خرم شہزاد خرم
لائبریرین
نوسر باز
نوید نے ٹیکسی ایک طرف روکی اور سواری کا انتظار رکنے لگا وہ زیادہ دیر نہیںرکھا تھا کہ ایک بزرگ اس کی ٹیکسی کے پاس آئے اور السلام کیا
السلام علیکم بیٹا صادق آباد جانا ہے چلو گے
جی سر ضرور جاؤں گا آئے بیٹھے
کتنے پیسے ہونگے
جو مناسب ہو دے دیجئے گا
اصل میں بیٹا میں نے وہاں جانا ہے اور وہاں اے دو مہمان خواتین کو لے کر آنا ہے میں نے وہاں رکنا نہیں ہے آپ آنے جانے کا تہہ کر لیں
جی ٹھیک ہے ویسے جانے کا تو ہم 80 روپے لیتے ہیں۔ آئنے جانے کا ملا کر 150 لے لوں گا
بزرگ نے ٹیکسی کا درازہ کھولا اور بیٹھے گے نوید نے ایک نظر بزرگ پر ڈالی ۔
پُرنور چہرہ سر پر سفید ٹوپی ، چہرے پر سنتِ رسول ۔ بہت نیک انسان معلوم ہو رہے تھے۔
نوید ان کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا کہ انھوں نے بات کرنا شروع کی
کتنا عرصہ ہوا ٹیکسی چلاتے ہوئے
سر 3 مہنوں سے چلا رہا ہوں
اس سے پہلے کیا کرتے تھے
ایک دوکان تھی اپنی وہ بیچ کر ٹیکسی چلانا شروع کر دیا ہے
دوکان کیوں بیچ دی
بس گزارا نہںہوتا تھا
کیا اب گزارا ہوتا ہے
جی ہاں اب اللہ کا شکریہ ہے پہلے بھی کچھ نا کچھ گزارا ہوتا تھا لیکن اکیلا تھا اس لیے دوکان کو وقت نہیں دے سکتا تھا
اچھا والد صاحب کیا کرتے ہیں
جو وہ فوت ہو گے ہیں
بہت افسوس ہوا سن کر اللہ تعالیٰ آپ کو صبر عطا فرمائیں ۔ نماز پڑھ کر ان کے لیے دعا کیا کرو ۔ نماز تو پڑھتے ہی ہوگے نا
جی وہ سستی ہو جاتی ہے
نہیں بیٹا نماز میں سُستی اچھی بات نہیں ، نماز تو فرض ہے پانچ وقت پابندی سے نماز پڑھا کرو انشاءاللہ سب پرشانیاں ختم ہو جائے گی۔
باتوں باتوں میں پتہ ہی نہیں چلا کب صادق آباد آ گیا
بزرک نے نوید کو کہا آپ یہاں سے گاڑی موڑ لیں وہ سامنے گھر ہیںمیں ان کو فون کر کے پوچھتا ہوں وہ تیار ہیں تو باہر آ جائے
نوید گاری موڑنے لگا تو بزرگ نے کہا بیٹا میرے موبائل میں بیلنس ختم ہو گیا ہے اگر اجازت ہو تو آپ کے موبائل سے فون کر لوں ۔ نوید نے اپنا موبائل نکال کر دیا اور گاڑی موڑنے لگا ۔ گاڑی موڑ کر وہ ایک سائیڈ پر انتظار کرنے لگا
انتظار کرتے کرتے جب 15 ، 20 منٹ ہوگے تو نوید کچھ پرشان ہو گیا خیر تو ہے کوئی مسئلہ تو نہیںہو گیا یہی سوچ کر نوید اس گھر کی طرف گیا جس گھر کی طرف بزرگ نے اشارہ کیا تھا ۔ بیل بجائی اور کچھ دیر میں ایک جوان لڑکا اندر سے نکلا
جی کس سے ملا ہے
ملنا تو کسی سے نہیں وہ ایک بزرگ اندر گے ہیں کہہ رہے تھے دو خواتین کو ساتھ لے کر جانا ہے ان کے انتظار میں کھڑا ہوں ٹیکسی والا ہوں
نوجوان نے حیران ہوکر نوید کی طرف دیکھا ارے بھائی یہاں سے کسی نے نہیںجانا ہے اور یہاں کوئی بزرگ نہیں آئے نوید کچھ پرشان ہو گیا
نوجوان نے نوید کی طرف دیکھا اور پوچھا مسئلہ کیا ہے تو نوید نے ساری کہانی اس کو سنا دی اور بتایا میرا موبائل بھی ان کے پاس ہی تھا
نوجوان نے اپنا موبائیل نکالا اور نوید سے اس کا نمبر پوچھ کر ڈائل کر دیا اور موبائل نوید کو دیا بات کرنے کے لیے
دوسری طرف سے جب فون رسیو ہوا تو نوید بولا سر کتنی دیر میں آپ آئے گے میں نوید بات کر رہا ہوں ٹیکسی والا
دوسری طرف سے آواز آئی بیٹا آپ چلے جاؤ ہمیں کچھ دیر ہو جائے گی
لیکن سر میرا موبائل بھی تو آپ کے پاس ہے
نہیں بیٹا اب وہ میرا ہے آپ کا نہیںہے