محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
دلِ مضطر فِگار اپنا ، تردد کا شکار اپنا
یہ سب انکی کرامت ہے، کہیں کیا حالِ زار اپنا
نئے ہرر وز اُن کے پینترے ہیں اور نئی چالیں
وہی ہم ہیں، وہی دِل ہے کہ بدلیں کیا شعار اپنا
تمنا ایک چاہت کی مگر ہرجائی دِل اپنا
اِسے دیکھا، اُسے تاڑا، یہی ہے کاروبار اپنا
مرے ہر شعر کو اُس نے کچھ اِس انداز سے پرکھا
تیا پانچا غزل کا ہوگیا جس میں تھا پیا ر اپنا
یہ جو ہم گھومتے پھرتے ہیں ، تم کچھ اور مت سمجھو!
جہاں پر تم نے چھوڑا تھا وہیں پر ہے مزار اپنا
اُسے جس دِن سے دیکھا ہے، اُسے دِل میں بسایا ہے
لُٹا جی کا سکوں اپنا، گیا دِل کا قرار اپنا
خلیل اب تو ہمارا ہے، وہی جی کا سہارا ہے
جسے ہم نے بنایا زندگی میں ایک بار اپنا