نواز شریف سمیت چار سابق وزرائےاعظم کے خلاف تفتیش جاری

نواز شریف سمیت چار سابق وزرائےاعظم کے خلاف تفتیش جاری
قومی احتساب بیورو نے ملک میں بدعنوانی کے زیر تفتیش ڈیڑھ سو مقدمات کی فہرست سپریم کورٹ میں جمع کروائی ہے جس کے مطابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سمیت چار سابق وزرائے اعظم کےخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق ماضی میں شروع کی جانے والی تفتیش مختلف مراحل میں ہے۔

نیب کے حکام نے یہ رپورٹ سپریم کورٹ کے حکم پر جمع کروائی ہے جس میں عدالت عظمیٰ نے نیب کے حکام سے پوچھا تھا کہ اُنھوں نے ملک کے کتنے بااثر افراد کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کےلیے تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

نیب کی طرف سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اپنےاختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے رائے ونڈ میں شریف خاندان کےگھر تک ساڑھے 12 کروڑ روپے کی لاگت سے سڑک تعمر کروائی تھی۔ اس کے علاوہ موجودہ وزیر اعظم پر سنہ 1999 میں وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے میں غیر قانونی بھرتیوں کا بھی الزام ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے دو سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف پر آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی میں قواعد و ضوابط سے ہٹ کر توقیر صادق کی بطور چیئرمین تعیناتی کے علاوہ کرائے کے بجلی گھروں کے ٹھیکوں میں مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات بھی ہو رہی ہیں۔

141003170612_asif_ali_zardari_640x360_afp_nocredit.jpg

آصف زداری نے ظاہری آمدن کے ذرائع سے 22 ارب روپے سے زیادہ کمائے ہیں: نیب
اس رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین پر اختیارات کے ناجائز استعمال کے علاوہ ظاہر کیےگئے آمدن کے ذرائع سے زیادہ دولت اکٹھی کرنے کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر بھی اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام عائد کیاگیا ہے۔

اس رپورٹ میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا نام بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق سابق صدر پر الزام ہے کہ اُنھوں نے ظاہر کیےگئے آمدن کے ذرائع سے 22 ارب روپے سے زیادہ کمائے ہیں۔

قومی احتساب بیورو کی اس رپورٹ میں سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کے علاوہ سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ، سابق وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے علاوہ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی بھی شامل ہیں۔

ان افراد پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے جبکہ حسین حقانی پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور سیکریٹری اطلاعات تین مختلف کمپنیوں کو لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں ایف ایم ریڈیو سٹیشن کے لائسنس قواعد وضوابط سے ہٹ کر جاری کیے۔

150605142459_ishaq_dar_640x360_afp_nocredit.jpg

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر بھی اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام عائد کیاگیا ہے
اس فہرست میں فوج کے ریٹائرڈ جنرل سعید ظفر کا نام بھی شامل ہے جنھوں نے ریلوے کے چیئرمین کی حیثیت سے رائل پام گالف کلب کی تعمیر کے لیے 103 ایکڑ سرکاری اراضی الاٹ کی تھی۔

اس رپورٹ میں بیورو کریٹوں کے خلاف زیر تفتیش تفتیش کا بھی ذکر ہے۔ ان بیوروکریٹس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سابق چیئرمین عبداللہ یوسف، ارشد حکیم اور سلمان صدیق کے علاوہ پانی و بجلی کے سابق سیکریٹری شاہد رفیع اور اسماعیل قریشی شامل ہیں۔

نیب کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی اس فہرست میں جن افراد کے خلاف تفتیش شروع کی گئی ہے اُن میں زیادہ تر کاروائیاں سپریم کورٹ کے حکم پر شروع کی گئی ہیں، جبکہ اس میں متعدد ایسے بھی مقدمات ہیں جن کی تفتیش نیب کے ذرائع کی اطلاعات پر شروع کی گئی۔
 

جنید اختر

محفلین

تہذیب

محفلین
نوٹس لے لیا ، تفتیش ہو رہی ہے ، کمیشن بن گیا ، رپورٹ طلب کر لی۔ ۔۔۔۔۔۔۔
کل کا مؤرخ صرف یہی لکھے گا
 

loneliness4ever

محفلین
آپ کے نزدیک ان سب کے مجرم ہونے میں شک ہے؟:)


سیاسی زمروں کو بغور دیکھ لیں تو ممکن ہے پتہ لگ جائے
لئیق بھائی کو کس شخصیت کے مجرم نہ ہونے کا پکا یقین ہے

عدالت کی بات کیا کرنی عوام اپنے اپنے من پسند لوگوں کو بچانے اٹھ کھڑی ہوتی ہے
اور آپس میں لڑتے ہیں ان کے پیچھے جن کے ساتھ زندگی میں کبھی پل گزرا بھی نہ
ہو، ان لوگوں کے پیچھے لوگ اپنے دوستوں سے لڑ لیتے ہیں

ہر ایک کے ذہن میں اپنے من پسند بت رکھے ہوئے ہیں جن کی پرستش خوب جی جان سے
کی جاتی ہے
 
مجھے کسی کے بھی مجرم ہونے کا یقین نہیں ہے جب تک انصاف کے اصولوں کے مطابق ثابت نا ہوجائے۔
لئیق بھائی معذرت کے ساتھ میں اس ملک میں بسنے والا ایک عام سا شہری ہوں۔۔اور ہمیں ان ایوان اقتدار میں بیٹھنے والوں سے بہت تکلیف پہنچتی ہے۔ ہر لمحہ ہر پل ۔۔۔اور ہم یہاں ایسی اذیتوں کا شکار ہیں کہ جن کا بیان ممکن نہیں۔۔۔بہر حال ان کے مجرم ہونے کے لیے۔۔۔
سکولوں۔۔۔ہسپتالوں۔۔۔عدل و انصاف۔۔۔ عوام کی غربت اور حکمران طبقے کی امیری کی حالت دیکھ لی جائے تو کافی ہے۔ اگر یہ بھی کافی نہیں تو۔۔۔۔
دریائے فرات کے کنارے کتا بھی مر جائے۔۔۔۔۔۔ والے قول سے روشنی لے لیجیے۔۔۔۔۔۔۔ آپ کو دوست سمجھتے ہوئے آخر میں بس اتنا ہی کہنا چاہوں گا ۔۔۔۔
کہ جب بچے کا ڈائپر بھر جائے تو اس کا پتہ دینے کے لیے اس میں سے اٹھنے والی بدبو ہی کافی ہوتی ہے۔۔۔نہ کہ اس کا لیبارٹری ٹیسٹ کروا کے اس کی کرتوت کو ثابت کیا جاتا ہے۔۔۔
میری اگر کوئی بات بری لگی ہو تو اس کے لیے میں آپ سے معذرت چاہتا ہوں۔۔۔:)
 
کیا عمران خان کا نام بھی ان میں سے کسی کیس میں ہے ؟

عمران کبھی وزیر اعظم بنا ہے نہ بنے گا
البتہ شاید وزیر اعلیٰ کے پی کے کا ہو۔ مگر یاد رہے یہ ساری باتیں سیاسی ہیں۔ الزامات ہیں ان کو ابھی تک ثابت نہیں کیا جاسکا ہے
 

تہذیب

محفلین
و
عمران کبھی وزیر اعظم بنا ہے نہ بنے گا
البتہ شاید وزیر اعلیٰ کے پی کے کا ہو۔ مگر یاد رہے یہ ساری باتیں سیاسی ہیں۔ الزامات ہیں ان کو ابھی تک ثابت نہیں کیا جاسکا ہے
وزیراعظم بننے کا حق تو صرف انہی کا ہے جن کے نام ان میں شامل ہیں ۔
 

تہذیب

محفلین
پاکستان میں وزیراعظم بنتا ووٹ سے ہی ہے لیکن وہ نہیں جس کو عوام ووٹ دیں ، بلکہ وہ جس کو ووٹ گننے والے بنائیں
 
لئیق بھائی معذرت کے ساتھ میں اس ملک میں بسنے والا ایک عام سا شہری ہوں۔۔اور ہمیں ان ایوان اقتدار میں بیٹھنے والوں سے بہت تکلیف پہنچتی ہے۔ ہر لمحہ ہر پل ۔۔۔اور ہم یہاں ایسی اذیتوں کا شکار ہیں کہ جن کا بیان ممکن نہیں۔۔۔بہر حال ان کے مجرم ہونے کے لیے۔۔۔
سکولوں۔۔۔ہسپتالوں۔۔۔عدل و انصاف۔۔۔ عوام کی غربت اور حکمران طبقے کی امیری کی حالت دیکھ لی جائے تو کافی ہے۔ اگر یہ بھی کافی نہیں تو۔۔۔۔
دریائے فرات کے کنارے کتا بھی مر جائے۔۔۔۔۔۔ والے قول سے روشنی لے لیجیے۔۔۔۔۔۔۔ آپ کو دوست سمجھتے ہوئے آخر میں بس اتنا ہی کہنا چاہوں گا ۔۔۔۔
کہ جب بچے کا ڈائپر بھر جائے تو اس کا پتہ دینے کے لیے اس میں سے اٹھنے والی بدبو ہی کافی ہوتی ہے۔۔۔نہ کہ اس کا لیبارٹری ٹیسٹ کروا کے اس کی کرتوت کو ثابت کیا جاتا ہے۔۔۔
میری اگر کوئی بات بری لگی ہو تو اس کے لیے میں آپ سے معذرت چاہتا ہوں۔۔۔:)
بھائی جان ! آپ کے محبت بھرے انداز کا شکریہ
میں سیاستدانوں کے جرائم کو دو قسموں میں تقسیم کرتا ہوں۔
1- وہ انتخابی وعدے جو وہ الیکشن مہم کے دوران کرتے ہیں۔ جیسے مہنگائی کم کرنا، لوڈ شیڈنگ ختم کر دینا روزگار کی فراہمی وغیرہ ان وعدوں کا احتساب عوام کا حق ہے اگلے انتخابات میں ووٹ کے ذریعے آپ نے جو مثال دی ہے "دریائے فرات کے کنارے کتا بھی مر جائے"۔ میرے خیال میں وہ اسی کیٹگری میں آتا ہے

2- دوسرے جرائم ہیں اختیارات کا ناجائز استعمال، بددیانتی، کرپشن، چوری وغیرہ۔ اوپر دی گئی خبر اسی طرح کے جرائم کے بارے میں ہے اور اس پر انصاف فراہم کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے اور بغیر ثبوت کے ہم اس پر کچھ بھی نہیں سکتے لیکن ساتھ ساتھ اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کر سکتے کہ "زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو" ظاہر ہے کہیں تو آگ لگی ہے جہاں سے دھواں اٹھ رہا ہے :)
 
سیاسی زمروں کو بغور دیکھ لیں تو ممکن ہے پتہ لگ جائے
لئیق بھائی کو کس شخصیت کے مجرم نہ ہونے کا پکا یقین ہے
جناب ! آپ کسی کو لمبے چوڑے سیاسی زمرے کھنگالنے کی مشقت میں نہ ڈالئے یہاں سے ہیں میرے بارے میں کافی معلومات مل جائیں گی :)
 
Top