئن میس وصول کرنے کے بعد آئی سی سی اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کپتان مصباح الحق کا کہنا تھا کہ یہ ان کے کیریئر کا سب سے بڑا دن ہے اور ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کے لیے فخر کرنے کا وقت ہے۔
مصباح کا کہنا تھا کہ ٹیم ورک نے ہمیشہ ہماری مدد کی اور یہ کامیابی ٹیم ورک کا ہی نتیجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نمبر ون پوزیشن پر رہنا بڑا چیلنج ہوگا، ویسٹ انڈیز سے سیریز مشکل ہوگی جبکہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے دورے بھی بڑے چیلنج ثابت ہوں گے۔
مصباح الحق کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے 2010 کے بعد سے تمام میچز ملک سے باہر کھیلے ہیں، لہذا ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بھی انٹرنیشنل کرکٹ جلد از جلد بحال ہو۔
اس موقع پر آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی پاکستان میں کرکٹ بحالی کی کوشش کی گئی، کسی واقعے نے مشکلات پیدا کردیں، اصل چیلنج دنیا کی ٹیموں کو پاکستان میں سیکیورٹی کی گارنٹی دینا ہے، لیکن پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لیے آئی سی سی اپنا کردار ادا کرے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی ٹیم پہلی بار اس میس کو اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
انگلینڈ کے خلاف اُسی کی سرزمین پر سیریز 2-2 سے ڈرا کرتے ہوئے پاکستان نے 2003 میں متعارف کرائے جانے والے رینکنگ سسٹم میں پہلی مرتبہ عالمی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
اس طرح پاکستان آئی سی سی 'ٹیسٹ میس‘ حاصل کرنے والا پانچواں ملک بن گیا، اس سے پہلے آسٹریلیا، جنوبی افریقا، ہندوستان اور انگلینڈ 'ٹیسٹ میس' وصول کرچکے ہیں۔
پاکستان کو اس منصب تک رسائی میں سری لنکا نے بڑی مدد فراہم کی جس نے سابقہ عالمی نمبر ایک آسٹریلیا کو 3-0 سے کلین سوئپ کیا جبکہ ہندوستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان آخری ٹیسٹ ڈرا ہونے سے ہندوستان ورلڈ نمبر 1 کا منصب برقرار نہ رکھ سکا۔
پاکستان اس وقت 111 پوائنٹس کے ساتھ پہلے، ہندوستان 110 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے، آسٹریلیا اور انگلینڈ 108 پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب تیسرے اور چوتھے نمبر پر موجود ہے جہاں ابتدائی سات ٹیسٹ ٹیموں کے درمیان صرف 16 پوائنٹس کا فرق ہے۔