محمداحمد
لائبریرین
نمکین غزل
اب رقیبِ روسیاہ جوتوں سے مارا جائے گا
عشق کی ہانڈی کو مرچوں سے بھگارا جائے گا
ٹیکسی بھی میرے گھر آتی ہے، بس بھی، ریل بھی
تم چلے آؤ کسی دن، کیا تمھارا جائے گا
وہ اگر آلو اُچھالے گی مرے گھر کی طرف
میری جانب سے بھی پھر آلو بخارا جائے گا
عقد سے پہلے اگر فرمائشیں بڑھتی رہیں
سر اُٹھا کے اس جہاں سے ہر کنوارا جائے گا
ایک کتا دوسرے کتے سے یہ کہنے لگا
بھاگ ورنہ آدمی کی موت مارا جائے گا
وہ اگر سر میں ہیئر آئل لگا کر آئے گی
کس طرح پھر اُس کی زلفوں کو سنوارا جائے گا
نشّے کی حالت میں ہنگامہؔ اگر پکڑا گیا
کوٹ میں میرا تخلص بھی پکارا جائے گا
ضیاءالحق ہنگامہ
اب رقیبِ روسیاہ جوتوں سے مارا جائے گا
عشق کی ہانڈی کو مرچوں سے بھگارا جائے گا
ٹیکسی بھی میرے گھر آتی ہے، بس بھی، ریل بھی
تم چلے آؤ کسی دن، کیا تمھارا جائے گا
وہ اگر آلو اُچھالے گی مرے گھر کی طرف
میری جانب سے بھی پھر آلو بخارا جائے گا
عقد سے پہلے اگر فرمائشیں بڑھتی رہیں
سر اُٹھا کے اس جہاں سے ہر کنوارا جائے گا
ایک کتا دوسرے کتے سے یہ کہنے لگا
بھاگ ورنہ آدمی کی موت مارا جائے گا
وہ اگر سر میں ہیئر آئل لگا کر آئے گی
کس طرح پھر اُس کی زلفوں کو سنوارا جائے گا
نشّے کی حالت میں ہنگامہؔ اگر پکڑا گیا
کوٹ میں میرا تخلص بھی پکارا جائے گا
ضیاءالحق ہنگامہ