نورالباری مل
محفلین
ميرے پيدائش پر ميرے چچا نے ميرا نام نورالباري رکها تها، جب ميں جوان ہوا تو ميں نے اپنے لئے مَل نام انتخاب کيا ، يوں ميرا پورا نام نورالباري مل بنا۔ مل، (ايک ہجائى) «م» پر زبر (خج) اور «ل» ساکت، يہ پشتو زبان کا لفظ ہے جسکا مطلب ہے دوست.
ميں پڑھا لکھا ضرور ہوں ليکن صرف پڑھنے او لکھنے تک محدود، قسمت نے مجھے کالج کے دوسرے سال اکيلا چھوڑ ديا اور خود پتہ نہيں کہاں غائب ہوگيا. شايد يہ ميرے قسمت کا برکت تھا کہ ميں کالج کے دوسرے سال تک پڑھائی کر سکھا او جب ميرے قسمت نے مجھے الوداع کہہ ديا ہوگا شايد اُنہی دنوں ميں کالج چھوڑ کر اپنے باپ کا ہاتھ بٹھانےايک پرائيوٹ سکول ميں ٹيچر بنا. اپنے کالج کے دوستوں سے اچانک الگ ہوکر ميں نے بے حد تنہائی محسوس کی ، تب ميرے آنسؤں کے علاوہ ميرا کوئى اور دوست نہيں تها .
اس تنہائی نے مجھے شعر لکھنے پر اور شعر نے مجھے زبان و ادبيات کا مطالعہ کرنے پر مجبور کرديا ، يوں مجھے کتاب کی شکل ميں ايک بہترين دوست ملا جو مجھے اکيلے ہونے نہيں ديتا.
مختصر يہ کہ مجھے زندگی نے ڈيڑھ سارے خوشيوں کے علاوہ کچھ گہرے غم اور دُکھ بھی دئيے ہيں. جن سب کو يہاں زير بحث لانا مناسب نہيں.
آجکل ميں بلوچستان کے شہر چمن میں سکول ٹيچر ہونے کے علاوہ ايک ادبی انجمن (ٹکور) کا نائب صدر ہوں.
ميرے مندرجہ بالا تحرير (تعارف) اور ميرے آخری جملے کو پڑھ کر آپ شايد حيران ہو اور سوچتے ہونگے کہ سکول ٹيچر اور ادبی انجمن کے نائب صدر ہونے کے باوجود ميرے تحرير ميں بے شمار غلطياں کيوں ہيں. ذرا وضاحت کرنے ديجئيے، ميری مادري زبان پشتو ہيں(جو شايد آپ کو ميرے پہلے سطر پڑھنے پر ہی معلوم ہوا ہوگا) اور ميں جس ادبی انجمن کی بات کر رہا ہوں وہ بھی پشتو ادبيات کے بارے ميں ہے. اور جس سکول ميں پڑھاتا ہوں وہ انگلش ميڈيم ہے.