نوازشریف میرے لیڈر تھے اور ہیں، جمہوریت کیلئے ہر ایک کے ساتھ کھڑے ہوں گے: جاوید ہاشمی

نوازشریف میرے لیڈر تھے اور ہیں، جمہوریت کیلئے ہر ایک کے ساتھ کھڑے ہوں گے: جاوید ہاشمی
اسلام آباد ( وقائع نگار/نامہ نگار) تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ قلم والے قلم اور بندوق والے سوچ سمجھ کر گولی چلائیں، پارلیمنٹ کی خاطر جانیں دے دیں گے، کوئی سازش نہ کرے، پی ٹی آئی نے مڈ ٹرم الیکشن کا نعرہ نہیں لگایا، ہم حکومتی کارکردگی پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے، پارلیمنٹ کو بچانے میں سب حصہ ڈالیں اسکا بُرا سوچنے والے نیست و نابود ہو جائیں گے، جمہوریت کیلئے ہر ایک کیساتھ کھڑا ہونے کو تیار ہوں چاہے وہ نواز شریف ہی کیوں نہ ہوں، کسی میڈیا گروپ پر پابندی کے حق میں نہیں، صحافتی اداروں کو مدر پدر آزاد نہ چھوڑا جائے، جرنلزم کا کام لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا نہیں، جمہوریت کیلئے سات سال اکیلا جیل میں رہا، میرے رفقاء کچھ شہر اور کچھ ملک چھوڑ گئے، کچھ دنیا کے اندر اور کچھ اپنی ماں کی گود میں بیٹھے رہے، خواجہ آصف ابوظہبی، اسحاق ڈار امارات منتقل ہو گئے۔ آئی ایس آئی کے سربراہ کو اگر مجرم بنا کر پیش کرو گے تو اسکے لئے جوابدہ تو ہونا پڑے گا، فوج کو بھی آئین و قانون کے دائرے کے اندر چلنا ہوگا ورنہ ہم آواز بلند کریں گے، آزادیوں کا علم بلند کرنے والوں سے گزارش ہے کہ ہماری بھی آزادیوں کا خیال رکھیں، نوازشریف میرے لیڈر تھے اور ہیں لیکن میرا لیڈر اس ایوان میں نظر نہیں آتا، سینٹ اور قومی اسمبلی کے بجائے ہاؤس آف کامن میں نظر آتا ہے، ان خیالات کا اظہار قومی اسمبلی میں امن و امان سے متعلقہ اپوزیشن کی مختلف تحریکوں پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا، جاوید ہاشمی نے کہا کہ وہ اور انکی جماعت حامد میر پر حملے کی مذمت کرتے ہیں اور کسی بھی میڈیا گروپ کی بندش کے حق میں نہیں ہیں، پارلیمنٹ تمام اداروں کی محافظ ہے یہ حملہ کوئی چھوٹی بات نہیں، پاکستان میں سینکڑوں صحافی شہید ہو چکے ہیں، آخر یہ صورتحال پاکستان میں ہی کیوں ہے، ہم نے مڈٹرم الیکشن کا نعرہ نہیں لگایا بلکہ ہم نے حکومتی مایوس کن کارکردگی کے حوالے اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کا اعلان کیا ہے، میڈیا گروپس کا بائیکاٹ کوئی نئی بات نہیں، پیپلز پارٹی نے بھی جیو جنگ گروپ کا بائیکاٹ کئے رکھا ہے، میڈیا کے لوگوں کیلئے کوئی ضابطہ اخلاق اور سزا جزا ہونی چاہئے، اسے مادر پدر آزاد نہ چھوڑا جائے کہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالتا پھرے، میڈیا گروپ نے آئی ایس آئی کے سربراہ کو مجرم بنا کر پیش کیا اب اگر ان سے کوئی جواب طلبی ہو رہی ہے تو وہ جواب دیں، پی ٹی آئی کے فورم پر کھڑا ہوں، مسلم لیگ میں جانا چاہوں تو کوئی نہیں روک سکتا لیکن میں دل و جان سے پی ٹی آئی کیساتھ ہی ہوں، تحریک انصاف نے جمہوریت کیلئے مسلم لیگ ن کو ایک سال دیا۔ اگر آئی ایس آئی اپنی آئینی و قانونی حدود سے تجاوز کرے تو اسے بھی جواب دہ ہونا چاہئے
 
کچھ وائرس ہارڈ ڈسک فارمیٹ ہونے پر بھی نہیں جاتے۔ :D:p
ان دونوں لیڈروں نے کافی وقت ساتھ گزارا ہے۔ بہت سی مشترکہ یادیں ہونگی۔ ایک دوسرے کے بارے میں اچھے خیالات کا اظہار کرنا اچھی بات ہے۔
مریم نواز ،بے نطیر اور عمران خان کے بارے اچھے خیالات ٹویٹ کر چکی ہے۔ جنہیں کئی بار ری ٹویٹ کیا گیا تھا۔ ایسے ہی بلاول عمران کے بارے میں اچھے خیالات کا اظہار کرچکا ہے۔
ہمیں سیاست میں مثبت رویوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
ان دونوں لیڈروں نے کافی وقت ساتھ گزارا ہے۔ بہت سی مشترکہ یادیں ہونگی۔ ایک دوسرے کے بارے میں اچھے خیالات کا اظہار کرنا اچھی بات ہے۔
مریم نواز ،بے نطیر اور عمران خان کے بارے اچھے خیالات ٹویٹ کر چکی ہے۔ جنہیں کئی بار ری ٹویٹ کیا گیا تھا۔ ایسے ہی بلاول عمران کے بارے میں اچھے خیالات کا اظہار کرچکا ہے۔
ہمیں سیاست میں مثبت رویوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ :)

آپ کی یہ بات اچھی ہے۔

تاہم چونکہ نواز شریف اور عمران خان ایک دوسرے کے شدید مخالفین میں سے ہیں سو جاوید ہاشمی کا پی ٹی آئی جوائن کرنے کے بعد بار بار اس بات کا اعادہ کہ "نواز شریف اب بھی میرے لیڈر ہیں" کچھ عجیب لگتا ہے۔

اگر وہ کہتے کہ نواز شریف میرے لئے قابل قدر ہیں، قابلِ احترام ہیں یا ایسی کوئی بات تو کوئی حرج نہیں تھا ۔ لیکن لیڈر کہنے کا مطلب تو یہ بنتا ہے کہ وہ (جاوید ہاشمی) اب بھی نواز شریف کی رہنمائی میں اپنا سیاسی سفر طے کر رہے ہیں۔ اگر ایسا ہی ہے تو پھر اُنہیں پی ٹی آئی میں آنے کی کیا ضرورت تھی۔

سچ پوچھیے تو یہ معاملہ اقدار کا نہیں بلکہ سمت کے تعین کا ہے۔

میرا خیال سے جب جاوید ہاشمی پی ٹی آئی میں آ کر شامل ہوئے تھے تب بھی وہ پی ٹی آئی کے فکر و فلسفے سے متاثر ہو کر نہیں آئے تھے بلکہ ن لیگ میں ان کی بے قدری کے باعث انہوں نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

خاکسار کی یہ تحریر بھی اسی پس منظر میں لکھی گئی تھی ۔
 

x boy

محفلین
سب کے سب اچھے لوگ ہیں دوستوں سب اپنے حساب سے بوج اٹھاررہے ہیں
نواز شریف اور دوسرے کسطرح کے سیاست دان ہیں والے دنوں میں لگ جائے گا پتہ
اب تک تو زرداری کی حکومت سے بہتر ہے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
اب میں نے ان لوگوں کو برا کہنا چھوڑدیا ہے
 

آبی ٹوکول

محفلین
لیڈر نہ ہویا کھینو ٹلا ہوگیا جدوں دل کیتا بدلی کرلیا بلے ھاشمی صاحب ویسے آپس کی بات ہے کہ نواز شریف بھی کوئی لیڈر ایک لیڈر کیا ہوتا ہے اسکی تعریف نواز شریف پر صادق آتی ہے ؟؟؟
 
ایک منتخب حکمران ہونے کے ناطے نواز شریف پورے ملک کا لیڈر ہے۔ حکمران ہونے کی وجہ سے وہ پورے ملک کو لیڈ کر رہا ہے (وفاقی سطح پر)۔ ایک اچھے لیڈر کی خوبیاں اس میں کس قدر ہیں یہ ایک الگ سوال ہے۔
 
ہمارے جمہوری نظام میں مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے سیاسی جماعتیں جمہوری ادارے نہیں ہیں۔ اقتدار حاصل کرنے کی کمپنیاں ہیں۔ جو لیڈروں کے نام پر چلتی ہیں۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
ایک منتخب حکمران ہونے کے ناطے نواز شریف پورے ملک کا لیڈر ہے۔ حکمران ہونے کی وجہ سے وہ پورے ملک کو لیڈ کر رہا ہے (وفاقی سطح پر)۔ ایک اچھے لیڈر کی خوبیاں اس میں کس قدر ہیں یہ ایک الگ سوال ہے۔
لئق بھائی آپ بھی ناں کبھی کبھی کمال ہی کرتے ہیں قسم سے بہت ہنساتے ہیں آپ
 
Top