عبدالقیوم چوہدری
محفلین
یرقان کی ویکسینیشن کروانا ابھی پاکستان میں اتنی عام نہیں ہوئی، اس لیے عوام پولیو والی ہی سمجھتی ہے۔برسبیل تذکرہ پاکستانی ہیرو اسامہ بن لادن کی تلاش میں سیآئیاے نے پولیو ویکینیشن استعمال نہیں کی تھی۔
یرقان کی ویکسینیشن کروانا ابھی پاکستان میں اتنی عام نہیں ہوئی، اس لیے عوام پولیو والی ہی سمجھتی ہے۔برسبیل تذکرہ پاکستانی ہیرو اسامہ بن لادن کی تلاش میں سیآئیاے نے پولیو ویکینیشن استعمال نہیں کی تھی۔
اب یہ تو معلوم نہیں کہ پاکستان میں کیا ملتا ہےمثلا :
جو پاکستان میں بھی دستیاب ہو؟
انہی سے تو منع کر رہا تھایہ دونوں اچھی ہیں۔
ٹیکے اور قطروں میں کافی فرق ہوتا ہےیرقان کی ویکسینیشن کروانا ابھی پاکستان میں اتنی عام نہیں ہوئی، اس لیے عوام پولیو والی ہی سمجھتی ہے۔
چلیں اپنی پسندیدہ بتا دیں ؟اب یہ تو معلوم نہیں کہ پاکستان میں کیا ملتا ہے
عوام کی اکثریت کو اس فرق کا نہیں پتا۔ٹیکے اور قطروں میں کافی فرق ہوتا ہے
بچوں سے پوچھ لیا کریں جنہوں نے دونوں ویکسین لی ہیں ان کو خوب یاد ہو گا کہ کس ٹیکے سے درد ہوئی تھی اور کونسے قطرے کڑوے تھےعوام کی اکثریت کو اس فرق کا نہیں پتا۔
Konaچلیں اپنی پسندیدہ بتا دیں ؟
بچوں کو سرکاری ویکسینیشن زندگی کے پہلے ایک دو سال میں ہی ہو جاتی ہے۔ بس پولیو والے قطرے پانچ سال تک پلائے جاتے ہیں۔ ایسے میں کہاں بتا پائیں گےبچوں سے پوچھ لیا کریں جنہوں نے دونوں ویکسین لی ہیں ان کو خوب یاد ہو گا کہ کس ٹیکے سے درد ہوئی تھی اور کونسے قطرے کڑوے تھے
امیریکی سی آئی اے ویکسین پروگراموں کو اپنے خفیہ مقاصد کے حصول کے پردے کے طور پر استعمال کرتی رہی ہے۔
شاید پاکستان میں اسی کا رد عمل اتنا شدید ہو ۔
بر سبیل تذکرہ۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ہمیں اصل ايشو پر توجہ دينی چاہیئے۔ اس بات کو سمجھنا انتہائ ضروری ہے کہ پاکستان ميں اس وقت لاکھوں بچوں کو پولیو ويکسين کی اشد ضرورت ہے۔
میں واضع کرنا چاہوں گا کہ پوليو ويکسين کی مہم امريکی حکومت کی ايماء پر نہيں ہوتی۔ اور نہ ہی امريکی حکومت اس پوليو ٹيم کو جو اس خطے ميں مہم چلاتی ہے، کسی قسم کی ہدايات جاری کرتی ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ امريکہ محض اس سلسلے میں پاکستانی حکومت، ڈبليو-ايچ- او اور ديگر تنظيموں کو مدد فراہم کر رہا ہے تاکہ ان بچوں کو ويکسین دی جا سکے۔
بچے اس قوم کا مستقبل ہے اور اس میں کوتاہی کی کوئ گنجائش نہيں ہے پوليو ویکسین کی فراہمی کے ساتھ ساتھ صحت کی سہولیات کو يقينی بنايا جانا چاہيئے تاکہ لاکھوں بچے جو ہر سال لقمہ اجل بن جاتے ہیں کو حفاظتی ادويات کی ذريعے محتلف بیماريوں سے بچايا جا سکے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ww.state.gov
DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
Us Dot
آپ کا اس مراسلے میں امریکہ کا لفظ نہیں۔ فواد بھائی صرف "امریکہ" والے مراسلے کا جواب دینے آتے ہیں۔فواد پائین۔۔۔ ایک طرف ویکسینیوں کے سلسلے میں مدد دیتے ہیں کہ لاکهوں بچے لقمہ اجل بننے سے بچ پائیں۔۔۔ دوسری طرف بمباری کر کر کے لاکهوں بچوں کو خود اجل کے لقمے بنا رہے ہوتے ہیں۔۔۔ کیا یہ منافقت المعروف کهلا تضاد نہیں ہے ؟
اے کہیڑی گل ہوئی جناب۔ ہنے پا دینے آںآپ کا اس مراسلے میں امریکہ کا لفظ نہیں۔ فواد بھائی صرف "امریکہ" والے مراسلے کا جواب دینے آتے ہیں۔
اب جواب کی توقع رکھی جا سکتی ہے۔فواد پائین۔۔۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ ایک طرف ویکسینیوں کے سلسلے میں مدد دیتی ہے کہ لاکهوں بچے لقمہ اجل بننے سے بچ پائیں۔۔۔ دوسری طرف بمباری کر کر کے لاکهوں بچوں کو خود اجل کے لقمے بنا رہی ہوتی ہے ۔۔۔ کیا یہ منافقت المعروف کهلا تضاد نہیں ہے ؟
فواد پائین۔۔۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ ایک طرف ویکسینیوں کے سلسلے میں مدد دیتی ہے کہ لاکهوں بچے لقمہ اجل بننے سے بچ پائیں۔۔۔ دوسری طرف بمباری کر کر کے لاکهوں بچوں کو خود اجل کے لقمے بنا رہی ہوتی ہے ۔۔۔ کیا یہ منافقت المعروف کهلا تضاد نہیں ہے ؟
سفارتی تعلقات رکھنا ریاست اور جدید دنیا کی مجبوری ہے، کہ آپ مگر مچھ ہیں، اور دریا میں رہتے ہوئے ریاست پاکستان فی الحال یہ بیر نہیں رکھ سکتی اور ہم اپنے حکمرانوں کی مجبوریاں سمجھتے ہیں۔ اس لیے سفارتی تعلقات کی تو بات ہی نا کریں۔کيا آپ ايمانداری سے يہ سمجھتے ہيں کہ امريکہ اور پاکستان کی حکومتوں کے درميان کسی بھی قسم کے سفارتی يا عملی تعلقات موجود ہوتے اگر ہم واقعی دانستہ بغير کسی منطق اور وجہ کہ پاکستانی بچوں کو نشانہ بنا کر ان کے قتل عام ميں ملوث ہوتے؟
اسے بھی مجبوری ہی سمجھیں کہ ہمارے سامان ضرب و حرب کا ایک بڑا حصہ آپ کی اسلحہ ساز کمپنیوں کے توسط سے آیا ہوا ہے اور ان کی دیکھ بھال اور فالتو پرزہ جات کے لیے ہمیں آپ ہی طرف دیکھنا پڑتا ہے۔دونوں ممالک کی سول اور فوجی قيادت کيونکر وسائل کے اشتراک، فوجی سازوسامان کی ترسيل اور اس کے ساتھ ساتھ اينٹيلی جينس، تربيت اور حکمت عملی کے تبادلے کے عمل ميں شراکت دار کی حيثيت سے شامل ہو سکتی ہے اگر آپ کے غلط الزام کے مطابق ايک فريق انتہائ ناقابل فہم انداز ميں معصوم شہريوں کو نشانہ بنا رہا ہے؟
ميں واضح کر دوں کہ امريکی حکومت بے گناہ انسانوں کو قتل کرنے کے درپے ہرگز نہيں ہے۔ میں نے يہ بات بارہا کہی ہے کہ دانستہ عام شہريوں کی ہلاکت سے امريکہ کو فوجی، سياسی اور اسٹريجک سطح پر نا تو کوئ فائدہ حاصل ہوتا ہے اور نا ہی يہ طرزعمل ہماری قدروں سے ميل کھاتا ہے۔
پاکستان میں بس یہی ملتی ہیں۔انہی سے تو منع کر رہا تھا
پاکستانیوں کو کافی کی طرف راغب کرنا ایسا ہی ہے جیسے سائیبریا والوں کو لسی کی طرف بلانایہ دونوں اچھی ہیں۔
Kumis - Wikipedia, the free encyclopediaپاکستانیوں کو کافی کی طرف راغب کرنا ایسا ہی ہے جیسے سائیبریا والوں کو لسی کی طرف بلانا
یہ تو گھوڑی کے دودھ کی ہے، اور ہے بھی شراب ٹائپ۔