فرحان محمد خان
محفلین
نہ ایسے بھی خدایا زہد و تقویٰ کا بھرم نکلے
فقیہانِ حرم کی آستینوں سے صنم نکلے
محبت کی بہار آئی مگر خالی گئی آ کر
حصارِ بدگمانی سے نہ تم نکلے نہ ہم نکلے
اتارا میں نے جب اپنا سفینہ بحرِ الفت میں
نجانے کتنے طوفانِ حوادث یم بہ یم نکلے
ترے چہرے کو مہر و ماہ سے تشبیہہ دوں کیونکر
کہ مہر و ماہ سے اونچے ترے نقشِ قدم نکلے
قدم جونہی رکھا اے نازؔ ہم نے شہرِ الفت میں
ہمارے خیر مقدم کو ہزاروں رنج و عم نکلے
نازؔ خیالوی
آخری تدوین: