کاشفی
محفلین
غزل
(میر مہدی مجروح)
نہیں غیر کو ہیں سنانے کی باتیں
فقط ہیں یہ میرے جلانے کی باتیں
وہ اعدا کو چھوڑیں غلط ہے غلط
یہ ساری ہیں اُن کے دکھانے کی باتیں
رموزِ محبت سمجھتے ہیں عاشق
نہیں یہ ہر اک کے جتانے کی باتیں
طلب بوسہء زلف کرتے ہی بولے
نہ کیجے بہت مار کھانے کی باتیں
فقط ذکرِ مہر و وفا واں نہ کیجے
کرو اور ورنہ زمانے کی باتیں
مرے عرضِ مطلب کو سن کر وہ بولے
کہ پھر تونے چھیڑیں ستانے کی باتیں
وہ گو تم نہ مانو پہ بہتر نہیں ہیں
ہر اک لحظہ یہ روٹھ جانے کی باتیں
نہ سہل اس کو سمجھو پشیمان ہوگے
یہ مجروح کی ہیں سنانے کی باتیں
(میر مہدی مجروح)
نہیں غیر کو ہیں سنانے کی باتیں
فقط ہیں یہ میرے جلانے کی باتیں
وہ اعدا کو چھوڑیں غلط ہے غلط
یہ ساری ہیں اُن کے دکھانے کی باتیں
رموزِ محبت سمجھتے ہیں عاشق
نہیں یہ ہر اک کے جتانے کی باتیں
طلب بوسہء زلف کرتے ہی بولے
نہ کیجے بہت مار کھانے کی باتیں
فقط ذکرِ مہر و وفا واں نہ کیجے
کرو اور ورنہ زمانے کی باتیں
مرے عرضِ مطلب کو سن کر وہ بولے
کہ پھر تونے چھیڑیں ستانے کی باتیں
وہ گو تم نہ مانو پہ بہتر نہیں ہیں
ہر اک لحظہ یہ روٹھ جانے کی باتیں
نہ سہل اس کو سمجھو پشیمان ہوگے
یہ مجروح کی ہیں سنانے کی باتیں