نوازشریف ،نامزد بھارتی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کریں گے

نوازشریف ،نامزد بھارتی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کریں گے
سلام آباد…وزیراعظم نوازشریف نے بھارتی نومنتخب وزیر اعظم نریندرمودی کا دعوت نامہ قبول کر لیا۔وزیر اعظم بھارتی نومنتخب وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کریں گے۔ترجمان وزیراعظم ہاوٴس کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نئی دہلی میں نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔بھارتی میڈیا کے مطابق نریندرمودی کی تقریب حلف برداری پیر کے روز شام 6 بجے ہوگی،وزیر اعظم کے ہمراہ مختصر وفد کے ساتھ شرکت کریں گے، ذرائع کے مطابق سرتاج عزیز اور طارق فاطمی کے بھی جانے کا امکان ہے۔وزیر اعظم کی بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ دو طرفہ امور پر ون ان ون ملاقات متوقع ہے۔بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں پاک بھارت تعلقات اور مذاکرات کی بحالی کے امور بات ہو گی۔وزیر اعظم نواز شریف کی بھارتی صدر پرناب مکھرجی سے بھی ملاقات ہو گی۔ ترجمان وزیر اعظم ہاوس کے مطابق وزیر اعظم بھارت میں ایک رات قیام کریں گے۔
 
حکومت نے اچھا فیصلہ کیا ہے۔ ہمیں اپنی طرف سے دوستانہ اور پر امن تعلقات کی خواہش کا اظہار کرنا چاہئے۔
 

حسینی

محفلین
میرا بھی خیال ہے حکومت نے اچھا فیصلہ کیا ہے۔۔۔۔ آج کے جدید دور میں ہمسائیوں سے لاتعلق ہوکر جینے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
بھرپور کوشش ہونی چاہیے کہ ہر ہمسایہ بلکہ تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں۔۔ تناؤ کی کیفیت سے نکل آئیں۔۔۔ یہی ملک کے مفاد میں ہے۔
اگرچہ ممکن ہے بھارتی وزیراعظم کا ہاتھ مسلمانوں کے ہاتھ سے رنگین ہو۔۔ لیکن یہ بھارت کی عوام ہی ہے جس نے اس کو منتخب کیاہے۔۔ ہمیں اس کے ساتھ گزرانا پڑے گا۔
 

فہیم

لائبریرین
ایک ایسے ہی سوال دماغ میں آیا بے تکا سا کہ ہمارے وزیرِ اعظم صاحب وہاں جاتے ہیں۔
اور ان کو کوئی غیر قدرتی حادثہ پیش آجاتا ہے تو کیا ہونے کے امکانات ہیں؟
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
کوئی خاص وجہ نہیں۔ 2013 میں پاکستانی حکومت بننے پر ہندوستان نے آنے سے انکار کیا تھا۔ اسی بات پر غصہ تھا سو لکھ دیا۔
لیکن اب جا ہی رہے ہیں تو ہماری نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں۔ :)
 
کوئی خاص وجہ نہیں۔ 2013 میں پاکستانی حکومت بننے پر ہندوستان نے آنے سے انکار کیا تھا۔ اسی بات پر غصہ تھا سو لکھ دیا۔
لیکن اب جا ہی رہے ہیں تو ہماری نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں۔ :)
نواز شریف کے خود جانے سے عالمی برادری کو ایک قوی پیغام جائے گا کہ پاکستان تو ہندوستان سے امن اور دوستی کے ساتھ ہی رہنا چاہتا ہے۔
مودی اینڈ کمپنی سے پاکستان کے ساتھ بھلائی کی کوئی خاص توقع نہیں ہے حالات کبھی بھی خراب ہو سکتے ہیں۔ پیش بندی کے طور پر پاکستان کو پہلے ہی عالمی برادری کو سامنے پر امن تاثر دینا چاہئے۔
سوال : اس کام کے لئے وزیراعظم ہی کیوں ؟
جواب: عالمی تعلقات میں جتنا بڑا عہدے دار جاتا ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ ملک اس بات کو اتنی زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ اگر پاکستان کسی وزیر کو بھیج دیتا تو اسکا مطلب ہوتا پاکستان نے خانہ پری کی ہے۔ :)
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
نواز شریف کے خود جانے سے عالمی برادری کو ایک قوی پیغام جائے گا کہ پاکستان تو ہندوستان سے امن اور دوستی کے ساتھ ہی رہنا چاہتا ہے۔
مودی اینڈ کمپنی سے پاکستان کے ساتھ بھلائی کی کوئی خاص توقع نہیں ہے حالات کبھی بھی خراب ہو سکتے ہیں۔ پیش بندی کے طور پر پاکستان کو پہلے ہی عالمی برادری کو سامنے پر امن تاثر دینا چاہئے۔
سوال : اس کام کے لئے وزیراعظم ہی کیوں ؟
جواب: عالمی تعلقات میں جتنا بڑا عہدے دار جاتا ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ ملک اس بات کو اتنی زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ اگر پاکستان کسی وزیر کو بھیج دیتا تو اسکا مطلب ہوتا پاکستان نے خانہ پری کی ہے۔ :)
مجھے آپ کی رائے اور دلائل سے اتفاق ہے۔ :)
 

arifkarim

معطل
کسی وزیر کو بھیج دیا جاتا تو زیادہ بہتر تھا۔۔۔ ۔
وزیر کو بھیجنے کی کیا ضرورت ہے؟ غدار پاکستان میر شکیل الرحمان اور بھارت کے سب سے بڑے حمدرد کو قومی خرچے پر بھیج دیتے! وہاں وہ بہانے بہانے سے اپنے نجی چینلز کیلئے ڈیلز بھی کر لیتا! :D
 
Top