میر مہدی مجروح نہیں غیر کو ہیں سنانے کی باتیں - میر مہدی مجروح

کاشفی

محفلین
غزل
(میر مہدی مجروح)
نہیں غیر کو ہیں سنانے کی باتیں
فقط ہیں یہ میرے جلانے کی باتیں

وہ اعدا کو چھوڑیں غلط ہے غلط
یہ ساری ہیں اُن کے دکھانے کی باتیں

رموزِ محبت سمجھتے ہیں عاشق
نہیں یہ ہر اک کے جتانے کی باتیں

طلب بوسہء زلف کرتے ہی بولے
نہ کیجے بہت مار کھانے کی باتیں

فقط ذکرِ مہر و وفا واں نہ کیجے
کرو اور ورنہ زمانے کی باتیں

مرے عرضِ مطلب کو سن کر وہ بولے
کہ پھر تونے چھیڑیں ستانے کی باتیں

وہ گو تم نہ مانو پہ بہتر نہیں ہیں
ہر اک لحظہ یہ روٹھ جانے کی باتیں

نہ سہل اس کو سمجھو پشیمان ہوگے
یہ مجروح کی ہیں سنانے کی باتیں
 

کاشفی

محفلین
نہ سہل اِس کو سمجھو پشیمان ہوگے ۔
پھر آپ ہی بتا دیجئے اِس کس کو ؟
ہم کیوں بتائیں بھائی ایویں۔۔
جناب ہمیں شاعری نہیں آتی ہے۔ اور نہ ہی ہم شاعری سمجھ سکتے ہیں۔۔
شاعری میں آلن فالن سالن بنا کر آپ خود دیکھ لیں۔۔
سوری ۔۔۔۔ فعولن فعولن فعولن فعولن وغیرہ وغیرہ بنا لیں اور چیک کریں۔۔
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب
تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں
 

loneliness4ever

محفلین
اچها بهئی آپ نہیں تو کوئی اور بتا دے گا -


نہ سہل اس کو سمجھو پشیمان ہوگے
یہ مجروح کی ہیں سنانے کی باتیں

شاعر اپنی باتوں کے بارے میں بیان کر رہا ہے کہ یہ جو مجروح کی باتیں ہیں وہ اتنی آسان نہیں کہ سمجھ آ جائیں گی
ان کو سمجھنے کی کوشش کرے گا کوئی تو پشیمانی ہی ہوگی بس ان باتوں کو سنائے جائو، سمجھنے کی نہ کرو کہ
پشیمانی ہی ہوگی

یہاں اس جو ہے وہ مجروح کی باتوں کے لئے کہا گیا ہے۔۔۔۔۔
 

عظیم

محفلین
نہ سہل اس کو سمجھو پشیمان ہوگے
یہ مجروح کی ہیں سنانے کی باتیں

شاعر اپنی باتوں کے بارے میں بیان کر رہا ہے کہ یہ جو مجروح کی باتیں ہیں وہ اتنی آسان نہیں کہ سمجھ آ جائیں گی
ان کو سمجھنے کی کوشش کرے گا کوئی تو پشیمانی ہی ہوگی بس ان باتوں کو سنائے جائو، سمجھنے کی نہ کرو کہ
پشیمانی ہی ہوگی

یہاں اس جو ہے وہ مجروح کی باتوں کے لئے کہا گیا ہے۔۔۔۔۔

اللہ بھلا کرے بھائی !
 
Top