عؔلی خان
محفلین
*~* غزل *~*
نَہیں رَہوں گا یَہاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
بِکھیر دوں گا یہ جَاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
تَمام عُمر اُمیدوں پہ کوئی کیسے جیے
نَہ جی سکوں گا یُوں مَاں!، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
مَیں ہِجرَتوں کے مُسلسَل عَذاب سے تَنگ ہوں
نَہ اور بَدلوں ٹھکَاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
مَیں کب تَلک یُونہی غَم کو سَجائے بیٹھا رَہوں
مَیں بَند کرلُوں دُکاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
بَہاریں ویسے بھی مُجھ سے خَفا ہی رہتی ہیں
مَیں اوڑھ لُوں گا خِزاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
دُعائیں یُوں بھی کب اپنی قَبُول ہوتی ہیں
تو کیوں ہوں ان کا زیَاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
جو زِندگی کے ڈرامے مِیں آخری ہے عؔلی
وہ پہلے دیکھوں سَماں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
© عؔلی خان – www.AliKhan.org/book.pdf
نَہیں رَہوں گا یَہاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
بِکھیر دوں گا یہ جَاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
تَمام عُمر اُمیدوں پہ کوئی کیسے جیے
نَہ جی سکوں گا یُوں مَاں!، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
مَیں ہِجرَتوں کے مُسلسَل عَذاب سے تَنگ ہوں
نَہ اور بَدلوں ٹھکَاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
مَیں کب تَلک یُونہی غَم کو سَجائے بیٹھا رَہوں
مَیں بَند کرلُوں دُکاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
بَہاریں ویسے بھی مُجھ سے خَفا ہی رہتی ہیں
مَیں اوڑھ لُوں گا خِزاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
دُعائیں یُوں بھی کب اپنی قَبُول ہوتی ہیں
تو کیوں ہوں ان کا زیَاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
جو زِندگی کے ڈرامے مِیں آخری ہے عؔلی
وہ پہلے دیکھوں سَماں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
© عؔلی خان – www.AliKhan.org/book.pdf