زبیر مرزا
محفلین
ابھی ستارہ سحری نمودار نہیں ہواتھا لیکن اس کے دن کا آغاز ہوچکا تھا ، سب سے پہلےبرقی حمام کوچلایا اور سب کے لیے وضوکے پانی کا اہتما کیا- ایک سرد آہ بھرتے ہوئے اس نے کنوارپنے کے بے فکرایام کو یاد کیا اپنی گھرہستی کو کیا کیا اہتمام وانتظام نہیں کرنا پڑتاہے -
صبح دم گھڑی کی گھڑی سانس لینے کو میسر نہیں ابھی چائے کا انتظام کرنا ، فیرنی بنا کے چاندی کے ورق اور بادام کی ہوائی ، حلوہ پوری کا اہتمام الگ ،سو جھمیلے ،بچوں کو مکتب روانہ کرنا -پہلے سرمہ آنکھوں میں ڈالنا اس کا معمول تھا سو نینوں کواس سے آراستہ کیا اور اپنی نظرخودہی اُتار لی-سرکو ڈھانپ کر کُرتے کا دامن سیدھا کیا- یہی وہ کُرتا تھا جس کی کڑھائی بیاہ سے قبل کی تھی اور ہاتھ کی صفائی اور سلیقے کی دھوم تھی-
بھلا حُسن خانہ داری سا وصف نہ ہو تو سسرال میں قدر نہیں - گو میکہ تمول کے اعتبار سے بے حد خوشحال درجنوں نوکرچاکر ، پیدائش پہ اللہ آمین ایسی کے برسوں لوگوں کو یاد رہی - مکتب کی ابتداء کی تو چاندی کا قلم دان ملا وہی قلم دان آج تک ان کی تحریروں اور بلاگ کو چمچماتا ونکھار بخشتا ہے- گھر کی کیا کہیں سونے موتیوں سے بھرا لیکن والدہ نے ان کی تربیت کو تعلیم کے ساتھ جاری رکھا اور کوئی کسر نہ اُٹھا رکھی خانہ داری کا اہتمام سیکھانے میں کے پرائے گھر جاکے بھلا کون نازبرداریاں کرتا ہے بناء کسی گُن کے -
اپنے حال کی اصلاح اورمعاملات کی درستگی سے ہی گھرہستی جنت بنتی ہے- بیاہ سے قبل کیا کیا شوق تھے ، فن موسیقی میں تاک ، ہر وقت کوئی راگ ، کوئی ٹمھری زبان پہ ، رفاقتیں ، دوستیاں،ہنسی ٹھٹھول کیا کیا نہ تھا ، چُلبلا پن سب خواب ہوا- انہی خیالوں میں ہانڈی رکھی چاولوں کو زعفران کا دم دے کر سرنہیوڑ لیا اور بے اختیار اس کے لبوں پہ بھوُلی بسری غزل کے بول آگئے جو اپنی گائیکی کی اُستاد ملکہِ جذبات سے راگ ملہار میں سیکھی تھی
جانتی ہوں کہ وہ خفا بھی نہیں
دل کسی طور مانتا بھی نہیں
درد وہ بھی سہا ہے تیرے لیے
میری قسمت میں جو لکھا بھی نہیں
"یہ گُنگنانے ٹھمٹھمانے کی عادت نہ گئی محلہ سنتا ہوگا تو سو نام دھرتا ہوگا "
اندر سے اُن کی خفگی بھری آواز نے خون خشک کردیا-
"معذرت خواہ ہوں ، للہ معاف کردیں اب کبھی یوں بے پرواہی نہ ہوگی- آپ کی حکم عدولی نہ ہوگی"-
نوشہ نین نے بھیگتی پلکوں کو کُرتے کے دامن سے خشک کیا - دانت بھنچ گئے رعشہ سا طاری ہونے لگا تو لخلخہ سونگھا اور عرقِ گلاب کے چھینٹے سرپہ دئیے اور دوپلی سے ڈھانپ لیا بیاہے مرووں کی گھرہستی آسان نہیں اور امورِ زیست کو کیا کیا نہیں کرناپڑتا-نوشہ نین مشرقی مرد جس کا گھراُس کی خدمت سے عبارت ہے -
ڈپٹی نذیر احمد جو نیرنگ خیال کا احوال دیکھتے تو مرۃ العروس کی طرح "نوشہ نین" تحریر کرتے-
صبح دم گھڑی کی گھڑی سانس لینے کو میسر نہیں ابھی چائے کا انتظام کرنا ، فیرنی بنا کے چاندی کے ورق اور بادام کی ہوائی ، حلوہ پوری کا اہتمام الگ ،سو جھمیلے ،بچوں کو مکتب روانہ کرنا -پہلے سرمہ آنکھوں میں ڈالنا اس کا معمول تھا سو نینوں کواس سے آراستہ کیا اور اپنی نظرخودہی اُتار لی-سرکو ڈھانپ کر کُرتے کا دامن سیدھا کیا- یہی وہ کُرتا تھا جس کی کڑھائی بیاہ سے قبل کی تھی اور ہاتھ کی صفائی اور سلیقے کی دھوم تھی-
بھلا حُسن خانہ داری سا وصف نہ ہو تو سسرال میں قدر نہیں - گو میکہ تمول کے اعتبار سے بے حد خوشحال درجنوں نوکرچاکر ، پیدائش پہ اللہ آمین ایسی کے برسوں لوگوں کو یاد رہی - مکتب کی ابتداء کی تو چاندی کا قلم دان ملا وہی قلم دان آج تک ان کی تحریروں اور بلاگ کو چمچماتا ونکھار بخشتا ہے- گھر کی کیا کہیں سونے موتیوں سے بھرا لیکن والدہ نے ان کی تربیت کو تعلیم کے ساتھ جاری رکھا اور کوئی کسر نہ اُٹھا رکھی خانہ داری کا اہتمام سیکھانے میں کے پرائے گھر جاکے بھلا کون نازبرداریاں کرتا ہے بناء کسی گُن کے -
اپنے حال کی اصلاح اورمعاملات کی درستگی سے ہی گھرہستی جنت بنتی ہے- بیاہ سے قبل کیا کیا شوق تھے ، فن موسیقی میں تاک ، ہر وقت کوئی راگ ، کوئی ٹمھری زبان پہ ، رفاقتیں ، دوستیاں،ہنسی ٹھٹھول کیا کیا نہ تھا ، چُلبلا پن سب خواب ہوا- انہی خیالوں میں ہانڈی رکھی چاولوں کو زعفران کا دم دے کر سرنہیوڑ لیا اور بے اختیار اس کے لبوں پہ بھوُلی بسری غزل کے بول آگئے جو اپنی گائیکی کی اُستاد ملکہِ جذبات سے راگ ملہار میں سیکھی تھی
جانتی ہوں کہ وہ خفا بھی نہیں
دل کسی طور مانتا بھی نہیں
درد وہ بھی سہا ہے تیرے لیے
میری قسمت میں جو لکھا بھی نہیں
"یہ گُنگنانے ٹھمٹھمانے کی عادت نہ گئی محلہ سنتا ہوگا تو سو نام دھرتا ہوگا "
اندر سے اُن کی خفگی بھری آواز نے خون خشک کردیا-
"معذرت خواہ ہوں ، للہ معاف کردیں اب کبھی یوں بے پرواہی نہ ہوگی- آپ کی حکم عدولی نہ ہوگی"-
نوشہ نین نے بھیگتی پلکوں کو کُرتے کے دامن سے خشک کیا - دانت بھنچ گئے رعشہ سا طاری ہونے لگا تو لخلخہ سونگھا اور عرقِ گلاب کے چھینٹے سرپہ دئیے اور دوپلی سے ڈھانپ لیا بیاہے مرووں کی گھرہستی آسان نہیں اور امورِ زیست کو کیا کیا نہیں کرناپڑتا-نوشہ نین مشرقی مرد جس کا گھراُس کی خدمت سے عبارت ہے -
ڈپٹی نذیر احمد جو نیرنگ خیال کا احوال دیکھتے تو مرۃ العروس کی طرح "نوشہ نین" تحریر کرتے-
آخری تدوین: