نواب حیدر نقوی راہؔی :::::: نسلِ اِنساں میں محبّت کی کمی آج بھی ہے !::::::Nawab Haider Naqvi, Rahi

طارق شاہ

محفلین


غزل

نسلِ اِنساں میں محبّت کی کمی آج بھی ہے !
اور ازل سے جو مِلی کم نَظَرِی آج بھی ہے

جُھکتی ہے اُس کی طرف اب بھی عیارِ انصاف !
وہ کہ ہر جُرم سے پہلے تھا بری آج بھی ہے

یُوں تو پہلے سے نہیں اُس سے مراسم پھر بھی
وہ جو ہم رشتگی پہلے تھی کبھی، آج بھی ہے

جِس نے رکھّا ہے سیہ خانۂ دِل کو روشن
شمع احساس وہ سینے میں جلی آج بھی ہے

چمن ِ جاں میں جو موسم بھی ہو، اے جانِ جہاں!
شجرِ غم کی ہر اِک شاخ ہر ی آج بھی ہے

جان و دِل کردیئے قربان وفا کی خا طر
یارِ بے مہر کی بے مہری وہی آج بھی ہے

وہ جو صحرا میں لئے پِھرتی تھی ہر دَم راہؔی
کیا کِیا جائے، وہ آشفتہ سری آج بھی ہے

سیّدنواب حیدر نقوی

 
آخری تدوین:
Top