نوائے تلخ

الف نظامی

لائبریرین
اے مسلماں ، تیری عظمت کیا ہوئی

وہ حقیقت ، وہ صداقت کیا ہوئی​

وہ تیری طرزِ حکومت کیا ہوئی

وہ تیری شانِ خلافت کیا ہوئی​

رشک کرتے تھے ملک جس شان پر

وہ تیری شانِ عبادت کیا ہوئی​

وسعتِ یک گام تھی دنیا تجھے

وہ نظر ، وہ دل ، وہ ہمت کیا ہوئی​

معترف ہیں جس کے اب تک اہل دہر

وہ تدبر ، وہ سیاست کیا ہوئی​

تو شکارِ جذبہ نفرت ، ہوا

وہ محبت وہ اخوت کیا ہوئی​

تو مبلغ تھا کبھی توحید کا

شرک و بدعت سے وہ نفرت کیا ہوئی​

تو پرستارِ نمائش ہوگیا

الفتِ فخرِ رسالت کیا ہوئی​

جذبہِ اظہارِ وحدت کیا ہوا

جراتِ شرحِ صداقت کیا ہوئی​

دے گئے تھے جو تجھے رحمت مآب

لا الہ کی وہ امانت کیا ہوئی​

تجھ کو کیوں خود سے عقیدت ہوگئی

وہ اصولوں سے عقیدت کیا ہوئی​

فسق و بدعت ہوگیا تیرا شعار

ہادی اعظم کی سنت کیا ہوئی​

بن گیا تیرا خدا ہر اقتدار

وہ خدا کی حاکمیت کیا ہوئی​

جس سے وابستہ تھا ملت کا وقار

وہ مثالی مرکزیت کیا ہوئی​

آج کیوں تاریک تیری بزم ہے

وہ تیری شمع ہدایت کیا ہوئی​

تجھ کو بھولے سے بھی آتا ہے خیال

کیوں ترے سر پر پڑا ہے یہ وبال​
 
Top