نمکین غزل:تھا وہی میری کہانی اور وہی عنواں بھی تھا: از: محمد خلیل الرحمٰن

غزل​
محمد خلیل الرحمٰن
تھا وہی میری کہانی اور وہی عنواں بھی تھا
ہاں وہی ، کچھ روز میرے دِل کا جو مہماں بھی تھا
دے کے دردِ عشق اُس نے مجھ کو گھائل کردیا
اور وہی چنچل مرے اِس درد کا درماں بھی تھا
ہاں خدا لگتی کہیں گے بزم میں آج آپ بھی!
آپ کےظلم و ستم تھے اور میں نالاں بھی تھا؟
میں تو چپ تھا اور طوفاں غیر اُٹھاتے ہی رہے
گو بڑا طوفاں مرے سینے میں اِک پنہاں بھی تھا
آئے ڈاکو لوٹنے یا ڈھونڈنے کل رات کو
گھر پہ میرے لوٹنے کے واسطے ساماں بھی تھا؟
تو ہی ناداں ایک بیوی پر گزارہ کرگیا
’’ورنہ گلشن میں علاجِ تنگیء داماں بھی تھا‘‘
کوئی سولی چڑھ گیا، اور ہم شفاعت یافتہ
حضرتِ انساں کبھی شرمندہء احساں بھی تھا؟
’’وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا‘‘
اور ہم مدھوش ہیں، کیا اپنا کچھ ساماں بھی تھا؟
 

محمد وارث

لائبریرین
خلیل صاحب ہر غزل میں "ایک سے زائد" کی تمنا، حضور کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے :)

یہ غزل بھی خوب ہے۔
 
خلیل صاحب ہر غزل میں "ایک سے زائد" کی تمنا، حضور کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے :)

یہ غزل بھی خوب ہے۔
وارث صاحب پسندیدگی کا شکریہ ۔جزاک اللہ۔
ارے جناب! اب ایسے بھی نام کے مسلمان نہیں رہ گئے ہم لوگ۔ کچھ تو روایات کا پاس ہے ہی ہمیں۔
بقول اقبال
قہر تو یہ ہے کہ کافر کو ملیں حور و قصور​
اور بیچارے مسلماں کو فقط وعدہ حور​
 
ایں چہ قصہ است کہ در ہمہ غزلہا خواہش آہو چشمان بسیار موجود است؟ :)

در جوابِ آن غزل ہم یہی کہہ سکتے ہیں جو جواب ہمارا ہم نے وارث بھائی کو دیا است۔یعنی بقولِ اقبالِ لاہوری ایں قصہ ہائے دراز است و مومنِ ہر زمان خواہشِ آہو چشمان و غزال چشمان بسیار رکھتا است۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
تو ہی ناداں ایک بیوی پر گزارہ کرگیا
’’ورنہ گلشن میں علاجِ تنگیء داماں بھی تھا‘‘
کیا گرہ لگائی ہے،
ویسے میں وارث بھائی سے پوری طرح متفق ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
اس میں وہ ایک شعر ہی تو نمکین ہے، پوری غزل کہاں ہے؟
وہ جو رکھتے تھے ہم اک حسرت منکوح سو ہے​
 

جاسمن

لائبریرین
Top