حسان خان
لائبریرین
جمہوریۂ آذربائجان کی ضلع بابک کے گاؤں نہرم (Nehrəm) میں ایک نامعلوم مزار موجود ہے۔ احتمالاٌ یہاں امام کی اولاد دفن ہے، البتہ اس بارے میں دقیق معلومات موجود نہیں ہیں۔ بہرحال، اٹھارویں صدی عیسوی میں اس جگہ تعمیر ہونے والی معبد نے اس جگہ کو مقامی لوگوں کے لیے مقدس جگہ میں تبدیل کر دیا ہے۔ عباس آتیلائے آج اس جگہ کی مفصل سیر کرا رہے ہیں۔
نہرم میں واقع یہ امامزادہ اٹھارویں صدی کی تاریخی یادگار ہے۔ یہ عمارت بہت ساری تبدیلیوں اور مرمت کے بعد ہمارے دور تک محفوظ رہ گئی ہے۔
عمارت کے مربع شکل میں ہونے، دیواروں پر شگاف ہونے، اور مرکزی اطاق پر گنبد موجود ہونے کی وجہ سے یہ عمارت پہلی نظر میں مسجد کی طرح نظر آتی ہے۔
قبرستان کے مرکز میں واقع یہ جگہ، فی الحال مقبرہ، مسجد، خانقاہ اور دیگر عمارات کا مجموعہ ہے۔
یہاں زیارت کے لیے آنے والے زوار جگہ کے احاطے میں قربانی کر رہے ہیں۔
اس جگہ کے بنیادی حصے میں، یعنی مقبرے کے اندر، ایک موردِ زیارت قبر موجود ہے۔ قبر کے اوپر صندوق کی شکل کی ضریح موجود ہے، اور قبر سیاہ پردے سے ڈھکی ہوئی ہے۔ زوار قبر کی زیارت کرتے ہیں، نذر کرتے ہیں اور قربانی کرتے ہیں۔
(یہ عمارت باہر سے زیادہ اندر سے خوبصورت معلوم ہو رہی ہے۔)
قبر کے کتبے سے بھی واضح نہیں ہوتا کہ یہ قبر کس سے متعلق ہے۔ البتہ مقامی لوگوں کی روایات کے مطابق اس قبر میں شیعوں کے امامِ ہفتم موسیٰ کاظم کے بیٹے سید عقیل مدفون ہیں۔
(مقبرے کے اندر مغربی لباس میں ملبوس عورت۔۔۔ شیعہ اسلام کا آذربائجانی ورژن! جیو!)
مقبرے کے اندر، دیواروں پر، محراب کے چاروں طرف، اور گنبد کی حدود پر اسلامی خطاطی کے نمونے موجود ہیں، اور یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ساری خطاطی کا کام مہدی نامی کسی صنعتکار سے مخصوص ہے۔
منبع
نہرم میں واقع یہ امامزادہ اٹھارویں صدی کی تاریخی یادگار ہے۔ یہ عمارت بہت ساری تبدیلیوں اور مرمت کے بعد ہمارے دور تک محفوظ رہ گئی ہے۔
عمارت کے مربع شکل میں ہونے، دیواروں پر شگاف ہونے، اور مرکزی اطاق پر گنبد موجود ہونے کی وجہ سے یہ عمارت پہلی نظر میں مسجد کی طرح نظر آتی ہے۔
قبرستان کے مرکز میں واقع یہ جگہ، فی الحال مقبرہ، مسجد، خانقاہ اور دیگر عمارات کا مجموعہ ہے۔
یہاں زیارت کے لیے آنے والے زوار جگہ کے احاطے میں قربانی کر رہے ہیں۔
اس جگہ کے بنیادی حصے میں، یعنی مقبرے کے اندر، ایک موردِ زیارت قبر موجود ہے۔ قبر کے اوپر صندوق کی شکل کی ضریح موجود ہے، اور قبر سیاہ پردے سے ڈھکی ہوئی ہے۔ زوار قبر کی زیارت کرتے ہیں، نذر کرتے ہیں اور قربانی کرتے ہیں۔
(یہ عمارت باہر سے زیادہ اندر سے خوبصورت معلوم ہو رہی ہے۔)
قبر کے کتبے سے بھی واضح نہیں ہوتا کہ یہ قبر کس سے متعلق ہے۔ البتہ مقامی لوگوں کی روایات کے مطابق اس قبر میں شیعوں کے امامِ ہفتم موسیٰ کاظم کے بیٹے سید عقیل مدفون ہیں۔
(مقبرے کے اندر مغربی لباس میں ملبوس عورت۔۔۔ شیعہ اسلام کا آذربائجانی ورژن! جیو!)
مقبرے کے اندر، دیواروں پر، محراب کے چاروں طرف، اور گنبد کی حدود پر اسلامی خطاطی کے نمونے موجود ہیں، اور یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ساری خطاطی کا کام مہدی نامی کسی صنعتکار سے مخصوص ہے۔
منبع
آخری تدوین: