نظیر نگہ کے سامنے اس کا جونہی جمال ہوا ۔ نظیر اکبر آبادی

فرخ منظور

لائبریرین
نگہ کے سامنے اس کا جونہی جمال ہوا
وہ دل ہی جانے ہے اس دم جو دل کا حال ہوا

اگر کہوں میں کہ چمکا وہ برق کی مانند
تو کب مثل ہے یہ اس کی جو بے مثال ہوا

قرار و ہوش کا جانا تو کس شمار میں ہے
غرض پھر آپ میں آنا مجھے محال ہوا

ادھر سے بھر دیا مے نے نگاہ کا ساغر
ادھر سے زلف کا حلقہ گلے کا جال ہوا

بہارِ حسن وہ آئی نظر جو اس کی نظیر
تو دل وہیں چمنِ عشق میں نہال ہوا

(نظیر اکبر آبادی)
 

شاہ حسین

محفلین
قرار و ہوش کا جانا تو کس شمار میں ہے
غرض پھر آپ میں آنا مجھے محال ہوا

کیا کہنے جناب آج تو ایمان تازہ کردیا آپ نے ۔ بہت شکریہ مزید کلام کا انتظار رہے گا ۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ شاہ جی! مجھے بھی بہت مزا آیا نظیر کی یہ غزل پڑھ کر بلکہ ہر ایک غزل اوجِ کمال پر پہنچی ہوئی ہے نظیر کی ہر غزل ایسی ہے کہ جی چاہتا ہے کہ پوسٹ کی جائے۔
 
Top