کاشفی

محفلین
غزل
(فرزانہ اعجاز، مسقط۔ عمان)
نکالے جاچکے خلدبریں سے
کہاں جائیں نکل کر اب زمیں سے

خمیر اٹھا ہے میرا جس زمیں سے
تمہارا بھی تعلّق ہے وہیں سے

عدو کا خوف اب کوئی نہیں ہے
بس اک دھڑکا ہے مار آستیں سے

مرے جذبوں کی یہ جادوگری ہے
لہو ٹپکے ہے چشم سرمگیں سے

تری مٹھی میں ہے تقدیر عالم
صحیفہ اب نہ اترے گا کہیں سے

مری رفعت پہ حیراں ہیں فرشتے
مجھے نسبت ہے ختم المرسلین سے

ہم اس کی بزم میں جب آگئے پھر
علاقہ کیا رہا دنیا و دیں سے

ہے سجدے کا نشاں مُہر منور
شعائیں پھوٹی پڑتی ہیں جبیں سے

کہاں آپ اور کہاں عرق ندامت
"پسینہ پونچھئے اپنی جبیں سے"
 

عبد الرحمن

لائبریرین
مری رفعت پہ حیراں ہیں فرشتے
مجھے نسبت ہے ختم المرسلین سے

شان دار تشریف آوری پر جان دار خوش آمدید کاشفی بھائی!
 
Top