نہ آئی سمجھ میں مری بے ضمیری--برائے اصلاح

الف عین
عظیم
محمّد خلیل الر حمن
یاسر شاہ
------------
فعولن فعولن فعولن فعولن
------------
نہ آئی سمجھ میں مری بے ضمیری
تبھی مجھ کو حاصل نہیں ہے امیری
------------
اصولوں کا قیدی رہا میں ہمیشہ
مجھے راس آئی یہی ہے اسیری
----------
کرپشن سے گر مجھ کو ملتی ہے دولت
تو بہتر ہے اس سے رہے یہ فقیری
------------
خدا کا ہی رستہ مری ہے ضرورت
نہیں مانگتا میں مریدی نہ پیری
------------
خدا نے دیا ہے ضرورت سے بڑھ کر
ضرورت نہیں ہے کروں میں نفیری
------------
دعا مانگتا ہے یہ ارشد خدا سے
ترے در کی مجھ کو ملے بس فقیری
 

الف عین

لائبریرین
نہ آئی سمجھ میں مری بے ضمیری
تبھی مجھ کو حاصل نہیں ہے امیری
------------ مطلع سمجھ نہیں سکا

اصولوں کا قیدی رہا میں ہمیشہ
مجھے راس آئی یہی ہے اسیری
---------- دوسرا مصرع واضح نہیں، شاید یہ کہنا چاہتے ہیں کہ 'مجھے یہی اسیری راس آئی ہے' لیکن 'یہی ہے اسیری' سے مفہوم دوسرا ہی نکلتا ہے
مجھے راس یہ آ گئی ہے اسیری
بہتر ہو گا اگر واقعی یہی مطلب ہے تو......

کرپشن سے گر مجھ کو ملتی ہے دولت
تو بہتر ہے اس سے رہے یہ فقیری
------------ درست

خدا کا ہی رستہ مری ہے ضرورت
نہیں مانگتا میں مریدی نہ پیری
------------ مریدی نہ پیری کے ساتھ جملہ اثبات میں ہونا چاہیے
کہ میں مانگتا ہوں مریدی......
پہلا مصرع بھی رواں نہیں

خدا نے دیا ہے ضرورت سے بڑھ کر
ضرورت نہیں ہے کروں میں نفیری
------------ نفیری کن معنوں میں؟

دعا مانگتا ہے یہ ارشد خدا سے
ترے در کی مجھ کو ملے بس فقیری
.... ٹھیک
 
الف عین
کبھی سیکھ پایا نہ میں بے ضمیری
تبھی مجھ کو حاصل نہیں ہے امیری
----------
اصولوں کا قیدی رہا میں ہمیشہ
مجھے راس یہ آ گئی ہے اسیری
-------------
کرپشن سے گر مجھ کو ملتی ہے دولت
تو بہتر ہے اس سے رہے یہ فقیری
------------
خدا کا ہی رستہ مری ہے ضرورت
کہ میں مانگتا ہوں مریدی یا پیری
-----------
خدا نے دیا ہے ضرورت سے بڑھ کر
کبھی اس کی کرتا نہیں میں نفیری
------------

دعا مانگتا ہے یہ ارشد خدا سے
ترے در کی مجھ کو ملے بس فقیری
---------
نوٹ-- نفیری--(ڈھول تاشے کے ساتھ اظہارِ مسرّت یا ڈھنڈھورا پیٹنا ) لفظ نفیری کو ان معانی میں لیا ہے ۔اگر یہ صحیح ہے۔ بنیادی طور پر عربی کا لفظ ہے اور لغت میں یہ معانی درج ہیں
 

الف عین

لائبریرین
مطلع اب واضح اور بہتر ہو گیا۔ بس یہ دو شعر....
خدا کا ہی رستہ مری ہے ضرورت
کہ میں مانگتا ہوں مریدی یا پیری
----------- میں شاید اپنی بات واضح نہیں کر سکا۔ یہاں 'مریدی نہ پیری' ہی درست ہے۔ پہلے مصرع میں اب بھی کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔ نہ جانے یہ رواں صورت کیوں ذہن میں نہیں آئی کہ 'ضرورت ہے میری' کر دیتے! ویسے 'خدا کا ہی رستہ' بھی اچھا اظہارِ بیان نہیں۔ 'ہی' کی جگہ 'بس' کے ساتھ کچھ سوچیں

خدا نے دیا ہے ضرورت سے بڑھ کر
کبھی اس کی کرتا نہیں میں نفیری
------------ نفیری کے معروف معنی تو وہی باجے کے ہوتے ہیں جسے منہ سے بجایا جاتا ہے۔ اگر غیر معروف معنی بھی قبول کیے جائیں تب بھی 'نفیری کرنا' فعل بنانا درست نہیں 'نفیری ہونا' ممکن ہے۔
 
Top