نوازشریف اور اسکا خاندان پچھلے پچیس سال سے لندن ایون فیلڈز کے چار فلیٹس استعمال کرتا آرہا ہے لیکن اطہرمن اللہ اور گل حسن اورنگزیب کی عدالت کے مطابق نیب یہ ثابت نہ کرسکا کہ وہ فلیٹس نوازشریف کی ملکیت ہیں۔
زرداری کو عدالت کی طرف سے نوٹس بھیجا گیا کہ وہ 90 کی دہائی سے لے کر اب تک اپنے اور اپنے بیوی بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات پیش کرے۔ زرداری نے کل اس کا عدالت میں جواب جمع کروا دیا جس میں لکھا تھا کہ اثاثوں کو تفصیلات مانگنا شہید بینظیر کی قبر کا ٹرائل کرنا ہے۔
یہ ہے ہمارے ملک کا نظام اور یہ ہے اس نظام کو چلانے والوں کا حال۔
نوازشریف کا نام پانامہ میں آیا، سپریم کورٹ میں نااہلی ثابت ہوئی، جے آئی ٹی نے ثبوت اکٹھے کئے، نیب نے استغاثہ بن کر احتساب عدالت میں پیروی کی، نیب کی عدالت نے سزا سنائی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی عدالت کے نزدیک نوازشریف بے قصور ہے۔
اب ان میں سے کوئی ایک پارٹی تو جھوٹی ہوگی۔ یا تو پانامہ لیکس اور سپریم کورٹ جھوٹے ہیں، یا نیب اور احتساب عدالت جھوٹی ہے، یا پھر جسٹس اطہر من اللہ اور نوازشریف جھوٹے ہیں۔
مجھے کوئی اعتراض نہیں کہ ان میں سے کس پارٹی کو آپ جھوٹا ثابت کرتے ہیں لیکن بخدا ہمیں ضرور بتائیں کہ ان میں سے کون سا فریق سچا تھا اور کون جھوٹا۔
بیک وقت نوازشریف، پانامہ لیکس، سپریم کورٹ، نیب اور اسلام آباد ہائیکورٹ کی عدالت سچے نہیں ہوسکتے۔
اب آپ اچھی طرح جان گئے ہوں گے کہ کیوں آپ کی معیشت کو قرضوں کے پہاڑ تلے دبایا گیا، کیونکہ ایک کمزور ملک ہمیشہ چند ارب ڈالرز کی خاطر این آر او جسی ڈیلز کرنے پر راضی ہوجاتا ہے۔
زرداری اور نوازشریف نے مل کر پچاس بلین ڈالرز کا بیرونی قرضہ اسی لئے تو ہم پر مسلط کیا تھا تاکہ یہ ملک ہمیشہ غلام رہے۔
!!! بقلم خود باباکوڈا