امین شارق
محفلین
الف عین سر
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
نِکل جانے کا یہ ارماں بڑی مُشکل سے نِکلے گا
فلک بھی چِیر دے گا نالہ جو اِس دِل سے نِکلے گا
اگر قاضی خُدا ترس اور سچا ہو تو کیا شک ہے؟
لہو کا ایک قطرہ خنجرِ قاتِل سے نِکلے گا
سدا حامی رہو سچ کے، ہمیشہ مُنتظر رہنا
کوئی حق کا پیامی بھی صفِ باطِل سے نِکلے گا
مسیحا نے دُعا دِی ہے تو اب مایوس مت ہونا
تُمہارا ڈُوبنے والا اِسی ساحِل سے نِکلے گا
نہ اپنی ساکھ رُسوا ہو، نہ اُن کی ذات رُسوا ہو
کوئی تو درمیانہ راستہ عادِل سے نِکلے گا
مُنافق چُھپ نہیں سکتا سدا جُھوٹے لِبادے میں
کبھی تو سانپ اپنے آپ اپنے بِل سے نِکلے گا
اندھیرے رات کے مِٹ جائیں گے خُورشیدِ روشن سے
یہ خوفِ رہزنی بھی رہبرِ منزل سے نِکلے گا
ہماری جاں مچلنے دو، ذرا بے کل تو ہونے دو
ابھی درد اور بھی کُچھ عِشق کے بِسمل سے نِکلے گا
وہ شامِل ہے مری جاں میں بُھلاؤں کِس طرح اُس کو
قیامت تک نہ وہ اب اِس دِلِ مائل سے نِکلے گا
ازل سے حُسن سے کیوں عِشق ہوتا ہے خُدا جانے
کوئی حل اِس مُعمہ کا کِسی قابِل سے نِکلے گا
خُدا محفوظ رکھے، آئے گا شیطاں کے نرغے میں
خُدا کا نام جِس دِن بھی دِلِ غافل سے نِکلے گا
بُلائے بِن ہی آیا ہے بڑا ہے بے ادب شارؔق
بہت بے آبرُو ہو کر تری محفل سے نِکلے گا
فلک بھی چِیر دے گا نالہ جو اِس دِل سے نِکلے گا
اگر قاضی خُدا ترس اور سچا ہو تو کیا شک ہے؟
لہو کا ایک قطرہ خنجرِ قاتِل سے نِکلے گا
سدا حامی رہو سچ کے، ہمیشہ مُنتظر رہنا
کوئی حق کا پیامی بھی صفِ باطِل سے نِکلے گا
مسیحا نے دُعا دِی ہے تو اب مایوس مت ہونا
تُمہارا ڈُوبنے والا اِسی ساحِل سے نِکلے گا
نہ اپنی ساکھ رُسوا ہو، نہ اُن کی ذات رُسوا ہو
کوئی تو درمیانہ راستہ عادِل سے نِکلے گا
مُنافق چُھپ نہیں سکتا سدا جُھوٹے لِبادے میں
کبھی تو سانپ اپنے آپ اپنے بِل سے نِکلے گا
اندھیرے رات کے مِٹ جائیں گے خُورشیدِ روشن سے
یہ خوفِ رہزنی بھی رہبرِ منزل سے نِکلے گا
ہماری جاں مچلنے دو، ذرا بے کل تو ہونے دو
ابھی درد اور بھی کُچھ عِشق کے بِسمل سے نِکلے گا
وہ شامِل ہے مری جاں میں بُھلاؤں کِس طرح اُس کو
قیامت تک نہ وہ اب اِس دِلِ مائل سے نِکلے گا
ازل سے حُسن سے کیوں عِشق ہوتا ہے خُدا جانے
کوئی حل اِس مُعمہ کا کِسی قابِل سے نِکلے گا
خُدا محفوظ رکھے، آئے گا شیطاں کے نرغے میں
خُدا کا نام جِس دِن بھی دِلِ غافل سے نِکلے گا
بُلائے بِن ہی آیا ہے بڑا ہے بے ادب شارؔق
بہت بے آبرُو ہو کر تری محفل سے نِکلے گا