نہیں ہوتی وہاں رحمت خدا کی

نہیں ہوتی وہاں رحمت خدا کی
نہ ہو وُقعت جہاں صِدق و صفا کی

ہوئے رشوت کے آگے سَرنِگوں سب
مثالیں دے رہے تھے کربلا کی!

دِکھائی مُحتسِب نے وہ کرپشن
"مَرَض بڑھتا گیا جُوں جُوں دوا کی"

تواضع، صبر، اور ایمانِ کامل
یہی سُنت رہی ہے انبیا (ع) کی

امانت ہے بڑی، سمجھو عزیزو!
تمہارے گھر میں یہ 'بندی خدا کی'

غرورِ ذات میں بھٹکا کئے ہم
بہت تاریک تھیں گلیاں اَنا کی

تڑَپ نا آشنا ہو تار؟ کیوں ہو!
مریضِ عشق کو حاجت شفا کی؟

ہوئے نہ مائلِ عرضِ سُخَن ہم
مگر جب ابتدا کی، انتہا کی!

شاعر: ابنِ مُنیب
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
نہیں ہوتی وہاں رحمت خدا کی
نہ ہو وُقعت جہاں صِدق و صفا کی

ہوئے رشوت کے آگے سَرنِگوں سب
مثالیں دے رہے تھے کربلا کی!

دِکھائی مُحتسِب نے وہ کرپشن
"مَرَض بڑھتا گیا جُوں جُوں دوا کی"

تواضع، صبر، اور ایمانِ کامل
یہی سُنت رہی ہے انبیا (ع) کی

امانت ہے بڑی، سمجھو عزیزو!
تمہارے گھر میں یہ 'بندی خدا کی'

غرورِ ذات میں بھٹکا کئے ہم
بہت تاریک تھیں گلیاں اَنا کی

تڑَپ نا آشنا ہو تار؟ کیوں ہو!
مریضِ عشق کو حاجت شفا کی؟

ہوئے نہ مائلِ عرضِ سُخَن ہم
مگر جب ابتدا کی، انتہا کی!

شاعر: ابنِ مُنیب
بہت خوب !! کئی اشعار اچھے ہیں ۔ لیکن ایک دو اشعار غزل کی عام روایت سے ہٹ کر ہیں ۔ مثلاً کرپشن والا شعر۔ ایسے اشعار عموماً ہزل میں ملتے ہیں ۔ اسے نکال دیں تو اچھا ہے ۔
مندرجہ ذیل شعر سمجھ میں نہیں آیا ۔ شاید کوئی ٹائپو ہے ۔

تڑَپ نا آشنا ہو تار؟ کیوں ہو!
مریضِ عشق کو حاجت شفا کی؟
 
نہیں ہوتی وہاں رحمت خدا کی
نہ ہو وُقعت جہاں صِدق و صفا کی

ہوئے رشوت کے آگے سَرنِگوں سب
مثالیں دے رہے تھے کربلا کی!

دِکھائی مُحتسِب نے وہ کرپشن
"مَرَض بڑھتا گیا جُوں جُوں دوا کی"

تواضع، صبر، اور ایمانِ کامل
یہی سُنت رہی ہے انبیا (ع) کی

امانت ہے بڑی، سمجھو عزیزو!
تمہارے گھر میں یہ 'بندی خدا کی'

غرورِ ذات میں بھٹکا کئے ہم
بہت تاریک تھیں گلیاں اَنا کی

تڑَپ نا آشنا ہو تار؟ کیوں ہو!
مریضِ عشق کو حاجت شفا کی؟

ہوئے نہ مائلِ عرضِ سُخَن ہم
مگر جب ابتدا کی، انتہا کی!

شاعر: ابنِ مُنیب
بہت خوب
 
Top