نہیں پلواؤں گی۔۔۔ نہیں پلواؤں گی۔۔۔نہیں پلواؤں گی

یہ بھی کچھ ویسے ہی ہیں جیسے آپ نے نوٹوں کا درخت عنایت کیا تھا۔
میاں جی، خیالی دنیا میں سب کچھ خیالی ہی ملتا ہے نا۔
ویسے کیا حاتم طائی بھی چوہدری تھا
وہ تو شاید عرب تھا، یہ چوہدری وغیرہ تو برصغیر کی صنف ہیں۔
 

Fawad -

محفلین
سفارتی تعلقات رکھنا ریاست اور جدید دنیا کی مجبوری ہے، کہ آپ مگر مچھ ہیں، اور دریا میں رہتے ہوئے ریاست پاکستان فی الحال یہ بیر نہیں رکھ سکتی اور ہم اپنے حکمرانوں کی مجبوریاں سمجھتے ہیں۔ اس لیے سفارتی تعلقات کی تو بات ہی نا کریں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کسی بھی قوم يا ملک کو "غلام" تصور کرنا اور وہ بھی آج کے دور ميں نا صرف يہ کہ ناقابل عمل ہے بلکہ اقوام کے درميان سفارتی روابط کی کمزور تشريح ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ ممالک کے مابين تعلقات مستقل نہيں رہتے بلکہ تغير کے عمل سے گزرتے رہتے ہيں اور تبديل ہوتے ہوئے سياسی منظرنامے اورارضی سياسيات کے حقائق کے سبب مسلسل نشيب وفراز کا شکار رہتے ہيں۔

گزشتہ دس برسوں کے دوران واقعات کے تسلسل کا سرسری جائزہ بشمول اہم ترين موقعوں کے، پاک امريکہ مضبوط تعلقات کو واضح کرتا ہے باوجود اس کے کہ اس دوران کئ مشکل گھڑياں بھی آئيں اور ايسے معاملات بھی تھے جو شديد اختلافات اور مختلف نقطہ نظر کی وجہ بنے۔

جو رائے دہندگان اس بات پر بضد ہيں کہ امريکہ "پاکستانيوں" کو غلام تصور کرتا ہے اور پاکستان ميں مبينہ قيادت امريکی حکومت کے اشاروں پر انحصار کرتی ہے، انھيں چاہیے کہ واقعات کے اس تسلسل کا بغور جائزہ ليں جو کيری لوگر بل کے وقت پيش آئے تھے جب کئ ہفتوں تک دونوں ممالک کے مابين سفارتی تعلقات جمود کا شکار رہے تھے تاوقتيکہ پاکستان ميں تمام فريقين کے خدشات اور تحفظات دور نہيں کر ديے گئے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کسی بھی قوم يا ملک کو "غلام" تصور کرنا اور وہ بھی آج کے دور ميں نا صرف يہ کہ ناقابل عمل ہے بلکہ اقوام کے درميان سفارتی روابط کی کمزور تشريح ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ ممالک کے مابين تعلقات مستقل نہيں رہتے بلکہ تغير کے عمل سے گزرتے رہتے ہيں اور تبديل ہوتے ہوئے سياسی منظرنامے اورارضی سياسيات کے حقائق کے سبب مسلسل نشيب وفراز کا شکار رہتے ہيں۔

گزشتہ دس برسوں کے دوران واقعات کے تسلسل کا سرسری جائزہ بشمول اہم ترين موقعوں کے، پاک امريکہ مضبوط تعلقات کو واضح کرتا ہے باوجود اس کے کہ اس دوران کئ مشکل گھڑياں بھی آئيں اور ايسے معاملات بھی تھے جو شديد اختلافات اور مختلف نقطہ نظر کی وجہ بنے۔

جو رائے دہندگان اس بات پر بضد ہيں کہ امريکہ "پاکستانيوں" کو غلام تصور کرتا ہے اور پاکستان ميں مبينہ قيادت امريکی حکومت کے اشاروں پر انحصار کرتی ہے، انھيں چاہیے کہ واقعات کے اس تسلسل کا بغور جائزہ ليں جو کيری لوگر بل کے وقت پيش آئے تھے جب کئ ہفتوں تک دونوں ممالک کے مابين سفارتی تعلقات جمود کا شکار رہے تھے تاوقتيکہ پاکستان ميں تمام فريقين کے خدشات اور تحفظات دور نہيں کر ديے گئے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter
اج دی دیہاڑ حلال ہو گئی جے۔ بڑی مہربانی
 
Top