محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
الف عین ، یاسر شاہ ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ
علامہ کی غزل کی پیروڈی کہنے کا ارادہ تھا لیکن آہستہ آہستہ سنجیدہ شعر ہوتے گئے۔
علامہ کی غزل کی پیروڈی کہنے کا ارادہ تھا لیکن آہستہ آہستہ سنجیدہ شعر ہوتے گئے۔
نہیں ہے دید بجز اہلِ گلستاں کے لیے
ہر ایک چیز چمن کی ہے باغباں کے لیے
امیرِ شہر سمجھتا ہے عقل و دل کو فساد
کہ جیسے آگ ہوں یہ ایک نیستاں کے لیے
وہ حال اب کے چمن کا کیا ہے مالی نے
نہ سیرِ گل کو رہا ہے نہ آشیاں کے لیے
ہر آنے والے سے کہتے ہیں کاسہ لیس یہی
ترس گئے تھے کسی مردِ راہ داں کے لیے
ہمیں بقدرِ ضرورت برت رہا ہے یوں
ہوں جیسے رختِ سفر میرِ کارواں کے لیے
میں دردِ دل جو سناؤں تو وہ یہ کہتے ہیں
بڑھا رہے ہو عبث زیبِ داستاں کے لیے
جہاں کو پھونک کے رکھ دے جو سوزِ دل میرا
اسے بھی حیف اٹھا رکھتا ہوں فغاں کے لیے
ہر ایک چیز چمن کی ہے باغباں کے لیے
امیرِ شہر سمجھتا ہے عقل و دل کو فساد
کہ جیسے آگ ہوں یہ ایک نیستاں کے لیے
وہ حال اب کے چمن کا کیا ہے مالی نے
نہ سیرِ گل کو رہا ہے نہ آشیاں کے لیے
ہر آنے والے سے کہتے ہیں کاسہ لیس یہی
ترس گئے تھے کسی مردِ راہ داں کے لیے
ہمیں بقدرِ ضرورت برت رہا ہے یوں
ہوں جیسے رختِ سفر میرِ کارواں کے لیے
میں دردِ دل جو سناؤں تو وہ یہ کہتے ہیں
بڑھا رہے ہو عبث زیبِ داستاں کے لیے
جہاں کو پھونک کے رکھ دے جو سوزِ دل میرا
اسے بھی حیف اٹھا رکھتا ہوں فغاں کے لیے