وہ ڈوبے رہنے کی حالت ہی چھین لی مجھ سے
ترے وصال نے خلوت ہی چھین لی مجھ سے
تجھے نہ ہوگی خبر ہاں تجھے نہ ہوگی خبر
قریب ہونے نے قربت ہی چھین لی مجھ سے
نہیں ہے سنگ کوئی سر کے واسطے تہہ زلف
کہ اس سکون نے وحشت ہی چھین لی مجھ سے
پڑی وہ خامشی دل پر کہ اس خموشی نے
کلام کرنے کی طاقت ہی چھین لی مجھ سے
یہ آئینہ ہے یہ میںہوں وہ وقت ہے جس نے
نگاہ کرنے کی فرصت ہی چھین لی مجھ سے
تری نگاہ سے تاخیر وہ ہوئی ہے کہ بس
دل تباہ نے عجلت ہی چھین لی مجھ سے
ترے وصال نے خلوت ہی چھین لی مجھ سے
تجھے نہ ہوگی خبر ہاں تجھے نہ ہوگی خبر
قریب ہونے نے قربت ہی چھین لی مجھ سے
نہیں ہے سنگ کوئی سر کے واسطے تہہ زلف
کہ اس سکون نے وحشت ہی چھین لی مجھ سے
پڑی وہ خامشی دل پر کہ اس خموشی نے
کلام کرنے کی طاقت ہی چھین لی مجھ سے
یہ آئینہ ہے یہ میںہوں وہ وقت ہے جس نے
نگاہ کرنے کی فرصت ہی چھین لی مجھ سے
تری نگاہ سے تاخیر وہ ہوئی ہے کہ بس
دل تباہ نے عجلت ہی چھین لی مجھ سے