نوکیا فون کے زوال کے بعد

فِن لینڈ کا چھوٹا سا شہر نوکیا انتہائی غیر دلچسپ منظر پیش کر رہا ہے۔ موسم سرما کی برف میں چند بلاکز پر محیط فلیٹوں کا سلسلہ ہے اور مرکزی سڑک کے ساتھ ہی دکانوں کی ایک چھوٹی سی پٹی ہے۔ یہاں ہوٹل اور سستے دام والا سپر سٹور بھی ہے۔

اسے دیکھ کے ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ 90 کے عشرے میں اس شہر نے موبائل فون کی صنعت میں انقلاب لانے والی کمپنی کو اپنا نام دیا تھا اور فن لینڈ کی معیشیت کو دنیا میں سب سے زیادہ خوش حال بنانے میں مدد دی تھی۔

اپنے عروج کے وقت سنہ 2000 کے عشرے میں دنیا کے 40 فیصد موبائیل فون نوکیا نے مہیا کیے تھے اور فن لینڈ کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ صارفین کی پہلی برانڈ دی تھی۔

اندرون ملک اس کے ثمرات اور بھی زیادہ اچھے تھے۔ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف فِنش اکانومی کے مطابق سنہ 1998 سے سنہ 2007 کے دوران فن لینڈ کی شرح نمو میں نوکیا کا حصہ ایک چوتھائی تھا۔ اس دورانیے کو فن لینڈ کے وزیر خزانہ 146معیشیت کا معجزہ145 کہتے ہیں۔

تاہم جس تیزی سے یہ ابھرا تھا، اسی تیزی سے موبائیل فون کے بازار میں نوکیا کی برتری نیچے بھی آگئی تھی۔ اس سے نہ صرف فن لینڈ کی معیشیت کو دھچکا لگا بلکہ ملک کی تاریخ کی طویل ترین کساد بازاری میں بھی اس نے اہم کردار ادا کیا۔

نوکیا سے تقریباً 15 منٹ کے فاصلے پر ہی ٹیمپیئر ہے جہاں کمپنی کے تحقیق و ترقی کی سب سے بڑے شعبے قائم ہیں۔ کمپنی کے اچھے دنوں میں یہاں چار ہزار انتہائی ہنرمند افراد کام کرتے تھے۔

ٹیمپیئر شہر کے معاشی اور شہری ترقی کے ڈائریکٹر کاری کنکالا کہتے ہیں 146یہ یہاں کی ہر شے کی ریڑھ کی ہڈی تھا۔ یونیورسٹیاں نوکیا کے ساتھ مل کے کام کرنے پہ انحصار کرتی تھیں، ذیلی ٹھیکیداروں کا انحصار بھی نوکیا پر ہی تھا، بچے بھی نوکریوں کے لیے نوکیا کی جانب دیکھتے تھے۔145

146اور اب ہمیں 14 سے 15 فیصد بیروزگاری کی شرح کے ساتھ مشکل ترین صورت حال کا سامنا ہے۔

ٹیمپیئر میں نوکیا کے آر ایند ڈی منصوبے کے سابق سینیئر مینیجر مِکا گرنڈسٹورم کہتے ہیں 146میرے خیال میں ہماری سب سے بڑی کامیابی موٹورولا سے بھی چھوٹی جسامت کے موبائیل فون کی تیاری تھی۔ یہ سنہ 1997-1998 کی بات ہے۔ یہ ایک طرح سے انجینیئرنگ خواب تھا۔145

تاہم موبائیل فون کی صنعت میں سمارٹ فون متعارف ہونے کے بعدصورت حال بالکل تبدیل ہوگئی۔ خاص طور پر سنہ 2007 میں ٹیکنالوجی کی کمپنی ایپل کی جانب سے آئی فون متعا رف کروانے کے بعد۔

مِیکا کہتے ہیں 146اگر آپ فون کی بیٹری کی زندگی کے بارے میں سوچیں تو ہمارے پاس ایسے فون تھے جو ایک ہفتے تک چل سکتے تھے۔ لیکن پھر ایسےنئے فون آگئے جو کارکردگی میں بہترین تھے لیکن صرف ایک دن ہی چلتے تھے۔ اچھا، ایسی کوئی شے خریدنے پر آپ اپنے صارف کو کیسے آمادہ کرسکتے ہیں؟145

نوکیا نے سمارٹ فون کے بازار میں اپنی بقا کی لڑائی جاری رکھی، تاہم سنہ 2014 میں نوکیا کا موبائیل فون کا کاروبار مائیکروسوفٹ نے خرید لیا تھا اور ڈیوائس پر سے نوکیا کا نام یکسر مٹا دیا گیا تھا۔

نوکیا شہر کے جنوب میں دو گھنٹے کے فاصلے پر ہیلسنکی شہر ہے جہاں نوکیا کے دور کے بعد کی نئی کاروباری تہذیب کے آثار نمودار ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

ٹامس کیٹوما ایک سافٹ ویئر انجینیئر ہیں، انھوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا بیشتر حصہ نوکیا کے لیے کام کرتے ہوئے گزارا ہے جن میں امریکہ اور جرمنی میں گزرا وقت بھی شامل ہے۔

گذشتہ سال وہ آن لائن صارفین کی کمپنی زُولینڈو کے لیے کام کرنے کی غرض سے فِن لینڈ واپس لوٹے ہیں۔ انھوں نے فِن لینڈ کے دارالحکومت میں ایک پرانی فیکٹری کو ایک زبردست دفتر میں تبدیل کردیا ہے جہاں انھوں نے ٹیکنالوجی کی کمپنی شروع کی ہے۔

ٹامس کیٹوما کہتے ہیں 146فنی مہارت کہیں نہیں گئی ہے۔ فِن لینڈ میں نوکیا کا عروج کا وقت گزرا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں ٹیکنالوجی کا علم اور اس میں مہارت رکھنے والوں کا زخیرہ موجود ہے۔145

فِن لینڈ کی ٹیکنالوجی کی صنعت کا مستقبل جو بھی ہو کچھ لوگوں کے خیال میں نوکیا جیسی بڑی اور متاثرکن کمپنی پھر سے ابھر سکتی ہے۔

نوکیا کے تحقیق اور ترقی کے شعبے کے ایک اور سابق مینیجر سیپّو ہاتایا کہتے ہیں 146جب نوکیا اس کاروبار کا اہم کھلاڑی تھا فِن لینڈ میں بہت سی اچھی چیزیں ہوئی تھیں۔ اب صورت حال تبدیل ہورہی ہے۔ نئی ایجادات بڑی کمپنیوں کے ذریعے نہیں ہورہی ہیں بلکہ چھوٹی اور نئی کمپنیوں کے ذریعے ہورہی ہیں۔

بشکریہ : روزنامہ پاکستان اسلام آباد
 

arifkarim

معطل
نوکیا کا محض دس سالوں میں جو حال ہوا ہے وہ تیل اور گیس سے مالا مال عرب ممالک کا رفتہ رفتہ ہو رہا ہے۔ تیل کی قیمتیں گرنے اور توانائی کے دیگر ذرائع ملنے کی وجہ سے یہ ممالک بھی اپنا انجام نوکیا سے بد تر دیکھیں گے۔

تاہم موبائیل فون کی صنعت میں سمارٹ فون متعارف ہونے کے بعدصورت حال بالکل تبدیل ہوگئی۔ خاص طور پر سنہ 2007 میں ٹیکنالوجی کی کمپنی ایپل کی جانب سے آئی فون متعا رف کروانے کے بعد۔
فاتح یا حمیرا عدنان نے کہیں ذکر کیا تھا کہ آئی فون کی آمد سے بھی قبل اینڈروئیڈ فونز نوکیا کی اجارہ داری ختم کر چکے تھے۔ البتہ کریڈٹ آئی فون لے گیا۔
 

زیک

مسافر

عثمان

محفلین
نوکیا کا محض دس سالوں میں جو حال ہوا ہے وہ تیل اور گیس سے مالا مال عرب ممالک کا رفتہ رفتہ ہو رہا ہے۔ تیل کی قیمتیں گرنے اور توانائی کے دیگر ذرائع ملنے کی وجہ سے یہ ممالک بھی اپنا انجام نوکیا سے بد تر دیکھیں گے۔


فاتح یا حمیرا عدنان نے کہیں ذکر کیا تھا کہ آئی فون کی آمد سے بھی قبل اینڈروئیڈ فونز نوکیا کی اجارہ داری ختم کر چکے تھے۔ البتہ کریڈٹ آئی فون لے گیا۔
یہ تو الزام ہے ہم پر :unsure:
 

یاز

محفلین
اس داستان سے ایک ہی بات سمجھ میں آتی ہے جو علامہ اقبال نے کچھ یوں بیان فرمائی ہے
جنبش سے ہے زندگی جہاں کی
یہ رسم قدیم ہے یہاں کی
ہے دوڑتا اشہبِ زمانہ
کھا کھا کے طلب کا تازیانہ
اس رہ میں مقام بے محل ہے
پوشیدہ قرار میں اجل ہے
چلنے والے نکل گئے ہیں
جو ٹھہرے ذرا، کچل گئے ہیں
 

یاز

محفلین
اور دوسری بات یہ کہ 2007 میں تنزلی کیسے شروع ہو سکتی ہے، جب کہ نوکیا کا ایک کامیاب ترین فون ای-71 2008 میں لانچ ہوا.

درست فرمایا۔
نوکیا کا مارکیٹ شیئر 2009 سے سکڑنا شروع ہوا۔ 2008 میں یہ شیئر 38.6 فیصد تھا، جو 2013 میں 13.9 فیصد رہ گیا۔ وکی پیڈیا آرٹیکل ملاحظہ کریں۔

لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ 2008 میں E71 سے زیادہ ایپل آئی فون فروخت ہوئے تھے۔ یعنی اسی وقت سے ہی نوکیا کی تنزلی کے آثار ہویدا تھے۔
 

یاز

محفلین
اب وہ پوسٹ ڈھونڈنی پڑے گی جس میں فاتح بھائی نے کسی اسمارٹ فون کا ذکر کیا تھا جسے ایپل نے کاپی کرکے آئی فون بنایا۔

یہ تو مشکل کام ٹھہرا۔
اس سے آسان کام یہ ہے کہ فاتح بھائی وہ پوسٹ ڈھونڈیں جس میں انہوں نے کسی اسمارٹ فون کا ذکر نہیں کیا تھا، تا کہ مذکورہ بالا مقدمے سے بری ہو سکیں۔ یہی صلاح حمیرا عدنان بہن کو بھی دی جانی چاہئے۔
 

arifkarim

معطل
اور دوسری بات یہ کہ 2007 میں تنزلی کیسے شروع ہو سکتی ہے، جب کہ نوکیا کا ایک کامیاب ترین فون ای-71 2008 میں لانچ ہوا.
آئی فون کی اس زمانہ میں ایسی دھوم مچی ہوئی تھی کہ جو اسے خریدنے کی صلاحیت نہ رکھتے وہ کوئی دوسرا اسمارٹ فون لے لیتے۔ اب ایسا نہیں ہے کہ نوکیا نے اس میدان میں اپنے آپ کو منوانے کی کوشش نہیں کی۔ ۲۰۱۰ میں میں جس کمپنی میں کام کرتا تھا انکے پاس نوکیا کا سیمبیان آپریٹنگ سسٹم والا اسمارٹ فون تھا۔
 
درست فرمایا۔
نوکیا کا مارکیٹ شیئر 2009 سے سکڑنا شروع ہوا۔ 2008 میں یہ شیئر 38.6 فیصد تھا، جو 2013 میں 13.9 فیصد رہ گیا۔ وکی پیڈیا آرٹیکل ملاحظہ کریں۔

لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ 2008 میں E71 سے زیادہ ایپل آئی فون فروخت ہوئے تھے۔ یعنی اسی وقت سے ہی نوکیا کی تنزلی کے آثار ہویدا تھے۔
صرف ای-71 سے موازنہ درست نہیں، نوکیا کے تمام فونز کی سیل سے موازنہ کریں
 

یاز

محفلین
صرف ای-71 سے موازنہ درست نہیں، نوکیا کے تمام فونز کی سیل سے موازنہ کریں

بالکل درست فرمایا۔
میں بھی "تقریباََ" یہی کہنا چاہ رہا تھا کہ نوکیا 2008 میں بھی ٹاپ پہ تھا، تاہم اسی سال ایک نیا جِن بوتل سے نمودار ہو چکا تھا۔
 

arifkarim

معطل
گر آپ فون کی بیٹری کی زندگی کے بارے میں سوچیں تو ہمارے پاس ایسے فون تھے جو ایک ہفتے تک چل سکتے تھے۔ لیکن پھر ایسےنئے فون آگئے جو کارکردگی میں بہترین تھے لیکن صرف ایک دن ہی چلتے تھے۔ اچھا، ایسی کوئی شے خریدنے پر آپ اپنے صارف کو کیسے آمادہ کرسکتے ہیں
اور یہی اسٹریجی نوکیا کے زوال کی وجہ بنا۔ نوکیا کے ریسرچ ڈویژن فون کو چھوٹا اور دیر پا بیٹری والا بنا نے میں اتنے مشغول تھے کہ انہیں پتا ہی نہیں چلا کہ دیگر فون کمپنیز بالکل اور کانسیپٹ پر کام کر رہیں جس میں نوکیا بہت پیچھے ہے
 

یاز

محفلین
آئی فون کی اس زمانہ میں ایسی دھوم مچی ہوئی تھی کہ جو اسے خریدنے کی صلاحیت نہ رکھتے وہ کوئی دوسرا اسمارٹ فون لے لیتے۔ اب ایسا نہیں ہے کہ نوکیا نے اس میدان میں اپنے آپ کو منوانے کی کوشش نہیں کی۔ ۲۰۱۰ میں میں جس کمپنی میں کام کرتا تھا انکے پاس نوکیا کا سیمبیان آپریٹنگ سسٹم والا اسمارٹ فون تھا۔

یہ بھی درست فرمایا۔ میں 2010 میں چائنہ گیا تو وہاں آئی فون یا اس کی نقول چینیوں کا من بھاتا کھاجا تھیں۔ ہر کوئی آئی فون کا مجنوں بنا ہوا تھا۔ اصل آئی فون اس وقت عام چینی کی مالی دسترس سے کچھ اوپر ہی تھا، تاہم اس کی بے شمار نقول مارکیٹ میں آ چکی تھی۔ تقریباََ 25 ڈالر سے شروع ہو کر 150 اور 200 ڈالر تک کی نقلیں دستیاب تھیں۔ اور اپنی قیمت کے لحاظ سے کچھ ہفتوں یا مہینوں تک چل جاتی تھیں۔
جب تک چل جائے تو کام چلائیں، اس کے بعد اس سے سٹاپو کھیلنے کا کام بھی لیا جا سکتا تھا۔
 
Top