نوحہ گر کی تلاش

یوسف-2

محفلین
idr2.gif
 
ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کی حمایت کرنے والے طالبان کے خلاف آپریشن کی اس قدر مذمت کرتے ہیں تو حیرت ہوتی ہے۔ اُمت اخبار کا بس نہیں چلتا کہ ایم کیو ایم کے ایک ایک کارکن کو دہشت گرد ثابت کرکے جہنم واصل کردیا جائے لیکن طالبان کے مارے جانے پر ایسی آگ لگتی ہے کہ۔۔۔
گویا اسٹریٹ کرائمز میں ملوث مجرم دہشت گردوں سے زیادہ بڑے اور سخت نوعیت کے ملعون اور گمراہ ہیں۔
 

حسینی

محفلین
طالبان کو معصوم ثابت کے لیے کالم نگار نے ہر خشک وتر سے مدد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔۔ جبکہ پاکستانی عوام اتنی بھی بھولی بھالی نہیں کہ ان جیسی ہلکی باتوں میں بہہ جائے۔
طالبان کو طاقت فراہم کرنے اور معصوم شہداء کے خون میں اس طرح کے زر خرید اخبار اور کالم نگار برابر کے شریک ِہیں۔
کہہ رہے ہیں دونوں کا کام ایک جیسا ہے۔ یہ بتائیے کیا دونوں کی حیثیت بھی ایک جیسی ہے۔
اک طرف ملک کی سرکاری فوج ہے جن کی پشت پر پاکستان کی عوام ہے جبکہ دوسری طرف مٹھی بھر غیر قانونی دہشت گرد ہیں جن کا کام ڈاکہ اور اغوا برائے تاوان ہے۔
اک طرف والے ملک کے سرحدوں کی حٍفاظت کرتے ہیں اور اسی خاطر جنگیں لڑ چکی ہے۔ جبکہ دوسری طرف والوں کا محبوب مشغلہ ملکی سرحدوں کو پائمال کرنا ہے بلکہ ان کا رئیس ہی غیر ملکی ایجنٹ ہے۔
پاک فوج کا بجٹ ملک کی عوام اپنے ٹیکس سے دیتی ہے جبکہ یہ دہشت گرد اپنا بجٹ چرس، بھنگ وغیرہ بیچ کے، ڈاکے اور اغوا سے، اپنے غیر ملکی ایجنسیوں سے حاصل کرتے ہیں۔
اس طرح دسیوں فرق ہیں۔
خودکش حملہ آور کے والدین کبھی بھی اس کے فعل پر خوش نہیں ہوتے۔۔ بلکہ بقول کچھ خودکش حملہ آوروں کے جو پکڑے گئے تھے اور انٹریو لیا گیا تھا۔۔ انہوں نے والدین سے اجازت ہی نہیں لی۔۔ بلکہ ان کے والدین بھی جرم میں شریک ہے چونکہ جو بھی وزیرستان وغیرہ میں جنگ نہیں لڑتے وہ سب ان کے نزدیک دشمن اور واجب القتل ہیں۔
 
Top