نہیں ہوا تو صرف اپنے درمیاں نہیں ہوا-محمد ضیاء اللہ قریشی

نہیں ہوا تو صرف اپنے درمیاں نہیں ہوا
وگرنہ میرا رابطہ کہاں کہاں نہیں ہوا

جلا رہی ہے کب سے مجھ کو آگ تیرے عشق کی
یہ اور بات میں ابھی دھواں دھواں نہیں ہوا

مرا مزاج کس طرح تری سمجھ میں آئے گا
ابھی تو اپنے آپ پر بھی میں عیاں نہیں ہوا

ضیاء فریب کھا رہا ہوں میں بھی ایک عمر سے
ابھی میں اپنے دوستوں سے بدگماں نہیں ہوا

(محمد ضیاء اللہ قریشی)
 
Top