صرف علی
محفلین
نواز شریف شریعت کی طرف بڑھیں، طالبان ہمارے بھائی ہیں، طاقت سے شریعت نافذ نہیں ہوسکتی، جماعت اسلامی کا تحفظ پاکستان کنونشن
کراچی( اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منورحسن نے کہا ہے کہ طالبان ہمارے بھائی ہیں لیکن بندوق کی نوک اور طاقت سے شریعت نافذ نہیں ہو سکتی۔بندوق کی نوک پر شریعت کے نفاذ کے معاملے پر طالبان سے اختلاف ہے ۔مذاکرات کی میز بچھی رہنی چاہئے۔ نواز شریف شریعت کی طر ف بڑھیں گے تو شریعت بھی ان کی طرف بڑھے گی ، نظریہ پاکستان اور قائداعظم کا مذاق اڑانے کی کوشش نہ کی جائے،اہل دانش قائد اعظم کی صرف ایک تقریر کو لے کرنہ بیٹھ جائیں۔آزادانہ خارجہ پالیسی بنائی جائے ، امریکی اثر اور مداخلت بند کی جائے۔ طاقت اور قوت کے استعمال سے گریز کیا جائے،بھارت سے دوستی کا مطلب کشمیریوں سے دشمنی ہے۔ نوازشریف بھارت سے دوستی کی باتیں کرکے کشمیریوں کے زخموں پر نمک نہ چھڑکیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کراچی کی رابطہ عوام مہم کے اختتام پر نشتر پارک میں ہونے والے عظیم الشان تحفظ ِ پاکستان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیراور طالبان مذاکرات کمیٹی کے اہم رکن سابق سینیٹر پروفیسر ابراہیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ قوم امن کی خوشخبری سننے کےلیے بیتاب ہے ۔انشااللہ جلد قوم کو اسکی خوشخبری دینگے۔امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی پر حق جتانے والوں نے شہر کے نوجوانوں کا مستقبل بوری میں بند کر دیا ہے۔کنونشن سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلی زبیر حفیظ ، این ایل ایف کراچی کے صدر خالد خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض جماعت اسلامی کے نائب امیر نصراللہ خان شجیع نے ادا کئے۔کنونشن میں ہزاروں مرد و خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور ملک کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کا عزم کیا۔کنونشن میں نجکاری،کراچی میں امن و امان،مہنگائی،ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور دیگر مسائل پر مختلف قراردادیں بھی پیش کی گئیں۔سید منورحسن نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی نے ایک لاکھ ممبر بنا کر تبدیلی کے عمل کا آغاز کر دیا ہے، رابطہ عوام مہم حالات کی تبدیلی اور امن و خوشحالی کی نوید ثابت ہوگی۔ جماعت اسلامی کراچی مبارک باد کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کراچی صرف منی پاکستان ہی نہیں بلکہ منی عالم اسلام ہے پورے عالم اسلام کی نمائندگی اس میں موجودہے ۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا اور قائد اعظم نے ایک تحریک اور جدوجہد کے بعد نظریہ پاکستان کی بنیاد پر یہ ملک حاصل کیا ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے وزیراعظم بننے کے فورا بعد یہ اعلان کیا کہ مجھے تو بھارت سے دوستی کا مینڈیٹ ملا ہے لیکن اگر ان کی انتخابی مہم کو دیکھا جائے تو ایسی کوئی بات نظر نہیں آتی ہے، انہو ں نے کہا کہ ایم کیو ایم گزشتہ حکومت میں پانچ سال تک پیپلزپارٹی کے ساتھ رہی اگر فوجی آپریشن کرنا تھا تو کس نے ان کا ہاتھ روکا تھا جب اقتدار میں تھے تو انہوں نے آپریشن کیوں نہیں کیا، عوام اس بات کے متحمل نہیں ہوسکتے کہ ملک میں ملٹری آپریشن کیا جائے ، مشرقی پاکستان کے ملٹری آپریشن نے ملک کو دو لخت کردیا ملٹری آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں ہے ، بلوچستان میں پانچواں ملٹری آپریشن جاری ہے لیکن وہاں کے عوام محرومی سے دوچار ہیں اور دوریاں بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات شروع کئے ہیں چوہدری نثار بھی ان کے ساتھ ہیں لیکن خود ان کے ساتھ کے لوگوں میں جو لوگ مذاکرات کے مخالف ہیں میاں صاحب ان سے نمٹیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان ملک کے شہری ہیں وہ ہمارے بھائی ہیں لیکن ہمارا ان سے یہ اختلاف ہے کہ بندوق کی نوک پر اور طاقت کے زور سے شریعت قائم نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں ہم وزیراعظم میاں نواز شریف کے ساتھ ہیں ہم ان کے ماضی اور حال دونوں سے واقف ہیں لیکن جن کو اقتدار ملا ہے اس کا فرض ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرے، انہوں نے کہا کہ نوازشریف شریعت کی طر ف بڑھیں گے تو شریعت بھی ان کی طرف بڑھے گی ، نظریہ پاکستان اور قائداعظم کا مذاق اڑانے کی کوشش نہ کی جائے ، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قائداعظم نے پوری زندگی میں صرف ایک ہی تقریر کی ہے ،قائداعظم نے پوری سیاسی زندگی میں بہت کچھ کہا ہے اہل دانش ان کی صرف ایک ہی تقریر لے کر نہ بیٹھ جائیں۔ سید منورحسن نے مزید کہا کہ الخدمت تھر میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہے اور عوام کی مدد جاری رکھے گی اس ملک کے حکمران پورے ملک کو تھر بنانا چاہتے ہیں ، بھارت پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کررہاہے، اور پاکستان کو تھر اور ریگستان بنانا چاہتا ہے لیکن ہم تھر کو بھی پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔ پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ پاکستان اللہ کی بندگی اور غلامی کے لئے بنا تھا اور ہمارے بزرگوں نے یہ وعدہ کیا تھا کہ ہندوستان سے الگ ہوکر یہاں اللہ کی بندگی کا نظام نافذ ہوگا کیونکہ اسلام کے عادلانہ نظام سے ہی امن سکون چین ملتا ہے روزگار اور خوشحالی بھی اس کے ذریعے ملتی ہے لیکن جب حکمرانو ں نے اصل راستہ چھوڑا تو ملک میں بدحالی چھاگئی اور ملک دولخت بھی ہوگیا، انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے لئے قومی اتفاق رائے پیدا ہوا لیکن امریکی ڈرون نے مذاکرات کو بار بار تباہ و برباد کیا۔ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے کہا کہ آج نشتر پارک میں جمع ہونے والوں نے اعلان کیا ہے کہ سبز ہلالی پرچم ہمیشہ لہراتا رہے گا،کراچی میں رہنے والوں سے ان کے جینے کا حق چھین لیا گیا ہے، وڈیروں اور جاگیرداروں کے خلاف بولنے والے آج پھر ان کے ساتھ اتحاد کرکے حکومت میں جانے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار بار کہہ رہی ہے کہ سندھ کے اندر آئی جی لگایا جائے لیکن ان کو سندھ کا آئی جی نہیں مل رہا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اس وقت جب شہر میں دہشتگردی عروج پر ہے اور ملک میں عدم اطمینان کی کیفیت ہے، ایسے ماحول میں فیصلہ کیا کہ حالات کا تماشا نہیں دیکھیں گے ، پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا لیکن آج بانی پاکستان قائداعظم کو سیکولر ثابت کرنے اور ملک کے امیج کو سیکولر بنانے کی سازش ہورہی ہے۔زبیر حفیظ نے کہا کہ پاکستان لاکھوں جانوں کی قربانیوں سے حاصل کیا گیا یہ ملک محض زمین کا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ پاکستان ایک سوچ اور نظریے کا نام ہے ، پاکستان کے طلبہ آج کے دن اعلان اور عہد کرتے ہیں کہ پاکستان کو طاقت اور قوت فراہم کریں گے۔خالد خان نے کہا کہ جماعت اسلامی نے محنت کشوں کے حقوق کے لئے ہر دور میں آواز بلند کی ہے اور آج بھی مزدوروں کے حقوق کے لئے اور نجکاری کے خلاف جدوجہد کررہی ہے۔
کراچی( اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منورحسن نے کہا ہے کہ طالبان ہمارے بھائی ہیں لیکن بندوق کی نوک اور طاقت سے شریعت نافذ نہیں ہو سکتی۔بندوق کی نوک پر شریعت کے نفاذ کے معاملے پر طالبان سے اختلاف ہے ۔مذاکرات کی میز بچھی رہنی چاہئے۔ نواز شریف شریعت کی طر ف بڑھیں گے تو شریعت بھی ان کی طرف بڑھے گی ، نظریہ پاکستان اور قائداعظم کا مذاق اڑانے کی کوشش نہ کی جائے،اہل دانش قائد اعظم کی صرف ایک تقریر کو لے کرنہ بیٹھ جائیں۔آزادانہ خارجہ پالیسی بنائی جائے ، امریکی اثر اور مداخلت بند کی جائے۔ طاقت اور قوت کے استعمال سے گریز کیا جائے،بھارت سے دوستی کا مطلب کشمیریوں سے دشمنی ہے۔ نوازشریف بھارت سے دوستی کی باتیں کرکے کشمیریوں کے زخموں پر نمک نہ چھڑکیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کراچی کی رابطہ عوام مہم کے اختتام پر نشتر پارک میں ہونے والے عظیم الشان تحفظ ِ پاکستان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیراور طالبان مذاکرات کمیٹی کے اہم رکن سابق سینیٹر پروفیسر ابراہیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ قوم امن کی خوشخبری سننے کےلیے بیتاب ہے ۔انشااللہ جلد قوم کو اسکی خوشخبری دینگے۔امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی پر حق جتانے والوں نے شہر کے نوجوانوں کا مستقبل بوری میں بند کر دیا ہے۔کنونشن سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلی زبیر حفیظ ، این ایل ایف کراچی کے صدر خالد خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض جماعت اسلامی کے نائب امیر نصراللہ خان شجیع نے ادا کئے۔کنونشن میں ہزاروں مرد و خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور ملک کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کا عزم کیا۔کنونشن میں نجکاری،کراچی میں امن و امان،مہنگائی،ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور دیگر مسائل پر مختلف قراردادیں بھی پیش کی گئیں۔سید منورحسن نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی نے ایک لاکھ ممبر بنا کر تبدیلی کے عمل کا آغاز کر دیا ہے، رابطہ عوام مہم حالات کی تبدیلی اور امن و خوشحالی کی نوید ثابت ہوگی۔ جماعت اسلامی کراچی مبارک باد کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کراچی صرف منی پاکستان ہی نہیں بلکہ منی عالم اسلام ہے پورے عالم اسلام کی نمائندگی اس میں موجودہے ۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا اور قائد اعظم نے ایک تحریک اور جدوجہد کے بعد نظریہ پاکستان کی بنیاد پر یہ ملک حاصل کیا ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے وزیراعظم بننے کے فورا بعد یہ اعلان کیا کہ مجھے تو بھارت سے دوستی کا مینڈیٹ ملا ہے لیکن اگر ان کی انتخابی مہم کو دیکھا جائے تو ایسی کوئی بات نظر نہیں آتی ہے، انہو ں نے کہا کہ ایم کیو ایم گزشتہ حکومت میں پانچ سال تک پیپلزپارٹی کے ساتھ رہی اگر فوجی آپریشن کرنا تھا تو کس نے ان کا ہاتھ روکا تھا جب اقتدار میں تھے تو انہوں نے آپریشن کیوں نہیں کیا، عوام اس بات کے متحمل نہیں ہوسکتے کہ ملک میں ملٹری آپریشن کیا جائے ، مشرقی پاکستان کے ملٹری آپریشن نے ملک کو دو لخت کردیا ملٹری آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں ہے ، بلوچستان میں پانچواں ملٹری آپریشن جاری ہے لیکن وہاں کے عوام محرومی سے دوچار ہیں اور دوریاں بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات شروع کئے ہیں چوہدری نثار بھی ان کے ساتھ ہیں لیکن خود ان کے ساتھ کے لوگوں میں جو لوگ مذاکرات کے مخالف ہیں میاں صاحب ان سے نمٹیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان ملک کے شہری ہیں وہ ہمارے بھائی ہیں لیکن ہمارا ان سے یہ اختلاف ہے کہ بندوق کی نوک پر اور طاقت کے زور سے شریعت قائم نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں ہم وزیراعظم میاں نواز شریف کے ساتھ ہیں ہم ان کے ماضی اور حال دونوں سے واقف ہیں لیکن جن کو اقتدار ملا ہے اس کا فرض ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرے، انہوں نے کہا کہ نوازشریف شریعت کی طر ف بڑھیں گے تو شریعت بھی ان کی طرف بڑھے گی ، نظریہ پاکستان اور قائداعظم کا مذاق اڑانے کی کوشش نہ کی جائے ، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قائداعظم نے پوری زندگی میں صرف ایک ہی تقریر کی ہے ،قائداعظم نے پوری سیاسی زندگی میں بہت کچھ کہا ہے اہل دانش ان کی صرف ایک ہی تقریر لے کر نہ بیٹھ جائیں۔ سید منورحسن نے مزید کہا کہ الخدمت تھر میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہے اور عوام کی مدد جاری رکھے گی اس ملک کے حکمران پورے ملک کو تھر بنانا چاہتے ہیں ، بھارت پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کررہاہے، اور پاکستان کو تھر اور ریگستان بنانا چاہتا ہے لیکن ہم تھر کو بھی پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔ پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ پاکستان اللہ کی بندگی اور غلامی کے لئے بنا تھا اور ہمارے بزرگوں نے یہ وعدہ کیا تھا کہ ہندوستان سے الگ ہوکر یہاں اللہ کی بندگی کا نظام نافذ ہوگا کیونکہ اسلام کے عادلانہ نظام سے ہی امن سکون چین ملتا ہے روزگار اور خوشحالی بھی اس کے ذریعے ملتی ہے لیکن جب حکمرانو ں نے اصل راستہ چھوڑا تو ملک میں بدحالی چھاگئی اور ملک دولخت بھی ہوگیا، انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے لئے قومی اتفاق رائے پیدا ہوا لیکن امریکی ڈرون نے مذاکرات کو بار بار تباہ و برباد کیا۔ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے کہا کہ آج نشتر پارک میں جمع ہونے والوں نے اعلان کیا ہے کہ سبز ہلالی پرچم ہمیشہ لہراتا رہے گا،کراچی میں رہنے والوں سے ان کے جینے کا حق چھین لیا گیا ہے، وڈیروں اور جاگیرداروں کے خلاف بولنے والے آج پھر ان کے ساتھ اتحاد کرکے حکومت میں جانے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار بار کہہ رہی ہے کہ سندھ کے اندر آئی جی لگایا جائے لیکن ان کو سندھ کا آئی جی نہیں مل رہا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اس وقت جب شہر میں دہشتگردی عروج پر ہے اور ملک میں عدم اطمینان کی کیفیت ہے، ایسے ماحول میں فیصلہ کیا کہ حالات کا تماشا نہیں دیکھیں گے ، پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا لیکن آج بانی پاکستان قائداعظم کو سیکولر ثابت کرنے اور ملک کے امیج کو سیکولر بنانے کی سازش ہورہی ہے۔زبیر حفیظ نے کہا کہ پاکستان لاکھوں جانوں کی قربانیوں سے حاصل کیا گیا یہ ملک محض زمین کا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ پاکستان ایک سوچ اور نظریے کا نام ہے ، پاکستان کے طلبہ آج کے دن اعلان اور عہد کرتے ہیں کہ پاکستان کو طاقت اور قوت فراہم کریں گے۔خالد خان نے کہا کہ جماعت اسلامی نے محنت کشوں کے حقوق کے لئے ہر دور میں آواز بلند کی ہے اور آج بھی مزدوروں کے حقوق کے لئے اور نجکاری کے خلاف جدوجہد کررہی ہے۔