نمکین غزل:اب ڈوبنے والے کو ہے تنکے کا سہارہ: از: محمدخلیل الرحمٰن

غزل
محمد خلیل الرحمٰن

اب ڈوبنے والے کو ہے تنکے کا سہارہ
گرداب میں کشتی ہے، بہت دور کنارہ


ویرانیء ساحل کا ہمیں دکھ نہ ہو کیونکر
کشتی سے ہمیں کھینچ کے اپنوں نے اُتارا


دیکھا جو گلی میں تو کہا اُس کے پِتا نے
کل سے نہیں دیکھوں، یہاں آنا نہ دوبارہ


کافر کے لیے حور و قصور اور ہیں لیکن
مومن تو فقط چار پہ کرتا ہے گزارہ


بیوی نہ میں سمجھا ہوں نہ سمجھوں گا تری بات
آنکھوں کے یہ آنسو ہیں یا کاجل کا خسارہ


تنہا ہے ، پریشان ہے اور آبلہ پا ہے
یوں جان لیا بزم نے، شاعر ہے بِچارہ


محفِل میں خلیل آئے ہیں اور سوچ میں گم ہیں
اے کاش کہ محبوب کا ہوجائے اِشارہ
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
کافر کے لیے حور و قصور اور ہیں لیکن
مومن تو فقط چار پہ کرتا ہے گزارہ


چار کم ہیں کیا؟ یہاں تو بقول یوسفی ایک بھی زیادہ ہے۔

بہت داد قبول فرمائیں۔
 
کافر کے لیے حور و قصور اور ہیں لیکن
مومن تو فقط چار پہ کرتا ہے گزارہ

چار کم ہیں کیا؟ یہاں تو بقول یوسفی ایک بھی زیادہ ہے۔

بہت داد قبول فرمائیں۔
شمشاد بھائی!
مسلمان بیچارہ تو شاید ساری زندگی ایک کے ساتھ خوشی خوشی بسر کرلے گا، کہ بقول یوسفی ( دروغ بر گردنِ راوی:)) آج کل تو ایک بھی کافی ہے، لیکن یہ تصور بھی مسلمان کی باچھیں کِھلانے اور اسے خوش رکھنے کے لیے کافی ہے کہ چار کی اجازت ملی ہوئی ہے۔:)
خوش رہیے
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب خلیل۔ بیت الغزل کی تو سب نے ہی تعریف کر دی ہے، اس لئے میں کیا کروں۔
اُتارہ‘ کو الف سے بھی لکھا جائے تو حرج نہیں، ایک آدھ قافیہ صوتی ہوتا ہی ہے، اس کی املا کیوں بدلی جائے۔
 

جاسمن

لائبریرین
بیوی نہ میں سمجھا ہوں نہ سمجھوں گا تری باتآنکھوں کے یہ آنسو ہیں یا کاجل کا خسارہ تنہا ہے ، پریشان ہے اور آبلہ پا ہےیوں جان لیا بزم نے، شاعر ہے بِچارہ

محفِل میں خلیل آئے ہیں اور سوچ میں گم ہیںاے کاش کہ محبوب کا ہوجائے اِشارہ
ایک طرف شاعر کہتا ہے کہ ماشاءاللہ ایک عدد بیوی ہے۔ دوسری طرف وہ بیوی کے ہوتے تنہا بھی ہے۔اب تیسری طرف محبوب سے ملاقاتیں بھی جاری ہیں۔
 
Top