سید انور محمود
محفلین
تاریخ : 26مئی 2013
از طرف: سید انور محمود
از طرف: سید انور محمود
نواز شریف کے وعدئے اورکرپشن کا خاتمہ
سب سے پہلے تو گیارہ مئی 2013 کے الیکشن میں کامیابی پرمحترم نواز شریف اور ان کی آنے والی حکومت کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد۔ اپنی الیکشن مہم کے دوران نواز شریف نے اپنی قوم سے بہت سے وعدئے کیے ہیں ، وہ سابقہ حکومت کی کرپشن پر بھی بہت برسے ہیں، آج قوم نے انکو یہ اختیار دئے دیا ہے کہ وہ اپنے وعدئے پورئے کریں، پاکستانی قوم اُن سے امید کرتی ہے کہ وہ اپنے وعدئے ضرور پورئے کرینگے۔
یہ بات یاد رکھنی ہوگی کہ نواز شریف ایک ایسے وقت میں اس ملک کے وزیراعظم بننے والے ہیں جبکہ گذشتہ پانچ سال کے دوران پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت کے دور میں بدترین کرپشن، دہشت گردی، ٹارگیٹ کلنگ، توانائی کا بدترین بحران، بری گورننس، معیشت کی بدحالی اورغربت کےساتھ ساتھ اندرونی و غیر ملکی قرضوں میں اضافہ ہوا ، مشرف دور کے 34 بلین ڈالر کے قرضے پانچ سال میں ڈبل ہوگے، 62 روپے کا ڈالر اب 100 روپے کا ہے، ملک کے تمام ادارئے تباہ ہوچکے ہیں۔ مسائل سے گھرئے اس پاکستان میں بے شمار مسائل ہیں لیکن اگرچار بنیادی مسائل کے حل پر پوری توجہ دی جائے تو امید ہے کہ بہت سے مسائل بھی خودبخود حل ہوجاینگے۔ ہمارئے چار بنیادی مسائل ہیں: کرپشن، دہشت گردی، توانائی کا بحران، معیشت کی بحالی۔ کیونکہ یہ چاروں مسائل اسقدر گھمبیرہیں کہ ایک مضمون میں اُن کااحاطہ کرنا نہ صرف مشکل بلکہ شاید میرئے لیے ناممکن بھی ہے۔ لہذا آج اس مضمون میں صرف کرپشن کے مسلہ پر بات ہوگی۔
کرپشن ہمارے ملک میں کینسر کی شکل اختیار کر چکا ہے، کرپشن نے ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے۔ کرپشن کا کینسرنہ صرف ہمارے سیاستدانوں، سرکاری اداروں بلکہ عام لوگوں میں بھی سرایت کر چکا ہے اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ بحیثت قوم ہم میں تھوڑے یا زیادہ کرپشن کے جراثیئم ضرور پائے جاتے ہیں ۔ کرپشن کی بہت سی اقسام ہیں، مثلا سیاسی کرپشن ،معاشی کرپشن، عدالتی کرپشن، رشوت، اقربا پروری ،دھونس، دھاندلی، سیاسی اور سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال ، یہ تمام کرپشن ہم روز دیکھتے یا سنتے ہیں۔ پاکستان میں کرپشن کی وجوہات میں کمزور سول سوسائٹی ، احتساب کا ناقص اور کمزور نظام ہیں۔
پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت کے دور میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ رپورٹ 2012 کے مطابق پاکستان میں ہر سال کرپشن میں ریکارڈ اضافہ ہواہے، پچھلے پانچ برسوں کے دوران 12ہزار 600 ارب روپے کی کرپشن کی گئی جو ایک ریکارڈ ہے۔ یہ رقم سالانہ 2520 ارب روپے اور یومیہ تقریباً 7 ارب روپے بنتی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق بدعنوانی کے حوالے سے پاکستان 47 نمبر سے 33 نمبرپر آ گیا ہے۔ اسی طرح سے 28نومبر2012 کو ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کی سالانہ رپورٹ میں پاکستان کو 97 بدعنوان ممالک کی فہرست میں ساتواں بدعنوان ترین ملک قرار دیا گیا تھا۔ دو عالمی اداروں کی طرف سے پاکستان میں کرپشن میں ریکارڈ اضافہ کی یہ رپورٹیں پیپلز پارٹی کی حکومت کی بدعنوانیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ آج آپ کسی بھی ادارئے کو دیکھ لیں ، پی آئی اے، اسٹیل مل اور ریلوئے کا حال تو سب جانتے ہیں مگر اس کے علاوہ وہ کونسا محکمہ ہے جو کرپشن سے پاک ہے۔ بینکوں سے قرض لے کر معاف کرانے والوں کی اس ملک میں کمی نہیں، سرکاری کاموں کے ٹھیکے اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو دینا سابقہ حکومت کا اولین کام رہا ہے ۔ جب ملک میں کرپشن کا راج ہوتو پھر صنعتی و کاروباری اداروں کے لئے کام کرنا مشکل ہوتاہے، یہ ہی وجہ ہے کہ ملکی صنعت کار دیگر ممالک کا رخ کررہے ہیں، غیرملکی سرمایہ کاری جو پاکستان جیسے ملک کی معیشت کو ترقی دینے میں آکسیجن کا کام کرتی ہے نہ ہونے کے برابرہے، دہشت گردی اور لاقانونیت بھی کرپشن کی ہی پیداوار ہیں ۔ جن ممالک میں احتساب کا نظام مضبوط ہے ان ممالک میں یاتو کرپشن ہے ہی نہیں یا پھر بہت کم لیکن جن ممالک میں احتساب کا نظام کمزور ہو یا احتساب کرنے والے خود کرپشن میں ملوث ہوں وہاں کرپشن کو خوب مواقع ملتے ہیں جیسا کہ پاکستان میں عام دیکھا جاسکتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارا عدالتی نظام ناکارہ ہے اور ہماری ماتحت عدالتوں میں بھی کرپشن عام ہے۔ ترقی یافتہ ا قوام نےاپنے کرپشن زدہ مجرموں کو جو ملک کی ترقی میں رکاوٹ تھے دوسروں کے لئے عبرت کا ایک نشان بنا دیا۔ چین کی مثالیں موجود ہیں وہاں بڑے بڑے وزراکو صرف کرپشن کے الزام میں پھانسی پرلٹکادیا گیا، یہ ہی وجہ ہے کہ چین میں کرپشن نہ ہونے کے برابر ہے۔
اگر نواز شریف حکومت کرپشن ختم کرنے میں کامیاب ہوجائے تو امید کی جاسکتی ہے کہ دہشت گردی، توانائی کا بحران، معشیت کی بحالی کے مسائل حل کرنے میں انکو وہ مشکلات نہیں ہونگی جو کرپشن کے ہوتے ہوئے ہیں۔ کرپشن اور دہشت گردی کا ساتھ ہے، دہشت گرد اپنے منصوبوں میں زیادہ تر ان کرپٹ لوگوں سے معلومات حاصل کرتے ہیں جو اپنے تھوڑئے سے فاہدئے کےلیے دہشت گردوں کے ہاتھ بک جاتے ہیں۔ توانائی کے بحران میں بھی اصل کردار کرپشن کا ہی ہے، رینٹل پاور کیس اسکی ایک مثال ہے، معیشت کی بدحالی میں بھی سب سے زیادہ ہاتھ کرپشن کا ہی ہے، اسکی مثال غیر ملکی سرمایہ کاری کے ناپید ہونے میں کرپشن سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اگر نواز شریف چاہتے ہیں کہ وہ ملک کے لیے کچھ کریں تو سب سے پہلے انکو کرپشن کو ختم کرنے کے لیے احتساب کا نظام مضبوط بنانا ہوگا، اور کرپشن کے خاتمے کے لیے مکمل غیر جانبداری کا ایک شفاف مظاہرہ کرنا ہوگا۔کسی بھی قسم کی جانبداری انکی تمام محنت پر پانی پھیر دیگی۔ کیا نواز شریف ایسا کرپاینگے؟ اگر نواز شریف واقعی پاکستان سے مخلص ہیں اور اپنا نام تاریخ میں اچھے الفاذ میں دیکھنا چاہتے ہیں تو پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ انکی اولین ترجیع ہونالازمی ہے۔
یہ بات یاد رکھنی ہوگی کہ نواز شریف ایک ایسے وقت میں اس ملک کے وزیراعظم بننے والے ہیں جبکہ گذشتہ پانچ سال کے دوران پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت کے دور میں بدترین کرپشن، دہشت گردی، ٹارگیٹ کلنگ، توانائی کا بدترین بحران، بری گورننس، معیشت کی بدحالی اورغربت کےساتھ ساتھ اندرونی و غیر ملکی قرضوں میں اضافہ ہوا ، مشرف دور کے 34 بلین ڈالر کے قرضے پانچ سال میں ڈبل ہوگے، 62 روپے کا ڈالر اب 100 روپے کا ہے، ملک کے تمام ادارئے تباہ ہوچکے ہیں۔ مسائل سے گھرئے اس پاکستان میں بے شمار مسائل ہیں لیکن اگرچار بنیادی مسائل کے حل پر پوری توجہ دی جائے تو امید ہے کہ بہت سے مسائل بھی خودبخود حل ہوجاینگے۔ ہمارئے چار بنیادی مسائل ہیں: کرپشن، دہشت گردی، توانائی کا بحران، معیشت کی بحالی۔ کیونکہ یہ چاروں مسائل اسقدر گھمبیرہیں کہ ایک مضمون میں اُن کااحاطہ کرنا نہ صرف مشکل بلکہ شاید میرئے لیے ناممکن بھی ہے۔ لہذا آج اس مضمون میں صرف کرپشن کے مسلہ پر بات ہوگی۔
کرپشن ہمارے ملک میں کینسر کی شکل اختیار کر چکا ہے، کرپشن نے ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے۔ کرپشن کا کینسرنہ صرف ہمارے سیاستدانوں، سرکاری اداروں بلکہ عام لوگوں میں بھی سرایت کر چکا ہے اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ بحیثت قوم ہم میں تھوڑے یا زیادہ کرپشن کے جراثیئم ضرور پائے جاتے ہیں ۔ کرپشن کی بہت سی اقسام ہیں، مثلا سیاسی کرپشن ،معاشی کرپشن، عدالتی کرپشن، رشوت، اقربا پروری ،دھونس، دھاندلی، سیاسی اور سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال ، یہ تمام کرپشن ہم روز دیکھتے یا سنتے ہیں۔ پاکستان میں کرپشن کی وجوہات میں کمزور سول سوسائٹی ، احتساب کا ناقص اور کمزور نظام ہیں۔
پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت کے دور میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ رپورٹ 2012 کے مطابق پاکستان میں ہر سال کرپشن میں ریکارڈ اضافہ ہواہے، پچھلے پانچ برسوں کے دوران 12ہزار 600 ارب روپے کی کرپشن کی گئی جو ایک ریکارڈ ہے۔ یہ رقم سالانہ 2520 ارب روپے اور یومیہ تقریباً 7 ارب روپے بنتی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق بدعنوانی کے حوالے سے پاکستان 47 نمبر سے 33 نمبرپر آ گیا ہے۔ اسی طرح سے 28نومبر2012 کو ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کی سالانہ رپورٹ میں پاکستان کو 97 بدعنوان ممالک کی فہرست میں ساتواں بدعنوان ترین ملک قرار دیا گیا تھا۔ دو عالمی اداروں کی طرف سے پاکستان میں کرپشن میں ریکارڈ اضافہ کی یہ رپورٹیں پیپلز پارٹی کی حکومت کی بدعنوانیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ آج آپ کسی بھی ادارئے کو دیکھ لیں ، پی آئی اے، اسٹیل مل اور ریلوئے کا حال تو سب جانتے ہیں مگر اس کے علاوہ وہ کونسا محکمہ ہے جو کرپشن سے پاک ہے۔ بینکوں سے قرض لے کر معاف کرانے والوں کی اس ملک میں کمی نہیں، سرکاری کاموں کے ٹھیکے اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو دینا سابقہ حکومت کا اولین کام رہا ہے ۔ جب ملک میں کرپشن کا راج ہوتو پھر صنعتی و کاروباری اداروں کے لئے کام کرنا مشکل ہوتاہے، یہ ہی وجہ ہے کہ ملکی صنعت کار دیگر ممالک کا رخ کررہے ہیں، غیرملکی سرمایہ کاری جو پاکستان جیسے ملک کی معیشت کو ترقی دینے میں آکسیجن کا کام کرتی ہے نہ ہونے کے برابرہے، دہشت گردی اور لاقانونیت بھی کرپشن کی ہی پیداوار ہیں ۔ جن ممالک میں احتساب کا نظام مضبوط ہے ان ممالک میں یاتو کرپشن ہے ہی نہیں یا پھر بہت کم لیکن جن ممالک میں احتساب کا نظام کمزور ہو یا احتساب کرنے والے خود کرپشن میں ملوث ہوں وہاں کرپشن کو خوب مواقع ملتے ہیں جیسا کہ پاکستان میں عام دیکھا جاسکتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارا عدالتی نظام ناکارہ ہے اور ہماری ماتحت عدالتوں میں بھی کرپشن عام ہے۔ ترقی یافتہ ا قوام نےاپنے کرپشن زدہ مجرموں کو جو ملک کی ترقی میں رکاوٹ تھے دوسروں کے لئے عبرت کا ایک نشان بنا دیا۔ چین کی مثالیں موجود ہیں وہاں بڑے بڑے وزراکو صرف کرپشن کے الزام میں پھانسی پرلٹکادیا گیا، یہ ہی وجہ ہے کہ چین میں کرپشن نہ ہونے کے برابر ہے۔
اگر نواز شریف حکومت کرپشن ختم کرنے میں کامیاب ہوجائے تو امید کی جاسکتی ہے کہ دہشت گردی، توانائی کا بحران، معشیت کی بحالی کے مسائل حل کرنے میں انکو وہ مشکلات نہیں ہونگی جو کرپشن کے ہوتے ہوئے ہیں۔ کرپشن اور دہشت گردی کا ساتھ ہے، دہشت گرد اپنے منصوبوں میں زیادہ تر ان کرپٹ لوگوں سے معلومات حاصل کرتے ہیں جو اپنے تھوڑئے سے فاہدئے کےلیے دہشت گردوں کے ہاتھ بک جاتے ہیں۔ توانائی کے بحران میں بھی اصل کردار کرپشن کا ہی ہے، رینٹل پاور کیس اسکی ایک مثال ہے، معیشت کی بدحالی میں بھی سب سے زیادہ ہاتھ کرپشن کا ہی ہے، اسکی مثال غیر ملکی سرمایہ کاری کے ناپید ہونے میں کرپشن سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اگر نواز شریف چاہتے ہیں کہ وہ ملک کے لیے کچھ کریں تو سب سے پہلے انکو کرپشن کو ختم کرنے کے لیے احتساب کا نظام مضبوط بنانا ہوگا، اور کرپشن کے خاتمے کے لیے مکمل غیر جانبداری کا ایک شفاف مظاہرہ کرنا ہوگا۔کسی بھی قسم کی جانبداری انکی تمام محنت پر پانی پھیر دیگی۔ کیا نواز شریف ایسا کرپاینگے؟ اگر نواز شریف واقعی پاکستان سے مخلص ہیں اور اپنا نام تاریخ میں اچھے الفاذ میں دیکھنا چاہتے ہیں تو پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ انکی اولین ترجیع ہونالازمی ہے۔