نگاہِ کرم میری جاں جاتے جاتے غزل نمبر 75 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
استادِ سُخن داغ صاحب کی اک غزل کی زمین میں ایک غزل کہنے کی گستاخی کی ہے۔

الف عین
ظہیر احمد ظہیر
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
نگاہِ کرم میری جاں جاتے جاتے
سنا عشق کی داستاں جاتے جاتے

بچائے خدا عشق سے ہر جواں کو
دعا دیدے پیرِ مغاں جاتے جاتے


میرے آشیاں میں تھے گنتی کے تنکے
سب ہی لے گئی آندھیاں جاتے جاتے

کہیں مار ڈالے نہ غمِ ہجر ہم کو
بندھی ہیں بہت ہچکیاں جاتے جاتے

تھمے نہ تھمے ان کے جانے سے دل پر
رکے گے نہ آنسو فغاں جاتے جاتے


ہنسایا ہمیں ان بہاروں نے برسوں
رلائے کگی خوں اب خزاں جاتے جاتے

یہیں بھول بیٹھے ہو تم جان و دل کو
بہت جلد کی مہرباں جاتے جاتے


تھی نزدیک منزل مگر ہائے قسمت
رکے ہیں قدم یہ کہاں جاتے جاتے

اصل میں وہ غم ہے خوشی جس کو سمجھے
دِکھے گا یہ منظر دھواں جاتے جاتے

غمِ عشق دل سے بھلایا نہ جائے
بہت وقت لے گا نشاں جاتے جاتے

خدایا مہلت تُو شارؔق کو دے یہ
کمالے ذرا نیکیاں جاتے جاتے

 

الف عین

لائبریرین
نگاہِ کرم میری جاں جاتے جاتے
سنا عشق کی داستاں جاتے جاتے
.. دونوں مصرعوں میں ربط نہیں، اسے دو لخت ہونا کہتے ہیں

بچائے خدا عشق سے ہر جواں کو
دعا دیدے پیرِ مغاں جاتے جاتے
... پیر مغاں سے دعا کا کیا تعلق؟

میرے آشیاں میں تھے گنتی کے تنکے
سب ہی لے گئی آندھیاں جاتے جاتے
.. مرے آشیاں، وزن میں مکمل 'میرے' نہیں آتا
سبھی، 'سب ہی' وزن یا گرامر میں نہیں آتا
لے گئی؟ گرامر کے مطابق 'گئیں'
ان ترمیمات کے ساتھ شعر درست

کہیں مار ڈالے نہ غمِ ہجر ہم کو
بندھی ہیں بہت ہچکیاں جاتے جاتے
.. بے معنی شعر ہے، کہاں سے کہاں جا رہے ہو؟
غمِ ہجر کی جگہ صرف غم ہجر وزن میں آتا ہے

تھمے نہ تھمے ان کے جانے سے دل پر
رکے گے نہ آنسو فغاں جاتے جاتے
.. یہ بھی ردیف بے معنی لگ رہی ہے
نہ کا دو حرفی استعمال ہے
رکے گے؟ رکیں گے ہونا چاہئے
آنسو فغاں کیا ترکیب ہے؟ آہ و فغاں ہو سکتا ہے
ردیف بے معنی ہے

ہنسایا ہمیں ان بہاروں نے برسوں
رلائے کگی خوں اب خزاں جاتے جاتے
... کیوں رلائے گی؟ یہ تک بندی ہے، شعر نہیں

یہیں بھول بیٹھے ہو تم جان و دل کو
بہت جلد کی مہرباں جاتے جاتے
.... کس کی جان و دل کو؟ یہ واضح کرنا ہو گا نا!
بھول بیٹھے بھی قرینے کے خلاف ہے جب محبوب جا چکا ہے!
یہیں بھول کر تم چلے میرے دل کو
ہو سکتا ہے

تھی نزدیک منزل مگر ہائے قسمت
رکے ہیں قدم یہ کہاں جاتے جاتے
.. ٹھیک

اصل میں وہ غم ہے خوشی جس کو سمجھے
دِکھے گا یہ منظر دھواں جاتے جاتے
... اصل کا تلفظ غلط ہے
شعر واضح نہیں

غمِ عشق دل سے بھلایا نہ جائے
بہت وقت لے گا نشاں جاتے جاتے
.. غم عشق کی جگہ داغ عشق کا محل ہے
مٹے گا نہ یہ عشق کا داع دل سے
کیا جا سکتا ہے

خدایا مہلت تُو شارؔق کو دے یہ
کمالے ذرا نیکیاں جاتے جاتے
.. مہلت کا تلفظ غلط
خدایا تو شارق کو اتنی دے مہلت
 

امین شارق

محفلین
نگاہِ کرم میری جاں جاتے جاتے
سنا عشق کی داستاں جاتے جاتے
.. دونوں مصرعوں میں ربط نہیں، اسے دو لخت ہونا کہتے ہیں

بچائے خدا عشق سے ہر جواں کو
دعا دیدے پیرِ مغاں جاتے جاتے
... پیر مغاں سے دعا کا کیا تعلق؟

میرے آشیاں میں تھے گنتی کے تنکے
سب ہی لے گئی آندھیاں جاتے جاتے
.. مرے آشیاں، وزن میں مکمل 'میرے' نہیں آتا
سبھی، 'سب ہی' وزن یا گرامر میں نہیں آتا
لے گئی؟ گرامر کے مطابق 'گئیں'
ان ترمیمات کے ساتھ شعر درست

کہیں مار ڈالے نہ غمِ ہجر ہم کو
بندھی ہیں بہت ہچکیاں جاتے جاتے
.. بے معنی شعر ہے، کہاں سے کہاں جا رہے ہو؟
غمِ ہجر کی جگہ صرف غم ہجر وزن میں آتا ہے

تھمے نہ تھمے ان کے جانے سے دل پر
رکے گے نہ آنسو فغاں جاتے جاتے
.. یہ بھی ردیف بے معنی لگ رہی ہے
نہ کا دو حرفی استعمال ہے
رکے گے؟ رکیں گے ہونا چاہئے
آنسو فغاں کیا ترکیب ہے؟ آہ و فغاں ہو سکتا ہے
ردیف بے معنی ہے

ہنسایا ہمیں ان بہاروں نے برسوں
رلائے کگی خوں اب خزاں جاتے جاتے
... کیوں رلائے گی؟ یہ تک بندی ہے، شعر نہیں

یہیں بھول بیٹھے ہو تم جان و دل کو
بہت جلد کی مہرباں جاتے جاتے
.... کس کی جان و دل کو؟ یہ واضح کرنا ہو گا نا!
بھول بیٹھے بھی قرینے کے خلاف ہے جب محبوب جا چکا ہے!
یہیں بھول کر تم چلے میرے دل کو
ہو سکتا ہے

تھی نزدیک منزل مگر ہائے قسمت
رکے ہیں قدم یہ کہاں جاتے جاتے
.. ٹھیک

اصل میں وہ غم ہے خوشی جس کو سمجھے
دِکھے گا یہ منظر دھواں جاتے جاتے
... اصل کا تلفظ غلط ہے
شعر واضح نہیں

غمِ عشق دل سے بھلایا نہ جائے
بہت وقت لے گا نشاں جاتے جاتے
.. غم عشق کی جگہ داغ عشق کا محل ہے
مٹے گا نہ یہ عشق کا داع دل سے
کیا جا سکتا ہے

خدایا مہلت تُو شارؔق کو دے یہ
کمالے ذرا نیکیاں جاتے جاتے
.. مہلت کا تلفظ غلط
خدایا تو شارق کو اتنی دے مہلت
سر اک نیا شعر باقی کل دیکھوں گا انشاءاللہ

غم و عیش دونوں ہیں مسرور کتنے
یہاں آتے آتے وہاں جاتے جاتے
 
Top