عظیم اللہ قریشی
محفلین
کلام حضرت جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کی مثنوی رومی کے دفتر اول کا ہے
سن کے کہتی ہوں اپنی داستاں
درد ہجراں سے ہوئی ہے نوحہ خواں
بشنو این نے چون شکایت میکند
از جدایی ها حکایت میکند
بات کرنا نیستاں سے یہاں
مرد و زن میری نوا سے خونچکاں
جو بھی اپنی اصل سے ہوگا جدا
وصل خویش اسکا مدعا
کز نیستان تا مرا ببریدهاند
در نفیرم مرد و زن نالیده اند
هر کسے کو دور ماند از اصل خویش
باز جوید روزگار وصل خویش
یہ نوائے نے اُسی کے دم سے ہے
زندگی کی نے اسی کے دم سے ہے
عشق خواهد کین سخن بیرون بود
آینه غماز نبود چون بود
سن کے کہتی ہوں اپنی داستاں
درد ہجراں سے ہوئی ہے نوحہ خواں
بشنو این نے چون شکایت میکند
از جدایی ها حکایت میکند
بات کرنا نیستاں سے یہاں
مرد و زن میری نوا سے خونچکاں
جو بھی اپنی اصل سے ہوگا جدا
وصل خویش اسکا مدعا
کز نیستان تا مرا ببریدهاند
در نفیرم مرد و زن نالیده اند
هر کسے کو دور ماند از اصل خویش
باز جوید روزگار وصل خویش
یہ نوائے نے اُسی کے دم سے ہے
زندگی کی نے اسی کے دم سے ہے
عشق خواهد کین سخن بیرون بود
آینه غماز نبود چون بود