محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
اب ڈوبنے والے کو ہے تنکے کا سہارہ
گرداب میں کشتی ہے، بہت دور کنارہ
ویرانیء ساحل کا ہمیں دکھ نہ ہو کیونکر
کشتی سے ہمیں کھینچ کے اپنوں نے اُتارا
دیکھا جو گلی میں تو کہا اُس کے پِتا نے
کل سے نہیں دیکھوں، یہاں آنا نہ دوبارہ
کافر کے لیے حور و قصور اور ہیں لیکن
مومن تو فقط چار پہ کرتا ہے گزارہ
بیوی نہ میں سمجھا ہوں نہ سمجھوں گا تری بات
آنکھوں کے یہ آنسو ہیں یا کاجل کا خسارہ
تنہا ہے ، پریشان ہے اور آبلہ پا ہے
یوں جان لیا بزم نے، شاعر ہے بِچارہ
محفِل میں خلیل آئے ہیں اور سوچ میں گم ہیں
اے کاش کہ محبوب کا ہوجائے اِشارہ
محمد خلیل الرحمٰن
اب ڈوبنے والے کو ہے تنکے کا سہارہ
گرداب میں کشتی ہے، بہت دور کنارہ
ویرانیء ساحل کا ہمیں دکھ نہ ہو کیونکر
کشتی سے ہمیں کھینچ کے اپنوں نے اُتارا
دیکھا جو گلی میں تو کہا اُس کے پِتا نے
کل سے نہیں دیکھوں، یہاں آنا نہ دوبارہ
کافر کے لیے حور و قصور اور ہیں لیکن
مومن تو فقط چار پہ کرتا ہے گزارہ
بیوی نہ میں سمجھا ہوں نہ سمجھوں گا تری بات
آنکھوں کے یہ آنسو ہیں یا کاجل کا خسارہ
تنہا ہے ، پریشان ہے اور آبلہ پا ہے
یوں جان لیا بزم نے، شاعر ہے بِچارہ
محفِل میں خلیل آئے ہیں اور سوچ میں گم ہیں
اے کاش کہ محبوب کا ہوجائے اِشارہ
آخری تدوین: